• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان چارٹرڈ طیارے میںعمرے کی ادائیگی کے بعد وطن واپس پہنچ چکے ہیں تاہم اُن کے دو روزہ عمرے کو پاکستان کی تاریخ کا مہنگا ترین عمرہ قرار دیا جارہا ہے جسے الیکٹرونک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر بھی مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس کا سبب اُن کے قریبی دوست زلفی بخاری تھے جن کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہونے کے باعث امیگریشن حکام نے اُنہیں عمران خان کے ساتھ عمرے پر جانے سے روک دیا تھا لیکن عمران خان کئی گھنٹے تک نورخان ایئربیس پر زلفی بخاری کو ساتھ لے جانے پر اصرار کرتے رہے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ عمران خان قانون پر عملدرآمد کرتے ہوئے زلفی بخاری کو اپنے ساتھ نہ لے جاتے مگر انہوں نے ایسا کرنا اپنی توہین سمجھا اور اعلیٰ حکام سے رابطہ کرکے اپنے دوست کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا مطالبہ کیا جس کے بعد وزارت داخلہ کی جانب سے فوری طور پر نوٹیفکیشن جاری کیا گیا اور زلفی بخاری کو عمران خان کے ساتھ عمرے پر جانے کی اجازت دے دی گئی جس سے عوام میں یہ تاثر ابھرا کہ عمران خان ابھی ملک کے وزیراعظم نہیں بنے مگر انہوں نے ابھی سے فون پر احکامات جاری کرنے شروع کردیئے ہیں۔ بعد ازاں واقعہ کی خبریں میڈیا پر ’’بریکنگ نیوز‘‘ کے طور پر آنے کے بعد نگراں وزیراعظم ناصر الملک نے فوری نوٹس لیتے ہوئے زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالے جانے پر وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کی۔ واضح ہو کہ زلفی بخاری پاکستان میں نیب اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تحقیقات کے سلسلے میں مطلوب ہیں۔ زلفی بخاری پر آف شور کمپنی رکھنے کا الزام ہے جو پانامہ لیکس میں منظرعام پر آئی تھی جس کے بعد نیب کی درخواست پر زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ میں ڈال کر اُن کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا۔ اس سلسلے میں نیب، زلفی بخاری کو کئی نوٹسز جاری کرچکا ہے مگر وہ کبھی نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ عام طور پر اگر کسی شخص کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ECL) یا بلیک لسٹ سے نکالنا مطلوب ہوتا ہے تو وضع کردہ قوانین کے مطابق اس کیلئے عدالت سے اجازت درکار ہوتی ہے۔
گوکہ زلفی بخاری تحریک انصاف میں کوئی عہدہ نہیں رکھتے مگر ماضی قریب میں ان کا نام اکثر و بیشتر مختلف حوالوں سے سامنے آتا رہا ہے، چاہے عمران خان کی دوسری اہلیہ ریحام خان کو طلاق دلانے کے معاملات ہوں یا موجودہ اہلیہ بشریٰ بی بی سے نکاح کا معاملہ ہو، زلفی بخاری ہر جگہ پیش پیش رہتے ہیں جبکہ ریحام خان نے اپنی حالیہ کتاب میں بھی زلفی بخاری پر سنگین نوعیت کے الزامات لگائے ہیں۔ عمران خان پر تنقید کی بڑی وجہ اُن کا چارٹرڈ طیارے میں عمرے کیلئے سعودی عرب جانا تھا۔ یہ طیارہ پہلے اسلام آباد سے لاہور گیا جہاں سے عمران خان کے اہل خانہ کو لے کر اسلام آباد واپس آیا اور پھر عمران خان فیملی کے ہمراہ عمرے کی ادائیگی کے بعد چارٹرڈ طیارے میں ہی وطن واپس آئے۔ اس طرح عمران خان کے دو روزہ عمرے پر چارٹرڈ طیارے کی مد میں کروڑوں روپے کے اخراجات آئے جو انہوں نے خود ادا نہیں کئے جس پر سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے اُنہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے طنزیہ کہا کہ ’’عمران خان، عمرہ تو اپنی جیب سے کرلیتے۔‘‘ پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا کے مطابق عمران خان کے عمرے کیلئے استعمال ہونے والا چیلنجر 604 نامی 10 نشستی چارٹرڈ طیارہ انتخابی مہم کیلئے چارٹرڈ کیا گیا تھا جس کا کرایہ 8 لاکھ روپے فی گھنٹہ ہے اور یہ طیارہ پی ٹی آئی رہنما علیم خان کی ملکیت ہے۔
مذکورہ بالا ان وجوہات اور ان پر ہونے والی تنقید کی بنا پر سعودی سرزمین پر قدم رکھنے سے پہلے ہی عمران خان کا یہ دورہ متنازع ہوچکا تھا تاہم عمرے کی ادائیگی کیلئے جب عمران خان مدینہ منورہ پہنچے تو جہاز کی سیڑھیوں سے جوتوں کے بغیر اترنے کی تصاویر اور ویڈیوز نے ہر شخص کو حیرت زدہ کردیا۔ عمران خان کے اس انداز پر میڈیا اور سوشل میڈیا پر مختلف تبصرے کئے گئے اور یہ خیال بھی ظاہر کیا گیا کہ عمران خان نے یہ سب کچھ اپنی بیوی کے مشورے پر کیا جنہوں نے عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ اگر وہ مدینہ کی سرزمین پر ننگے پیر اتریں گے تو وزیراعظم بننے کی اُن کی منتیں اور دعائیں قبول ہوں گی۔‘‘
عمران خان کے عمرے کی خاص بات اُن کا مکہ مکرمہ میں اُس عمارت میں قیام تھا جہاں شاہی خاندان کے سرکاری مہمانوں کو ٹھہرایا جاتا ہے جبکہ عمرے کیلئے عمران خان پروٹوکول کے ساتھ الیکٹرک کار میں مسجد الحرام آئے اور سعی کے دوران بھی پروٹوکول اُن کے ہمراہ تھا جس کی تصاویر اور ویڈیوز پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا سیل انٹرنیٹ پر وائرل کرتا رہا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ عمران خان جو اپنی تقریروں میں وی آئی پی کلچر کے خلاف اور کفایت شعاری کے حق میں پرچار کرتے رہتے ہیں، وہ چاہتے تو شیڈول فلائٹ سے سفر کرکے عمرے کی ادائیگی کا فریضہ انجام دے کر کروڑوں روپے بچاسکتے تھے مگر شاید وہ مہنگے ترین چارٹرڈ طیارے میں عمرے کی ادائیگی اور شاہی مہمان کی حیثیت سے پروٹوکول لے کر پاکستان میں یہ تاثر دینا چاہتے تھے کہ وہ Inwaiting وزیراعظم ہیں، اب نواز شریف فیورٹ نہیں رہے بلکہ نواز شریف کی جگہ انہوں نے لے لی ہے اور آئندہ وزیراعظم بننے کیلئے اُنہیں شاہی خاندان کی مکمل اشیرباد حاصل ہے۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ سعودی عرب میں قیام کے دوران عمران خان نے شاہی خاندان کی شخصیات سے ملنے کی سر توڑ کوششیں کیں مگر تمام تر کوششوں کے باوجود وہ سعودی شاہی خاندان کی کسی اہم شخصیت سے ملنے میں ناکام رہے۔ عمران خان کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ وہ گزشتہ 5 برسوں میں سادگی، وی آئی پی اور سفارشی کلچر پر جو بیانیہ دیتے آئے ہیں اور مخالفین کی شاہانہ زندگی اور امارت کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں تو آج اُنہیں بھی پرآسائش چارٹرڈ طیارے میں عمرہ کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا تھا کیونکہ وہ اپنے بیانیے پر قوم کو جوابدہ ہیں اور قوم اُن سے اُن کے بیانیے کا جواب مانگ رہی ہے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین