• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وطن عزیز خصوصاً پنجاب کے گنجان آباد حصے میں ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والا ایک بڑا عنصر خشت بھٹے ہیں جن کے بیشتر مالکان ایندھن کے اخراجات بچانے کی خاطر ناکارہ ٹائر، موبل آئل، پلاسٹک اور سستا کوئلہ استعمال کرتے ہیں ان بھٹوں پر کام کرنے والے45لاکھ افراد کی صحت کو براہ راست اس آلودگی سے خطرہ ہے مزید برآں مویشی اور گردو نواح کا ماحول بھی اس سے محفوظ نہیں، صرف پنجاب میں اس وقت دس ہزار تین سو بھٹے رجسٹرڈ ہیں جن میں سے اکثر بین الاضلاعی شاہرات کے دونوں جانب واقع ہیں اور یہی حال دوسرے صوبوں کا بھی ہے۔ محکمہ ماحولیات پنجاب کا ماحولیاتی آلودگی بالخصوص سردی کے موسم میں پیدا ہونے والی سموگ پر قابو پانے کے لئے اینٹوں کے روایتی بھٹوں کو جدید شکل میں تبدیل کرنے کے لئے زگ زیگ ٹیکنالوجی میں تبدیلی کرنے کے ساتھ ساتھ پرانی ٹیکنالوجی ختم کرنے کی ہدایت دینا ایک درست اور منطقی عمل ہے دوسرے ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی یہ تجربہ کامیاب ہوا ہے۔دوسرے صوبوں کو بھی اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ زگ زیگ بھٹے میں نہ صرف کوئلہ پر اٹھنے والے اخراجات میں 25سے30فیصد کمی آئے گی بلکہ ایندھن کو بھٹی کے اندر مکمل طور پر جلنے کا موقع بھی ملے گا اس سے کچا اور سیاہ دھواں پیدا نہیں ہو گا اور اس میں کمی بھی آئے گی۔ ترقی یافتہ ملکوں میں ماحول کو آلودہ ہونے سے بچانے کے لئے گلی محلوں کی سطح پر بھی ہر طرح کے اقدامات کئے جاتے ہیں یہاں تک کہ پرانی عمارتیں گرانے اور نئی تعمیر کرتے وقت بھی اس کے ارد گرد مخصوص غلاف استعمال کیا جاتا شہر شہر سٹون کرشنگ انڈسٹری کو بہت فروغ ملا ہے لیکن یہاں بھی پیدا ہونےوالا پتھر کا برادہ نہ صرف آلودگی کا باعث بنتا ہے بلکہ انسانی صحت کے لئے بھی مضر ہے۔ اسی طرح ماحول کوآلودہ کرنے والی دیگر صنعتوں کے لئے بھی ترقی یافتہ ملکوں کی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین