• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے عام انتخابات اور اوورسیز کمیونٹی

کھلا تضاد … آصف محمود براہٹلوی
اس سال آغاز رمضان اور عیدالفطر برطانیہ یورپ، مڈل ایسٹ سمیت چند ایک ممالک کو چھوڑ کر ایک ہی روز منائی گئی۔ رمضان المبارک میں چونکہ عبادات سمیت طویل روزے اور عام ورکنگ شیڈول سے ہٹ کر سیاسی سرگرمیاں معطل ہوتی ہیں پھر بھی آخری عشرے میں اجتماعی افطار پارٹیوں کی وجہ سے کہیں نہ کہیں عوامی تقاریب ہوتی رہیں۔ پاکستانی کمیونٹی ایک جگہ اکھٹی ہو اور سیاسی گفتگو نہ ہو یہ ہو نہیں سکتا۔ نگران حکومت، وزیراعظم سمیت چاروں وزراء اعلیٰ کی تعیناتیاں زیر بحث رہیں پھر اچانک ریحام خان کی کتاب جو ابھی تک چھپائی کے مرحلے میں بھی داخل نہیں ہوئی زیر بحث ایسی آئی کہ ن لیگ اور پی ٹی آئی کو آمنے سامنےلا کھڑا کردیا، ہر کوئی بریکنگ نیوز کے طور پر اس ایشو کو لینے لگا، پہلے سیاست میں اخلاقیات ہوا کرتی تھیں، سیاست کا جواب سیاست سے دیا جاتا تھا اب سیاست کا جواب ذاتی حملوں سے دینا افسوسناک ہے۔ بعض اوقات جب دلائل ختم ہوجاتے ہیں تو اس کی جگہ تشدد آجاتا ہے بلکہ ٹی وی پروگرامز میں گفتگو تھپڑوں تک پہنچ گئی ہے ۔ اس سے ہم نئی نسل کو کیا پیغام دیں گے کیا اس طرح کی حرکات سے ہم اپنی یوتھ کو سیاسی رول ماڈل دے سکتے ہیں۔ اسی اثناء میں قائد پاکستان مسلم لیگ ن اور سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی صحت مزید خراب ہوگئی وہ کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا اور لندن کے ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور اب بے ہوشی میں چلی گئی ہیں، میاں نواز شریف، مریم نواز سمیت خاندان کے دیگر افراد ہنگامی طور پر لندن پہنچ گٓئے ہیں لیکن سوشل میڈیا پر کچھ پروپیگنڈہ بھی کیا جارہا ہے۔ سیاست میں ذاتیات کا عنصر شامل ہونا انتہائی برے اثرات مرتب کرے گا، مائوں، بہنوں جیسے مقدس رشتے سب کے سانجھے ہوتے ہیں ان پر تنقید یا پھر انہیں سامنے رکھ کر ہرگز سیاست نہیں کرنی چاہئے۔ پاکستان پیپلزپارٹی مڈلینڈ کے زیراہتمام ایک عید ملن پارٹی کا انعقاد ہوا جس میں پارٹی رہنمائوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ آئندہ ماہ ہونے والے عام الیکشن میں ایک بڑا پارٹی رہنمائوں پر مشتمل وفد ملک جاکر اپنے اپنے پسندیدہ پارٹی رہنمائوں کی الیکشن مہم چلائے گا تاکہ ان کی جیت میں کردار ادا کرسکے۔ آزاد کشمیر کی کثیر تعداد برطانیہ میں آباد ہے پاکستان کی تمام چھوٹی بڑی پارٹیوں کی تنظیمیں برطانیہ میں قائم ہیں۔ برطانیہ میں پاکستانی سیاست کی سرگرمیاں اپنے عروج پر ہوتی ہیں۔ میثاق جمہوریت پر بھی یہاں دستخط ہوئے تھے، اے پی سی بھی یہاں ہوئی تھی، اب اگر عام الیکشن میں وفود پاکستان جاکر انتخابی مہم میں حصہ لیتے ہیں تو یہ خوش آئند ہے اور ایک ذریعہ ہے کہ اوورسیز کمیونٹی کا وطن کے ساتھ رابطہ نہ صرف بحال بلکہ مضبوط کیا جاسکتا ہے۔
تازہ ترین