• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اثاثوں کی تفصیلات دیکھ کر بھولے نے دانتوں میں انگلی دبا لی

m.islam@janggroup.com.pk
کراچی ( محمد اسلام) اثاثے کیسے ہی کیوں نہ ہوں اور کتنے ہی کیوں نہ ہوں، قابل توجہ اور قیمتی ہوتے ہیں۔ امیروں اور غریبوں کے اثاثے اپنی اپنی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں جب کہ کچھ لوگ بھی اثاثہ ہوتے ہیں، کوئی ملک و قوم کا اثاثہ ہوتا ہے، کوئی ادب کا اثاثہ ہوتا ہے لیکن حیرت ہے ہمارے شعراء نے محبوب کو اثاثہ قرار دینے سے گریز کیا ہے۔ کسی کا کل اثاثہ ہی معمولی سا ہوتا ہے لیکن وہ بھی قیمتی اثاثہ قرار پاتے ہیں۔ مثلاً غالب نے کہا تھا کہ۔
چند تصویرں بتاں، چند حسینوں کے خطوط
بعد مرنے کے میرے گھر سے یہ سامان نکلا
بھائیو! غالب کا کل اثاثہ یہی بتایا گیا ہے۔ یاد رہے بعض لوگوں کے اثاثے زندگی میں اور بعض کے مرنے کے بعد سامنے آتے ہیں۔ پہلے مردوں کو ہی اثاثے ظاہر کرنے پڑتے تھے مگر خواتین بھی اپنے اثاثے ظاہر کرنے پر مجبور ہیں۔ جناب یہ تمہید اس لئے باندھی ہے کہ آج کل سیاستدانوں کے اثاثوں کے چرچے ہو رہے ہیں لیکن سیاستدانوں کے اثاثوں کی تفصیلات جان کر بھولے نے دانتوں میں انگلی دبا لی ہے جب کہ حکیم شرارتی اثاثوں کی تفصیلات پڑھ کر مسلسل قہقہے لگا رہے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اثاثے ظاہر کرنے والوں نے ابھی اپنے قیمتی اثاثے ظاہر نہیں کئے ہیں۔ آپ کو معلوم ہے کہ عمران خان، مریم نواز اور بلاول بھٹو کے پاس گاڑی نہیں ہے۔ اگر ایسا ہے تو یہ بیچارے 5سی، 4ایل یا پھر ڈبلیو11میں سفر کرتے ہوں گے۔ لاکھوں، کروڑوں روپے ظاہر کرنے والوں کا گاڑیوں سے محروم ہونا اچنبھے کی بات ہے۔ آپ بتائیں ہے کہ نہیں۔ اگر ان سیاستدانوں کے پاس لگژری گاڑیاں نہیں ہیں تو کیا پھر عام شہری ان گاڑیوں کا مالک ہے۔ اس صورتحال میں بقول غالب۔
تم ہی بتلائو کہ ہم بتلائیں کیا
آج کل پراپرٹی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ (کیا باتیں کر رہی ہیں یہ میں نہیں بتائوں گا)۔ لانڈھی اور سرجانی ٹائون میں اب30لاکھ کا مکان ملتا ہے مگر آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ بلاول ہائوس کی قیمت صرف30لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔ اگر بلاول ہائوس30لاکھ روپے کا ہے تو اسے ہر ایرا غیرا خرید سکتا ہے۔ اسی لئے حکیم شرارتی نے بلاول ہائوس کی35لاکھ روپے آفر دے دی ہے۔ اگر آپ کا دل چاہے تو آپ اس موقع سے فائدہ اٹھا کر اپنی آفر دے سکتے ہیں۔ برادران اسلام! جو اثاثے ظاہر کئے گئے ہیں وہ آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے لہٰذا حکیم شرارتی کی رائے یہ ہے کہ الیکشن کا عمل جاری رہنے کے ساتھ ساتھ اثاثوں کی مزید تفصیلات آتی رہنی چاہئیں، جنہوں نے ابھی اثاثے ظاہر نہیں کئے یا نامکمل اثاثے ظاہر کئے ہیں وہ مضحکہ خیز تفصیلات دینے کے بجائے تصدیق شدہ تفصیلات عوام کے سامنے پیش کریں تاکہ عوام کو پتہ چلے کہ ہمارے سیاستدان کتنے دولت مند ہیں اور ان کی مزید خواہشات کیا ہیں۔
تازہ ترین