• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماحولیاتی تبدیلیاں فصلوں کی غذائیت پر بھی اثر اندازہونے لگیں

ماحولیاتی تبدیلیاں فصلوں کی غذائیت پر بھی اثر اندازہونے لگیں

ماحولیاتی تبدیلیاں اجناس کی پیداوار اور خوراک کے معیار کے لیے شدید خطرات کا باعث ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو فوڈ سیکورٹی اور عوامی صحت کے شعبوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اجناس کی پیداوار کے ساتھ ساتھ خوراک کے معیار کو بھی سنگین نوعیت کے خطرات کا سامنا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ایک طرف تو اجناس کی پیداوار میں کمی ہو رہی ہے اور دوسری طرف سبزیوں، پھلوں اور اجناس میں غذائیت بھی کم ہوتی جا رہی ہے۔ اس سے عالمی سطح پر فوڈ سیکورٹی اور عوامی صحت کے مستقبل پر سنجیدہ نوعیت کے سوالات پیدا ہو رہے ہیں۔

لندن اسکول آف ہائجین اینڈ ٹروپیکل میڈیسن کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافے اور اس کے خوراک اور پانی پر اثرات کا تفصیلی معائنہ کیا گیا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق کاربن ڈائی آکسائیڈ کا زیادہ ارتکاز خوراک میں غذائیت اور فصلوں میں کمی کی صورت برآمد ہو گا اور اس سے مستقبل میں انسانوں کی روزمرہ کی زندگی کو شدید مشکلات پیش آئیں گی۔

اس سے قبل ماحولیاتی تبدیلیوں کے خوراک پر اثرات سے متعلق تحقیق کی توجہ فقط گندم، چاول اور مکئی کی فصلوں تک محدود رہی تھی تاہم خوراک میں غذائیت کی کمی کی صورت میں اثرات سے متعلق اس انداز سے تفصیلی بات چیت نہیں کی گئی تھی۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے خوراک میں غذائیت کی کمی کے معاملے کو ’جنک فوڈ ا یفکٹ‘ قرار دیا گیا ہے۔ محقیقین بار ہا کہہ چکے ہیں کہ پودوں یا فصلوں کے ذریعے پیدا کی جانے والی اجناس اور خوراک میں غذائیت میں مسلسل کمی دیکھی جا رہی ہے۔

محققین کا کہنا ہے، سبزیوں، پھلوں اور اجناس میں معدنیات، پروٹین اور وٹامنز میں کمی کا رجحان ہے، تاہم یہ بات واضح نہیں ہو پا رہی تھی کہ غذائیت میں اس کمی کی اصل وجوہات کیا ہیں۔

اس تحقیق کی مرکزی مصنفہ پاؤلانے شیلبیک کے مطابق، غذائیت سے متعلق مسلسل کہا جاتا رہا ہے کہ لوگ سبزیوں اور پھلوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنائیں، تاہم جدید مطالعہ بتایا رہا ہے کہ یہ نصیحت ممکنہ طور پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے متصادم ہے، جو مستقبل میں ان فصلوں کی کمی کا باعث بننے والے ہیں۔‘‘

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی زیادہ مقدار ایک طرف تو پودوں کو فوٹوسینتھیسز کے عمل میں معاونت دے رہی ہے، جس کی وجہ سے ان کی نشوونما میں اضافہ زیادہ تیز ہے، مگر اس کا سائیڈ ایفکٹ یا ضمنی اثر یہ ہے کہ ان پودوں سے محصولہ خوراک میں غذائیت کم سے کم تر ہوتی جا رہی ہے۔

تازہ ترین