• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی معیشت شدید مالی بحران کا شکار ہے جبکہ ڈالر کی قیمت میں اضافے نے اس بحران کی شدت میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ کرنسی کے جس بحران کا پاکستان کو سامنا ہے اس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے 11مئی کو ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 10.79ارب ڈالر کی پریشان کن سطح پر پہنچ گئے تھے جو کہ 3ماہ کے لئے تجارتی خسارے پر قابو پانے کے لئے ناکافی ہیں۔ گزشتہ 6ماہ کے دوران اسٹیٹ بینک نے پاکستانی روپے کی قدر میں تیسری مرتبہ کمی کی ہے جس سے ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا اور تجارتی خسارہ خطرناک حد تک بڑھ گیا۔ مضبوط ڈالر ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو متاثر کررہا ہے اور یوں ان کو بھی دبائو کا سامنا ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس صورتحال سے نکلنے کے لئے پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس پھر جانا پڑے گا۔ چین کے معروف اخبار گلوبل ٹائمز نے چینی ماہرین کے حوالے سے لکھا ہے کہ پاکستانی معیشت مالی بحران پر قابو پانے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ چین نے ماضی میں بھی پاکستان کی معیشت کو بحران سے نکالنے میں مدد کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا، اپنے اس عزم کا اعادہ کرتے ہوئے چین نے پھر کہا ہے کہ ملک کی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنا ہی ایک اتحادی کے لئے بہترین تعاون ہے جس سے پاکستانی کرنسی بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ پاکستانی معیشت کی بحالی میں چین جو کردار ادا کرنا چاہتا ہے وہ خوش آئند ضرور ہے مگر یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کرنسی کے بحران پر قابو پانے کے لئے کسی ملک یا کسی مالیاتی ادارے پر انحصار کرنے کے بجائے اندرونی پیداوار میں اضافہ کرکے معیشت کو مضبوط بنائے، ملکی اور غیرملکی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرے اور ایسی پالیسیاں مرتب کرے جس سے غیرملکی سرمایہ کاری بڑھے۔ ضروری ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت ملنے والے کئی ارب ڈالر برآمدات میں اضافے کے لئے استعمال کئے جائیں۔ امید کی جانی چاہئے کہ حکومت معیشت کو بحران سے نکالنے کے لئے ایسی پالیسیاں وضع کرے گی جس سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہو اور روپے کی قیمت میں استحکام پیدا ہو۔

تازہ ترین