• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بیورو کریسی میں ردوبدل میں تاخیر سے سیاسی جماعتوں میں غم و غصہ

اسلام آباد(اشرف ملخم) ایک ماہ بعد ہونیوالے انتخابات سے قبل جبکہ نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن اس مخمصے کاشکار ہے کہ آیا وفاقی اور صوبائی سطح پر اعلیٰ بیور و کریسی میں ردوبدل کریں اورکب کریں ،ایک مشکل صورتحال نے سیاسی جماعتوں خصوصاً اپوزیشن پارٹیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیاہے جوبیتابی کی حد تک چاہتی ہیں کہ 25 جولائی کو ہونیوالے انتخابات کو غیر جانبدارانہ اور شفاف بنانے کاراستہ ہموار کرنے کیلئے بیوروکریسی میں وسیع پیمانے پرردوبدل ہو،الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت کی جانب سے اسکی تکمیل کے سلسلے میں لمبی تاخیر کے نتیجے میں سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کوکیاملے گا،غیرجانبدارانہ اور شفاف انتخابات کے یقینی انعقاد کے حوالے سے ان میں سے ایک بڑی شرط وفاقی اور صوبائی سطح پر اعلیٰ عہدوں پرکافی عرصہ سے براجماں افسران کوتبدیل کرنایاہٹاناہے،نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن کی نگرانی کیلئے اعلیٰ سطح کی غیرجانبداربیورو کر یسی کی تعیناتی نہ کرنے کوایک غیرضروری تاخیرقراردیکرمختلف سیاسی جماعتوں کی قیادت اور رہنماءمطالبہ کر چکے ہیں کہ بہت ہوچکااب الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت بلاتاخیر یہ کام انجام دیں کیونکہ غیرجانبدارانہ اور شفاف انتخابات کویقینی بنانے کیلئےکچھ کئے بغیر پہلے ہی وہ دوماہ ضائع کرچکے ہیں،مزید برآں کسی سنجیدہ اقدام اور کوشش کو نہ دیکھتے ہوئے اورنگراں وزیر اعظم ، وزرائے اعلیٰ کی جانب سے دوہفتے قبل غیر سیاسی اور غیرجانبدارانتظامیہ تعیناتی کے کھوکھلے وعدوں کودیکھکر سیاسی جماعتوں میں مزید غصہ اور بے یقینی پیداہورہی ہے،اب تک گزشتہ حکومتوں کی جانب سےصوبائی سطح پر تعینات ایک بھی ڈسٹرکٹ اور ڈویژنل سربراہ اور وفاقی سطح پر انتظامی سیکرٹری کو تبدیل نہیں کیاگیا،اس سلسلے میں جب مختلف امیدواروں سے رابطہ کیاگیا توانہوں نے کہا کہ اگرچہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کافی دبائوکے بعد وفاقی حکومت نے صوبائی چیف سیکرٹریز اور پولیس سربراہان کو تبدیل کردیاہے مگریہ شفاف انتخابات کیلئےکافی نہیں ، یہ بھی معلوم ہواہے کہ صوبائی حکومتیں تبادلوں کی منصوبہ بندی کررہی ہیں جوبعدازاں الیکشن کمیشن کوبھیجی جائینگی اور اگرالیکشن کمیشن اسکی منظوری دیتا ہے توپھراسکانوٹیفیکیشن جاری کیاجائیگا جس کا مطلب ہے کہ ایک ہفتہ مزید اس عمل میں گزرجائیگا،سابق اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے دی نیوزسے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات ریاست اور جمہوریت کیلئے انتہائی ضروری ہیں ، اگرحکومت نے فائنل کئے گئے غیر جانبد ا ر سیکرٹریزتعینات نہیں کئے تویہ جسکی لاٹھی اسکی بھینس والے قانون کے مترادف اورایک المیہ ہوگا ، انہوں نے مزید بتایا کہ اگرشفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات کا انعقادیقینی نہیں کیا گیا تو یہ ملک اور نظام کیلئے خطرناک ہوگا ہم نے زبانی کیساتھ ساتھ تحریری طور پر بھی حکومت کوآگاہ کیاتھا کہ ضلعی،ڈویژنل اور وفاقی سطح پر غیر جا نبد ا ر انتظامیہ کی تعیناتی کویقینی بنایاجائے مگر ہماری درخواست کواہمیت ہی نہیں دی گئی،ہمیں حکومت کی جانب سے ضلعی،ڈویژنل اور وفاقی سطح پرخاص طورپرپنجاب میں تعینات عملے پر شدید تحفظات ہیں، یہ اب ایک کھلی حقیقت ہے کہ گزشتہ حکومت نے وفاق اور پنجاب میں سیاسی بنیادوں پر تعیناتیاں کیں اور یہی افسران اب کلیدی عہدوں پرتعینات ہیں اور اپنے سابقہ بوسزکی مددکرینگے۔اسی طرح کے خیالات کااظہار پی ٹی آئی رہنماء شفقت محمود نے بھی کیا انہوں نے کہا کہ شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات کا انعقادنگراں حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اور اس کیلئے تمام اقدامات فوری طورپر کئے جانے چاہئیں،شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات نظر آنے چاہئیں،فوادچوہدری نے کہاکہ 60دنوں میں سے ایک تہائی وقت گزر چکا ہے اور سیاسی بیوروکریسی ابھی تک کلیدی عہدوں پربراجماں ہے، انہوں نے کہا کہ انہوں نے سیکرٹری خارجہ اور چیئر مین نادراسمیت چند اعلیٰ افسران کے تبادلوں کیلئے خطوط بھی لکھے ہیں اگرچہ الیکشن کمیشن کادعویٰ ہے کہ وہ غیر جا نبد ا ربیورو کریسی کی زیرنگرانی شفاف اور غیر جانبد ا رانہ انتخابات کاانعقاد یقینی بناچکے ہیں لیکن آج تک کلیدی عہدوں پر غیرسیاسی بیوروکریسی کی تعیناتی ممکن نہیں بنائی جاسکی ہے۔اس سلسلے میں جب وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات بیرسٹر علی ظفر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کیساتھ اعلیٰ بیوروکریسی کی تقرری وتعیناتی کے حوالے سے مشاورت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلیم گیم میں پڑنانہیں چاہتے شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کاانعقادیقینی بنانانگراں حکومت کی اولین ذمہ داری ہے، انہوں نے کہا کہ کوئی بھی افسرجس پر سیاسی ہونے کاشبہ ہواسکو فوری تبدیل کیا جائیگا ۔ان سے جب مالی سال کے اختتام پرمالیاتی سیکٹرکی بیورو کریسی کے تبادلوں کے حوالے سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری شفاف انتخابات کا انعقاد ہے اگرایساکوئی مسئلہ ہواتو وزیرخزانہ شمشاد اختراس قابل ہیں کہ وہ اس کوسنبھال سکیں۔ 

تازہ ترین