• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی ڈائری:امیدواران کیلئے شرائط ، قحط الرجالی نئی شکل میں سامنے

اسلام آباد(محمد صالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار) اب جبکہ امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی چھان بین کا عمل مکمل ہوگیا ہے اور قابل لحاظ تعداد میں امیدواروں کے کاغذات مسترد کردئیے گئے ہیں سوال جنم لےرہا ہے کہ کیا عدالت عظمٰی کی جانب سے اہلیت کےلئے نئی شرائط کے اجرا کے بعد قحط الرجالی نئی شکل میں سامنے آگئی ہے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اورخود عمران خان کے کاغذات نامزدگی رد ہونے کے اس معاملے کی شدت محسوس کی جاسکتی ہے ۔عام انتخابات کے حوالے سے امیدواروں اور سیاسی پارٹیوں کو شکایات اور اعتراضات دائر کرنے کا آئینی و قانونی استحقاق حاصل ہے اس حق کو استعمال کرتے ہوئے اعتراض کنندگان کو خصوصی احتیاط روا رکھنی چاہیے ایک تو اس کانفس مضمون حقائق سے مطابقت رکھتا ہو دوسرا اعتراض اس قدر بودا نہیں ہونا چاہیے۔تحریک انصاف کی قیادت اور بالخصوص اس کے سربراہ عمران خان نگران وزیراعظم کو دو الگ الگ خطوط ارسال کرچکے ہیں پہلے خط میں انہوں نے ملک میں بجلی کی صورتحال اور دستیابی کے بارے میں سوال اٹھایا تھا جس پر انہیں نگران حکومت نے ایسا جواب یا کہ وہ دوبارہ اس کا ذکرکرنا بھول گئے۔ ان کا دوسرا خط منظر پر آیا ہے جس میں انہوں نے خیبرپختونخوا کے گورنر اقبال ظفر جھگڑا کو منصب سے ہٹانے کا یہ کہہ کر مطالبہ کیاہے کہ وہ قبائلی علاقوں کے معاملات میں اپنے اختیارات کو بدستور استعمال کرکے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس ضمن میں گورنر اقبال ظفر جھگڑا نے فوری وضاحت کردی ہے یہ الزام سراسر غلط ہے کیونکہ ازروئے آئین اب قبائلی علاقوں کی الگ انتظامی حیثیت ختم ہوچکی ہے وہ کیونکر اس کےلئے اختیارات استعمال کرسکتے ہیں۔ اسی مکتوب گرامی میں تحریک انصاف کے سربراہ نے وفاقی حکومت میں متعین اعلیٰ افسروں کی فوری تبدیلی کا بھی مطالبہ کیاہے وفاقی دارالحکومت کے ساکنان کو علم ہے کہ بیورو کریسی میں اہم مناصب پر تبدیلی کاعمل نگران وزیراعظم کی حلف برداری کے ساتھ ہی شروع ہو گیا تھا اوریہ سلسلہ بدستور جاری ہے وزیراعظم کے سیکرٹری، سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن، ایوان وزیراعظم کے ایڈیشنل سیکرٹری، سیکرٹری ایوی ایشن اور اسی طرح کئی دوسرے وفاقی سیکرٹری تبدیل ہوچکے ہیں، چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹری اور پولیس کے انسپکٹر جنرل نئے آچکے ہیں جن کا تقرر بھی وفاقی حکومت نے کیا تھا اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل پولیس بھی تبدیل ہوگئے ہیں باقی چند اہم انتظامی تبدیلیاں ہفتہ رواں میں ہی کردی جائیں گی جن کے بارے میں اسلام آباد میں عام آگہی حاصل ہے اس کے باوجود عمران خان نے اپنے خط میں اس کا مطالبہ کر کے اپنی بے خبری کا ثبوت فراہم کیاہے قبل ازیں نادرا کے سربراہ کے بارے میں بھی تحریک انصاف نے تقاضا کیا تھا کہ انہیں عہدے سے الگ کیا جائے۔ مختلف اداروں کےسربراہ صوبائی گورنر اور دیگر تعیناتیاں پاکستان مسلم لیگ نون کے عرصہ اقتدار میں ہوئی تھیں جن کے بارے میں بد گمانی کااظہار ٹھیک نہیں وہ کس کس کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کریں گے جہاں تک صوبائی گورنر کی تبدیلی کا معاملہ ہے اس بارے میں نگران حکومت کو آئین کی اٹھارویں ترمیم کی روشنی میں اختیار ہی حاصل نہیں ہے۔عمران خان کے دوحلقوں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں ان کے خلاف سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی جسٹس اینڈ ڈیموکریٹ پارٹی کی طرف سے سیتاوائٹ اور ٹیریان کے معاملے کو اٹھایاگیا ہے یہ معاملہ قبل ازیں بھی دومرتبہ اٹھایا جا چکا ہے لیکن اس کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیاگیا عمران خان اور تحریک انصاف کے نئے ابھار کی وجہ سے اب اس معاملے کو شدومد سے اٹھایا جائے گا۔ عمران خان کو اس کی صفائی دینا ہوگی انتخابات کےلئے جاری مہم سے اس سوال کو الگ کرنا ممکن نہیں ہوگا ۔

تازہ ترین