• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عظیم دیوارِ چین کی تعمیر

د یوارِ چین کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انسانی ہاتھ کی کاریگری سے بنی اس عظیم دیوار کوخلا سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ کہا جاتاہے کہ دیوار چین کو تعمیر کرنے میں17سو سال کا طویل عرصہ لگا اور بعض کتابوں میں یہ 2 ہزار سال بھی بتایا گیا ہے۔دراصل اس دیوار کی تعمیر منگول حملہ آوروں سے بچنے کے لیے کی گئی جس کا آغاز 206 قبل مسیح میں کیا گیا۔ اس کے بعد بے شمار بادشاہوں نے حکومت کی اور چلے گئے لیکن اس دیوار کی تعمیر ہوتی رہی۔

چین میں وحشی خانہ بدوش قبائل سے متمدن انسانی آبادیوں کی حفاظت کیلئے ایسی حفاظتی دیواروں کی تعمیر کی ابتداء چوتھی صدی قبل مسیح میں ہوئی تھی۔ بعض مؤرخین کے نزدیک حفاظتی فصیلیں تعمیر کرنے کا آغاز چین کے شہروں کے گرد حفاظتی فصیلیں تعمیر کرنے سے ہوا۔ تیسری صدی قبل مسیح میں چین کے عظیم شہنشاہ شی ہوانگ تی نے مختلف ریاستوں میں بنے ہوئے اس ملک کو اتحاد کی رسی میں پرو کر ایک مملکت میں بدل دیا۔221قبل مسیح میں اسے سارے چین کا شہنشاہ تسلیم کر لیا گیا۔ اپنی مملکت کی شمالی سرحدوں کو وحشی اورتاتاری خانہ بدوشوں کے متواتر حملوں سے بچانے کے لیے اس نے 215 ق م میں ایک طویل دیوار تعمیر کرنے کا حکم دیا۔ اس کام کے لیے شہنشاہ نے اپنی مملکت کے ہر تیسرے شہری کوجبری طورپر اس دیوار کی تعمیر پر لگا دیا۔ کہاجاتاہے کہ تین لاکھ سے زائد انسانوں نے مسلسل دس سال تک اس کی تعمیر میں حصہ لیا۔ اس دیوار کے متعلق حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس کی تعمیر پراٹھنے والے خرچ میں شہنشاہ کے خزانے کا تمام تر روپیہ صرف ہوگیا۔ یہ دیوار صرف مٹی اورپتھروں اورجبری مشقت سے تعمیر کی گئی تھی اوراس دیوارکے صرف کچھ مشرقی حصے ہی اینٹوں سے تعمیرکئے گئے تھے۔ شہنشاہ شی ہوانگ تی اس دیوار کی تعمیر اور اتحادِ چین کے علاوہ تانبے کا ایک نیا سکہ جاری کرنے ، ریشم کو رواج دینے، اوزان اورپیمانوں کو ایک معیار پرلانے، ایک بڑی نہر اور کئی بڑی بڑی

شاہراہیں تعمیر کرنے کے لیے بھی مشہور ہے۔ اس کے عہد میں 213 ق م میں وہ فرمان جاری کیا گیا جسے کتابوں کی آتش زنی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس فرمان کے ذریعے شہنشاہ نے زراعت، طب اورکہانت کے علاوہ تمام علوم کے متعلق کتابیں تلف کردینے کا حکم دیا تھا۔ ہن خاندانی بادشاہت کے بعد چین پرتھوڑی تھوڑی مدت کے لیے کئی اور حکمران خاندان برسراقتدار آئے مگر یہ سب اپنے دیگر داخلی امور میں اتنے الجھے رہے کہ اس خاندان کے کسی حکمران نے بھی اس عظیم حفاظتی دیوار کی تعمیر و مرمت پرتوجہ نہ دی اور صدیاں گزر گئیں۔1234ء میں چن خاندانی بادشاہت کو چنگیز خان نے اقتدار سے محروم کر کے چین میں منگول خاندان کی بنیاد رکھی۔ چنگیز خان کی تاتاری افواج عظیم دیوار چین کوروند کر شمالی سرحد سے چین میں داخل ہوئی تھی۔ یہ14سو سال میں پہلا واقعہ تھا جب صحرائے گوبی سے آنے والے خانہ بدوشوں نے اتنے وسیع پیمانے پرمتمدن انسانی آبادیوں پراپنا اقتدارقائم کیا۔ اس کی ایک بڑی وجہ شمالی سرحد کی حفاظتی دیوار کی شکست و ریخت بھی تھی۔ 1368ء میں منگ خاندان نے تاتاریوں کو چین سے نکال دیا اورشمالی سرحد کو پھرسے مضبوط بنایا۔ 1420ء میں اسی خاندان کے شہنشاہ ینگ لو نے عظیم دیوار چین کی دوبارہ تعمیر کاحکم دیا۔ اس نوتعمیر شدہ دیوارکی بلندی 22فٹ سے26 فٹ (6.7سے8میٹر) رہ جاتی ہے۔ دیوار زیادہ تر پتھروں سے تعمیر کی گئی ہے اور اس کے درمیانی خلاکومٹی اوراینٹ کے روڑے سے پُر کیا گیا ہے، جس پرپھراینٹوں کافرش بچھایا گیا ہے۔ دیوار کی شمالی طرف گنگرہ دارمورچے رکھے گئے ہیں اورتقریبا ً590فٹ یا 180میٹر کے بعد نگہبانی کے لیے ایک چوکور مینارتعمیر کیاگیا ہے جس میں وقفوں کے بعدمحرابی طاقچے رکھے گئے ہیں۔ ان میناروں کی چھتوں پرمشاہدے کے لیے بالاخانے بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔ اہم دروں خاص طورپر بیجنگ کے شمال میں قافلوں کی گزر گاہوں کے قریب دیوارکی دوگنا یاسہ گنا شاخیں تعمیر کی گئی ہیں جن سے یہ مقامات وحشیوں کے حملوں سے محفوظ ہوگئے ہیں۔ اپنی تمام پیچیدگیوں کے ساتھ یہ دیوارتقریباً 4 ہزارکلومیٹر طویل ہے۔ اس کی تعمیر میںتقریباً چار کروڑ 72لاکھ کیوبک فٹ مٹی اورتقریباً ایک کروڑ 57 لاکھ کیوبک فٹ پتھر اوراینٹیںاستعمال ہوئی ہیں۔ تاریخ عالم میں انسانی ہاتھوں سے تعمیر ہونے والی یہ سب سے بڑی دیوار اورسب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ ہے۔

اب ہر سال اس دیوار پر ایک میراتھن منعقد ہوتی ہے جس میں ڈھائی ہزار افراد حصہ لیتے ہیں۔دیوارِ چین کے کئی صوبوں میں پھیلی ہوئی ہے۔اگرچہ قدیم دور میں اس دیوار کا مقصد چین کو سلطنت منگولیہ کے حملوں سے بچانا تھا لیکن بعد میں اس دیوار نے ایک مشہور ترین سیاحتی مقام کی حیثیت اختیار کرلی ہےاور آج بھی لاکھوں سیاح ہر سال اسے دیکھنے کے لئے چین کا رخ کرتے ہیں۔

چھ ہزار میل طویل دیوار جو چین کی سرزمین کو دشمنوں سے بچاتی رہی ہے آج خود تحفظ کی متقاضی ہے۔یہ دیوار اپنا ایک تہائی حصہ کھو چکی ہے۔ دیوارِ چین کے بیجنگ میں واقع حصے کی تو مناسب دیکھ بھال ہو رہی ہے لیکن باقی دیوار کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔تاہم اب اس کے اردگرد واقع چینی دیہات کے رہائشیوں نے اس کی دیکھ بھال کا بیڑا خود اٹھالیا ہے۔

اس دیوار کی لمبائی مختلف بادشاہت میں مختلف رہی ہے۔ تاہم سب چینی بادشاہوں کے دور حکومت میں کل ملا کر اس کی لمبائی 21ہزار کلو میٹر یعنی 13ہزار میل سے زائد ہے۔ جس کا اعلان 2012 میں چین کے محکمہ ثقافت نے کیا تھا۔ ا س میں منگ حکومت (1644۔1368) میں 8852 کلومیٹر (5500میل) کی تعمیر کی گئی تھی۔ 

تازہ ترین