• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیتا وائٹ اسکینڈل پھر شروع کیا گیاحالانکہ وہ کئی بار کرچیاں کرچیاں ہو کر بنانے والوں کی آنکھوں پرپڑ چکا ہے مگر لوگ ہیں کہ باز نہیں آتے ۔سیتا وائٹ عمران خان کی بیوی تھی یا نہیں ۔نکاح کے گواہ کون تھے ۔ شرعی طور پر کرسچین کے ساتھ نکاح جائز ہے یا نہیں وغیرہ وغیرہ ۔جتنے سوالوں کے تیراہلِ تنقید کے ترکش میںتھے سب پھینک دئیے گئے ۔جب کسی کی کردار کشی کی مہم کیلئے پانچ ارب روپے مختص کردئیے جائیں تو پھر نقارخانے میں جھوٹ کا ہی طوطی بولتا ہے مگر میرا ایمان کہتا ہے کہ یہ تیر انداز وہی سفیدی پھری قبریں ثابت ہونگےجن کے اندر غلاظت دفن ہوتی ہے ۔دیکھئے ریحام خان کی تعفن بھری کتاب شائع ہونے سے پہلے جھوٹ کے ڈسٹ بن میں پھینک دی گئی ہے ۔عائشہ گلالئی کو نون لیگ نے بھی دھتکار دیا ۔وہ جس کا حامی ونا صر اللہ تعالیٰ ہو اُس کے سچ کا کون کچھ بگاڑ سکتا ہے ۔جس پر چارہ سازِ بیکساں ، پیغمبر انسانیت کا سایہ رحمت ہو اُس کے مقدر کاستارہ بھلا کیسے غروب ہو سکتا ہے ۔جو مدینے کی گلیوں میں ننگے پائوں چل رہا ہے ۔ اُس پر پاکستانی قوم قربان ۔یااللہ تجھے تیرے رسولِ اقدس و اعظم کا واسطہ !اسے کامرانیوں اور فیروزمندیوں سے ہمکنار کر۔اسے طاقت دے کہ اس مردہ ہوتی ہوئی قوم کو زندہ و جاوید بنا دے ۔ننگے پائوں چلنے پر مجھےاپنا ایک شعر یاد آگیا ہے
مجھ سے منصور کسی نے تو یہ پوچھا ہوتا ننگے پائوں میں ترے شہر میں کیا کرتا ہوں
حدیث میں آتا ہے کہ اُس وقت تک کوئی مومن نہیں ہو سکتا ہے جب تک وہ محبتِ رسولﷺ میں مجنون کی حالت میں نہ پہنچ جائے ۔ ہزار دعائیں اُس خاتون’’بشریٰ عمران ‘‘کے لئے۔جس کی آمد کے سبب بنی گالہ میں عشقِ محمد کے چراغ فروزاں ہونے لگے ہیں ۔
عمران خان پر الزامات کی فہر ست خاصی طویل ہے۔انکا تازہ ترین جرم زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکلوانا ہے ۔حیران ہوں اُسے رئوف کلاسرا جیسے ذہین صحافی نے بھی جرم ِعظیم قرار دیا ہےحالانکہ یہ کوئی بات ہی نہیں ہے ۔معمول کا معاملہ ہے ۔ای سی ایل میں جن کا نام ہوتا ہے ۔قانوناًاگر وہ کوئی ضمانت دے دیں تو عمرے یا حج کیلئے انہیں جانے کی ایک بار اجازت دی جاتی ہے ۔یہ اجازت پہلے کئی لوگوں کو دی جا چکی ہے ۔شاہد خاقان عباسی جب وزیر ِ پٹرولیم تھے تو انہوںنے ای سی ایل زدہ پاکستان اسٹیٹ آئل کے ایم ڈی کو ایک سیمینار میں شرکت کےلئے ایک بار سفر کی اجازت دلائی تھی۔عمران خان نے بھی صرف اتنا کہا ہے کہ زلفی بخاری کومیری ضمانت پر عمرےپر جانے کی اجازت دے دی جائے تو اس میں غلط کیا ہے ۔رئوف کلاسرا صاحب !کیا کسی دوست کی ضمانت دینا جرم ہے ۔ہم تو توقع رکھتے ہیں کہ کسی وقت آپ بھی ہماری ضمانت دینگے۔
عمران خان کا ایک جرم دیکھئے ۔عابد شیر علی نے کہا ’’عمران خان پہاڑوں پر جا کر نوازشریف پر جادو کرواتے ہیں‘‘۔ اس بیان پر کیا تبصرہ کروں ۔ڈپریشن کا مرض ہے ہی ایسا۔اکثر ڈپریشن کے مریضوں کے بارےمیں یہی خیال کیا جاتا ہے کہ ان پر جادو ہو گیا ہے۔ایاز صادق کے بقول کہ وہ آیت الکرسی ، چاروں قُل اور کچھ آیتیں پڑھ پڑھ کرپھونکتے رہتے ہیں ۔بے شک یہ ایک اچھا عمل ہے مگر بیماری دعا کیساتھ ساتھ دوا بھی مانگتی ہے۔
اور اس وقت عمران خان کا سب سے بڑا جرم ۔انہوں نے ٹکٹوں کی تقسیم غلط کردی۔کیسے بھائی ۔جتنے لوگ پی ٹی آئی میںایم این اے اورایم پی اے منتخب ہوئے تھےان تمام کودوبارہ ٹکٹ دئیے گئے ہیں سوائے ان کے جن پر کوئی الزام ثابت ہوگیا ہے۔ان لوگوں میں سے بہت کم کو ٹکٹ دئیے گئے ہیں جنہیں گزشتہ انتخابات میں بہت کم ووٹ ملے تھے ۔ان کی بجائے اس مرتبہ ایسے افراد کو ٹکٹ دئیے گئے ہیں جن کی کامیابی یقینی ہے۔ان میں تقریباً چالیس کے قریب ایسے لو گ ہیں جنہیں پہلے پیپلز پارٹی اور نون لیگ ٹکٹ دیا کرتی تھی ۔مثال کےطورپر ندیم افضل چن کوبھیرہ سے ٹکٹ دیا گیا ۔وہ پیپلز پارٹی سے پی ٹی آئی آئے ہیں ۔ان پرکبھی کسی نے کرپشن کا الزام تک نہیں لگایا ۔ان کی پوزیشن اتنی مضبوط ہے کہ نون لیگ کے سابق وزیر مذہبی امور پیر امین الحسنات شاہ نےجب الیکشن نہ لڑنے کا اعلان کیا تون لیگ کے پاس کوئی مضبوط امیدوار ہی نہیں تھا۔ اسی طرح فیصل آباد کے ساہی خاندان کو ٹکٹ دئیے گئے۔
پورے فیصل آبادسے پوچھ لیجئے اُن پر کرپشن کا کوئی چھوٹا سا داغ بھی موجود نہیں۔ ڈیرہ غازی خان میں سردار ذوالفقار کھوسہ کو ٹکٹ دیا گیا۔یہ نون لیگ کی چندبے داغ شخصیتوں میں سے ایک ہیں ۔سردار ذوالفقار کھوسہ میں صرف ایک خرابی ہے کہ انہیں سردار کہلوانے کا بڑاشوق ہے۔کوئی انہیں سردار صاحب کہہ کر نہ مخاطب کرے تو ناراض ہوجاتے ہیں ۔ممکن ہے کوئی ایک آدھ ٹکٹ کسی غلط آدمی کو بھی مل گیا ہو مگر میں پورا یقین رکھتا ہوں کہ جیسےہی عمران خان کواِ س بات کا علم ہوگا وہ ٹکٹ واپس لے لیا جائے گا ۔جیسے عمران خان نے فاروق بندیال سے نہ صرف ٹکٹ واپس لیا بلکہ پارٹی سے بھی نکال دیا ۔اب کوئی اگر کہے کہ شاہ محمود قریشی خود تواین اے 156ملتان سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور ان کا بیٹازین قریشی کو این اے 157 سے پی ٹی آئی کا امیدوار ہے۔اس میں غلط بات کونسی ہے ۔زین قریشی کی اہلیت دیکھ کر انہیں ٹکٹ دیا گیا ہے۔عمران خان کی پوری کوشش ہے کہ بزرگوں کے ساتھ نوجوانوں کوبھی ٹکٹ ملیں۔زیادہ سے زیادہ نوجوان کامیاب ہو کر اسمبلی میں آئیں ۔جہانگیر ترین جس نشست سے نااہل ہوئے تھے وہاں اُن کے بیٹے کو ٹکٹ دیا گیا تھا مگر وہ الیکشن ہار گیا تھا اسے دوبارہ ٹکٹ دیا گیا ہےمگر وہ الیکشن نہیں لڑنا چاہ رہا ہے ۔اب اس میں کونسی بری بات ہے۔میانوالی میں پنجاب اسمبلی کی ایک سیٹ کےلئے امیر عبداللہ روکھڑی کا پوتا عادل عبداللہ بھی ٹکٹ کا امیدوار تھا۔نواب آف کالاباغ امیر محمد خان کا پڑپوتا نے بھی ٹکٹ کےلئے درخواست دی ہوئی تھی مگر عمران خان نے وہاں اتنے بڑے بڑے گروپوں کو چھوڑ کر پی ٹی آئی کے کارکن امین اللہ خان کو ٹکٹ دےدیا۔ یہ کسی کو دکھائی نہیں دیتا۔
عمران خان پرالزامات کا آغاز تو انہی دنوں ہو گیا تھا جب انہوں نے کارزارِ سیاست میں پہلا قدم رکھا تھا۔کونسا الزام ہے جو ان پر نہیں لگایا گیامگر یہ الزامات ان کے راستے میں ریت کی دیوار ثابت ہوئے پھر عدالت کی وساطت سے انہیں نااہل کرانے کی پوری کوشش کی گئی مگر اس میں بھی ایفیڈین کی قوتیں ناکام رہیں ۔مجھے پورا یقین ہے کہ عمران خان کو ظلمتِ شب کے رکھوالے اب نہیں روک سکتے کیونکہ پوری قوم کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں ۔صبح کی اذان سنائی دے رہی ہےاور سورج طلوع ہونے والا ہے۔

تازہ ترین