• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاک تاجکستان صدور کے مابین حالیہ ملاقات میںکاسا 1000 منصوبےکی جلد تکمیل ،ہوائی سروس کی بحالی سمیت دوطرفہ تجارت کاحجم 50 کروڑ ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق سے جہاں دونوں ملکوںکی اقتصادی صورتحال پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے وہیں ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافےکے باعث ملکی معیشت کو درپیش بحران سے نمٹنے میں حتی الامکان مددبھی مل سکتی ہے۔تاجک ہم منصب کی دعوت پر کئے گئے دورے کے دوران صدر مملکت ممنون حسین اور تاجک صدر امام علی رحمانوف کے درمیان کئی اہم علاقائی و عالمی مسائل بھی زیر غور آئے ۔جس میں دہشت گردی و انتہاپسندی جیسے عالمی عفریت کیخلاف مل کر کام کرنے کا اعادہ کیا گیا ۔ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کےلئے نئے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوںپر بھی دستخط کئے گئے۔پاکستان اور تاجکستان کے مابین خوشگوار تعلقات کی نشاندہی کرتے ہوئے صدر مملکت نے بجا کہا کہ دونوںملک صدیوں سےانتہائی گہرے تاریخی و ثقافتی رشتے میں منسلک ہیں لیکن تاجکستان کی آزادی کے بعد ان رشتوں کو نئی توانائی ملی۔اس موقع پر تاجک صدر کا پاکستان کو صرف دوست نہیں بلکہ رشتہ دار اور بھائی قرار دینا دو طرفہ گہرے برادرانہ روابط کی موجودگی کا بین ثبوت ہے۔پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تعلقات میں بڑھتی ہوئی گرم جوشی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اس وقت حقیقی بنیادوں پر دونوں ملکوں میں کئی شعبوں میں اشتراک عمل بڑھ رہا ہے۔انسداد دہشت گردی،منشیات اور انسانی اسمگلنگ جیسے جرائم کی روک تھام کیلئے مشترکہ ورکنگ گروپ مصروف عمل ہیں۔اسی طرح 2016 میںہونے والے 5ویں مشترکہ وزارتی کمیشن کے اجلاس کے فیصلوں پر بھی عملدرآمد ممکن بنایا جارہا ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ خطے کے دیگر ممالک سے بھی مضبوط اقتصادی رابطوں پرکام کیا جائےتاکہ تجارتی تعلقات میں اضافے سےملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں بہتری کی کوئی سبیل پیدا ہو۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین