• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا نے حقوق انسانی کونسل کی رُکنیت کیوں چھوڑی؟

امریکا نے حقوق انسانی کونسل کی رُکنیت کیوں چھوڑی؟

امریکا نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کی ممبرشپ چھوڑ دی ہےجس کے بعد اُسے انسانی حقوق کے عالمی اداروں اورحقوقِ انسانی کے لیے کام کرنے والی نمایاں شخصیات کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔

امریکا نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے ممبران پر منافق ہونے اور کونسل کے بہت زیادہ اسرائیل مخالف ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کونسل کی رُکنیت چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔

اقوام متحدہ میںامریکی سفیر نکی ہیلی نے کونسل کی ممبر شپ چھوڑنے کا اعلان وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ہمراہ مشترکہ پریش کانفرنس میں کیا۔اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق ’منافقانہ‘ ہے اور ’انسانی حقوق کا مذاق بنا‘ رہی ہے۔

نکی ہیلی نے کونسل کو ’سیاسی تعصب کی گندگی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’میں اس بات کو بالکل واضح کرنا چاہتی ہوں کہ اس اقدام کا مقصد انسانی حقوق کی ذمہ داریوں سے پیچھے ہٹنا نہیں ہے۔‘

اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق 2006 میں قائم کی گئی تھی اور کونسل کو ان ممالک کو ممبران بنانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا جن ممالک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر سوال اٹھتے ہیں۔

امریکا کی جانب سے یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ کی غیر قانونی طور پر امریکہ آنے والے تارکین وطن کو ان کے بچوں سے علیحدہ کرنے کی پالیسی کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایک بیان میں امریکی فیصلے کے حوالےسے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکا کونسل کا ممبر رہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر زید رعد الحسین نے امریکی فیصلے کو ’مایوس کن لیکن حیران کن نہیں‘ قرار دیا ہے۔زید رعد الحسین نے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی کو ’بے ضمیر‘ قرار دیا ہے۔

امریکا کے کئی اتحادیوں نے اس پر کونسل میں رہنے پر زور دیا ہے۔ وہ ممالک امریکا کی اقوام متحدہ پر تنقید کے حق میں ہیں ان کا بھی خیال ہے کہ امریکا کونسل میں رہ کر اصلاحات کے لیے کام کرے۔

تازہ ترین