• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر میں سالہا سال سے جاری بے رحمانہ فوجی آپریشن کی بری طرح ناکامی، بھارتی قبضے کے خلاف مجاہدین آزادی کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں اور اقوام متحدہ کی جانب سے نہتے کشمیریوں کا قتل عام بند کرنے کے مطالبے سے بوکھلا کر مودی حکومت نے بھارتی فوج کو حریت پسندوں کو کچلنے کیلئے فری ہینڈ دے دیا ہے۔ اس ظالمانہ فیصلے کی مخالفت کرنے پر ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بی جے پی، سری نگر کی مخلوط حکومت سے الگ ہو گئی جس کے نتیجے میں اکثریت کھو دینے پر کٹھ پتلی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی مستعفی ہو گئی ہیں اور بھارتی صدر نے اسمبلی تحلیل کرکے گورنر راج نافذ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس طرح بھارت نے کشمیری عوام کی مزاحمت کچلنے کے لئے پوری فوجی قوت جھونکنے کی راہ ہموار کر لی ہے۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے روز بروز بگڑتے ہوئے حالات کے پیش نظر اس کا سری نگر حکومت میں رہنا ناممکن ہو گیا ہے جبکہ محبوبہ مفتی نے وارننگ دی ہے کہ کشمیر کا مسئلہ طاقت سے حل نہیں ہوگا۔ اس کیلئے پاکستان اورکشمیری قیادت سے مذاکرات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے بھارت کو متنبہ کیا کہ کشمیر کو دشمن سمجھ کر کارروائی کی گئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوںگے۔ بھارتی فوج کے سربراہ جنرل راوت کے اس بیان کو کہ ہم جتنے کشمیریوں کو مارتے ہیں اس سے زیادہ ان کی جگہ آجاتے ہیں محبوبہ مفتی کے انتباہ کے تناظر میں دیکھا جائے تو ایک سابق بھارتی آرمی چیف کے اس بیان کی تصدیق ہو جاتی ہےکہ بھارت کشمیر کی جنگ ہار چکا ہے۔ مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج روزانہ اوسطاً پانچ کشمیری نوجوانوں کو شہید کر رہی ہے۔ گزشتہ روز ایک آزادی پسندکشمیری اخبار کے ایڈیٹر کی شہادت سے کشمیریوں کے غم و غصہ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ حریت کانفرنس کی قیادت کی اپیل پر آج پورے مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال ہو گی۔ عالمی برادری کو چاہیئے کہ کشمیریوں پر ہونے والے مظالم روکنے کے لئے عملی اقدامات کرے۔ حکومت پاکستان کو بھی صورت حال پر کڑی نظر رکھتے ہوئےسفارتی کارروائیاں تیز کر دینی چاہئیں۔

تازہ ترین