• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پرائیویٹ جہاز نہ ہوتا تو عمرے کیلئے نہیں جاتا، عمران خان

کراچی(جنگ نیوز)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ انتخابات واضح اکثریت سے جیتیں گے مخلوط حکومت نہیں بنانا پڑے گی، عمران خان الیکشن کیلئے پوری طرح تیار ہیں، پہلی دفعہ ان لوگوں کیساتھ الیکشن میں جارہے ہیں جنہیں الیکشن لڑنے کی سائنس آتی ہے زلفی بخاری کیلئے کسی کو ٹیلیفون نہیں کیا،پرائیویٹ جہاز نہ ہوتا تو عمرے کیلئے نہیں جاتا، ریحام خان کی کتاب میں سمجھتاہوں کہ مجھے فائدہ پہنچائے گی نہ کہ نقصان ۔دونجی ٹی وی چینلوں کو اپنے انٹرویومیں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری بائیس سالہ سیاست میں یہ بہترین وقت ہے،تحریک انصاف پچیس جولائی کے انتخابات کیلئے پوری طرح تیار ہے، پہلی دفعہ ان لوگوں کے ساتھ الیکشن میں جارہے ہیں جنہیں الیکشن لڑنے کی سائنس آتی ہے،ووٹ بینک ہونے کے باوجود ایسا امیدوار نہ ہو جو الیکشن لڑنا جانتا ہو تو الیکشن لڑنا بہت مشکل ہوجاتا ہے،پاناما پیپرز کے بعد کرپشن پاکستان کا بنیادی ایشو بن گیا ہے، تحریک انصاف پنجاب اور خیبرپختونخوا میں حکومت بنائے گی، حکومت ملی تو اسد عمر کو وزیر خزانہ بنائیں گے، پی ٹی آئی کیلئے مخلوط حکومت بنانا بہت مشکل ہوگا، آصف زرداری اور نواز شریف کے ساتھ اتحاد کرنے سے بہتر ہے حکومت نہ بنائیں، خیبرپختونخوا احتساب کمیشن ناکام ہونے کی انتظامی وجوہات تھیں، میں نے زلفی بخاری کیلئے کسی کو ٹیلیفون کال نہیں کی، میرے پاس صرف دو دن تھے پرائیویٹ جہاز نہ ہوتا تو میں عمرے کے لئے نہیں جاتا، پرائیویٹ جہاز پر جانے کا موقع ملا تو میں چلا گیا اس میں غلط کیا ہے، کوئی ایک شخص بتادے کہ میں نے اعظم خان کو ٹیلیفون کال کی ہو، زلفی بخاری کا معاملہ اتنا بڑا نہیں تھا جتنی بڑی بات بن گئی، زلفی بخاری کے بزنس سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، خیبرپختونخوا میں حکومت بننے کے بعد فاٹا میں انتخابات ہوئے تو حکومت غیرمستحکم ہوسکتی ہے۔ایک اورنجی چینل کواہنے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ریحام خان کی کتاب مجھے فائدہ پہنچائے گی نہ کہ نقصان ،کراچی کو نیا سسٹم چاہیے بااختیار میئرہو ناچاہیےصدارتی نظام بہتر سسٹم ہے مگر مسئلہ یہ ہے کہ پنجاب کی ساٹھ فیصد آبادی ہے پھرچھوٹے صوبوں میں احساس محرومی بڑھے گا،میری ذاتی رائے یہ ہے کہ صدارتی نظام بہتر سسٹم ہے گورنمنٹ چلانے کا، عوام ایک آدمی کوووٹ دیتی ہے پھر وہ پاور میں آکر ایسی ٹیم تشکیل دیتا ہے جو بہتر گورننس کرسکے اور یہاں یہ حال ہے کہ جو الیکشن جیتنے کی سائنس جانتے ہیں انہیں بہتر گورننس کرنا نہیں آتی پاکستان میں مسئلہ یہ ہے کہ پنجاب کی ساٹھ فیصد آبادی ہے اگر آپ صدارتی نظام لائیں گے تو باقی تین چھوٹے صوبوں کی احساس محرومی بڑھ جائے گی میں سمجھتااس سسٹم صدارتی نظام ممکن نہیں ہے ۔ جہاں تک کراچی کی بات ہے کراچی کو نیا سسٹم چاہیے اور نیا سسٹم ہے ایک بربااختیار میئرہو اور میں سمجھتا ہوں کراچی میں بھی آج تبدیلی کی ہوا چل رہی ہے کراچی میں ایک خوف کی فضا تھی جس وجہ سے گراس روٹ لیول پر ہماری پارٹی کام نہیں کرسکی لیکن اب کافی تبدیلی آگئی ہے اور ہماری پارٹی کافی آگے بڑھ رہی ہے ۔
تازہ ترین