پاکستان اندرونی اور بیرونی طور پر اس وقت جس اقتصادی صورتحال سے دوچار ہے اور اس دوران ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں یکے بعد دیگرے دو مرتبہ کمی واقع ہونا اس کے ساتھ ہی زرمبادلہ کے ذخائر میں درپیش40فیصد کمی اور اس تناظر میں عالمی مالیاتی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز کا پاکستان کی کرنسی ریٹنگ بی تھری مستحکم سے بی تھری منفی کئے جانا ہمارے لئے انتہائی تشویشناک بات ہے تاہم حکومت نے اس بات کا ادراک کرتے ہوئے بیرونی کھاتوں کے ضمن میں درپیش چیلنجز کے تدارک کے لئے قلیل اور وسط مدتی اقدامات کرنے کا عندیہ دیا ہے اس سمیت مزید ایسے اقدامات پر غور کرنے کی ضرورت ہے جن سے ہم جلد از جلد موجودہ دگرگوں صورت حال سے نکل سکیں تاہم یہ بات ہمارے لئے ہوا کا تازہ جھونکا ہے کہ موڈیز نے پاکستان کے تیزی سے ترقی کرتے رجحان کو سراہا ہے اور توانائی کی فراہمی میں بہتری اور انفرا اسٹرکچر کے جاری منصوبوں کی حمایت کی ہے ماہرین اس حوالے سے پرامید ہیں کہ حکومت کے گزشتہ دو تین ماہ کے دوران کئے گئے اقدامات سے درآمدات کی حوصلہ شکنی اور برآمدات بڑھنے کے حالات روشن ہو رہے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر منطقی طور پر اچھا اثر پڑنا چاہئے۔حکام ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے حالیہ نتائج سے بھی پرامید ہیں اس حوالے سے گیارہ سو افراد کا135ارب کے اثاثے ظاہر کرنا ان کی بات کو تقویت دیتا ہے جس سے حکومت کو چار ارب کی آمدنی ہوئی ہے۔ موڈیز نے مالی سال2017-18 کے دوران ہونے والی پاکستان کی اقتصادی شرح نمو کی بھی تعریف کی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کے اقتصادی ادارے خصوصاً وزارت خزانہ اور تجارت اپنی پالیسیوں پر کڑی نظر رکھتے ہوئے برآمدات بڑھانے اور ٹیکس اہداف پورا کرنے کی سعی کریں۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998