• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر خواجہ محمد سلیمان…برمنگھم
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر نے حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بھارت کی قابض افواج نے مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ سالوں میں جو کشمیریوں کے حقوق پامال کئے ہیں ان کو درج کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ بھارت کی قابض افواج طاقت کا استعمال کر کے کشمیریوں کا نہ صرف قتل عام کر رہی ہیں بلکہ ایسا کرنے میں وہ بالکل بے قابو ہیں کیونکہ وہاں پر ایسے قانون لاگو ہیں جس کی وجہ سے ان کی گرفت نہیں ہو سکتی۔ کمشنر نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کو یہ تجویز دے رہے ہیں کہ وہ اس مسئلہ کے حوالے سے ایک خصوصی کمیشن قائم کرے جو باقاعدہ اس مسئلہ کے حل کے لئے عملی اقدام کرے۔ بھارت نے اس رپورٹ پر جو ردعمل دکھایا ہے اس سے اس کی بوکھلاہٹ کا اندازہ بخوبی ہو جاتا ہے یہ رپورٹ حقیقت میں حقائق پر مبنی ہے اور اس میں کشمیریوں کے نقطہ نظر کی ترجمانی ہوتی ہے۔ اس کو کوئی بھی عقل مند یکطرفہ رپورٹ نہیں کہہ سکتا کیونکہ اس رپورٹ میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں رہنے والے کشمیریوں کے سیاسی حقوق پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور مختلف پاکستانی حکومتوں کے لائحہ عمل کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے ظاہر ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا فوجی قبضہ ہے لیکن آزاد کشمیر پر پاکستان کا سیاسی کنٹرول ہے، کمشنر نے غیرجانبدار رہتے ہوئے دونوں پر اپنا نقطہ نظر پیش کیا، ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ بھارت کے نیتا اس آزادانہ رپورٹ کو مثبت طریقے سے دیکھتے لیکن موجودہ انتہا پسند وزیراعظم نریندر مودی سے ایسی توقعات وابستہ رکھنا عقل مندی نہیں ہے کیونکہ بی جے پی کی حکومت ہندو انتہا پسندی کے زور پر اقتدار میں آئی ہے اگر وہ امن اور انصاف کی بات کرے تو پھر اس حکومت کا اقتدار میں رہنا مشکل ہو جاتا ہے۔ خود بھارتی فوج کے کمانڈر نے حکومت کو یہ عندیہ دیا ہے کہ اس مسئلے کا حل طاقت کا استعمال نہیں کیونکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارت نے کشمیریوں کا قتل عام کیا ہے لیکن کشمیری نوجوانوں نےطے کرلیا ہے کہ ہم نے بھارت سے آزادی لینی ہے اور اس کے لئے وہ ہر قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔ بھارت کایہ بے بنیاد پروپیگنڈا کہ یہ سب کچھ پاکستان کے کہنے پر ہو رہا ہے کوئی بھی ذی شعور شخص ماننے کے لئے تیار نہیں کیونکہ جان کی قربانی آدمی اس وقت دیتا ہے جب وہ حق اور سچ پر ہو اور کشمیری حق کے لئے لڑرے ہیں۔ یہاں برطانیہ میں مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے کچھ حضرات یہ بے بنیاد پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ اب کشمیری اس جدوجہد آزادی سے تنگ آگئے ہیں اور وہ بھارت کے زیر تسلط امن سے رہنے چاہتے ہیں، پتا نہیں یہ کشمیری کس کی نمائندگی کر رہے ہیں کیونکہ مقبوضہ کشمیر میں دو قسم کے کشمیری ہیں ایک جو بھارت کی غلامی کا طوق لئے اقتدار کی لالچ میں صبح شام بھارت کا دم بھرتے ہیں اور دوسرے وہ جو خون کی قربانی دے کر بھارت کی غلامی سے آزادی چاہتے ہیں لیکن یہ تیسری نسل کے گنتی کے چند افراد جو امن کے نام پر شہدائے کشمیر کی قربانیوں کو ضائع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ان پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ برطانیہ میں کشمیریوں کی جو تنظیمیں کشمیر کاز کے لئے سرگرم ہیں ان کے لئے یہاں پر کام کرنے کے لئے یہ رپورٹ مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ ہم برطانوی حکومت سے مطالبہ کرنے میں حق بجانب ہیں کہ بھارت کی قابض فوج کشمیریوں کا قتل عام کر رہی ہے اور اب عالمی برادری اور خصوصی طور پر برطانیہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھارت پر دبائو ڈالیں کہ وہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرے اور کشمیریوں کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پورا کرے۔
تازہ ترین