• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر، بی جے پی ریاستی حکومت سے علیحدہ، وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی مستعفی،گورنر راج کی تیاری، حریت پسندوں کیخلاف تشدد میں اضافے کا فیصلہ

مقبوضہ کشمیر، بی جے پی ریاستی حکومت سے علیحدہ، وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی  مستعفی،گورنر راج کی تیاری، حریت پسندوں کیخلاف تشدد میں اضافے کا فیصلہ

کراچی (نیوز ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میںبھارتیہ جتنا پارٹی(بی جے پی) کے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے حکومتی اتحاد ختم کرنے کے بعد کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق محبوبہ مفتی کے مستعفی ہونے کے بعد ایک بار پھر مقبوضہ وادی میں گورنر راج نافذ ہونے کا قوی امکان ہے ۔بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی زیر قیادت اجلاس میں وادی میں حریت پسندوں سے سختی سے نمٹنے کا بھی فیصلہ کرلیا گیا ہے ۔ دوسری جانب مقبوضہ وادی میں قابض فورسز کی فائرنگ سے مزید تین نوجوان شہید ہوگئے ۔ بھارتی فورسز نے ریاستی دہشتگردی کی تازہ کارروائی ضلع پلوامہ کے علاقے ترال میں کی ۔ پامپور کے گاؤں سامبورہ میں بھارتی فوجیوںکی طرف سے تلاشی اور محاصرے کی کارروائی کے دوران4 نوجوانوںکوانسانی ڈھال کے طورپر استعمال کرنے کیلئے اپنی گاڑی کے آگے بیٹھنے پر مجبورکرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے ۔ ویڈیو میں مظاہرین کی طرف سے فوجیوں کوکشمیری نوجوانوںکو انسانی ڈھال کے طورپر استعمال کرنے پر بزدل کہتا ہوا دکھایا گیا ہے مشترکہ حریت قیادت نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے جاری نہتے کشمیریوں کے قتل کے سلسل واقعات کے خلاف جمعرات کو مکمل ہڑتال کی کال دی ہے۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات کے تناظر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ تین سالہ اتحاد ’غیرمستحکم‘ ہوگیا تھا۔خیال رہے کہ پی ڈی پی کے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کو متنازع سمجھا جاتا رہا ہے اور اس دور میں کشمیر میں تشدد کی لہر میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔حال ہی میں سرینگر میں بااثر کشمیری صحافی شجاعت بخاری کو نامعلوم مسلح افراد نے اس وقت گولی مار کر شہید کر دیا تھا جب وہ اپنے دفتر سے نکلے تھے۔شجاعت بخاری کی موت کو بی جے پی کی جانب سے اتحاد ختم کرنے کی ایک وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔دوسری جانب بھارتی فوج پر احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف ’غیر متناسب تشدد‘ کے استعمال کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہے۔انڈین فورسز کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹ گنز کے استعمال کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جس سے ہزاروں کی تعداد میں شہری زخمی ہوئے اور بہت سارے بینائی سے محروم ہو گئے۔واضح رہے کہ بی جے پی کے مقابلے میں پی ڈی پی کو کشمیر نواز سیاسی پارٹی سمجھا جاتا ہے۔ ناقدین اس پر ʼعلیحدگی پسندی کے لیے نرم گوشہ رکھنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔پی ڈی پی کے بہت سے حامی بھی بی جے پی کے ساتھ اتحاد کو عوام کے ساتھ ʼدھوکا قرار دیتے رہے ہیں۔

تازہ ترین