• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قیادت کیخلاف باتوں کا تاثر درست ہے نہ ٹکٹ میرا مسئلہ، زعیم قادری

قیادت کیخلاف باتوں کا تاثر درست ہے نہ ٹکٹ میرا مسئلہ، زعیم قادری

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں ن لیگ کے رہنما زعیم قادری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہےکہ کسی نے غلط بتایا ہے کہ میں نے کہیں قیادت کیخلاف بات کی ہے، جو شخص لیڈر کیخلاف بات کرنے والوں سے لڑپڑے وہ خود کیسے ان کیخلاف بات کرسکتا ہے، ایسی کوئی بات تھی تو قیادت مجھے بتادیتی میں وضاحت کردیتا، میری بیس سال کی خدمت اور دس سال کی جیلوں کی اتنی بھی اہمیت نہیں تھی کہ مجھ سے پوچھ لیا جاتا، میں ان کی وجہ سے ٹی وی پر لوگوں سے لڑپڑتا تھا جس کا مجھے نقصان بھی ہوا، میرا مسئلہ ٹکٹ نہیں ہے میرے پاس تو دو ٹکٹ تھے۔ زعیم قادری کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز ایک ایسے شخص کو ٹکٹ دینا چاہتے ہیں جو کہیں دستیاب نہیں تھے، وہ پانچ سال حلقے میں تشریف نہیں لائے نہ کوئی دفتر بنایا، این اے 133میں وحید عالم خان کو ٹکٹ مل رہا ہے میں اس کے نیچے الیکشن نہیں لڑسکتا تھا، اس طرح کے آدمی کو مجھ پر صرف اس لئے ترجیح دی جارہی ہے کہ وہ حمزہ شہباز کا نوکر ہے، لوگ وحید عالم کو ٹکٹ دینے کے خلاف ہیں میں لوگوں کے کہنے پر کھڑا ہوں۔ زعیم قادری نے کہا کہ کسی کی ذات پر بات نہیں کرتا، مجھے اپنی سیاست کرنی ہے کسی کو گالیاں دینے کے چکر میں نہیں پڑوں گا، وقت آنے پر اصولی بات بتاؤں گا، اپنے اصولی موقف پر قائم ہوں آزاد حیثیت سے الیکشن لڑوں گا، پی ٹی آئی کی طرف سے شمولیت کی دعوت میرے لئے اعزاز کی بات ہے، پارٹی میں حمزہ شہباز کے علاوہ کسی کی نہیں چلتی ہے، آگے جاکر معلوم ہوگا کہ پارٹی میں کس کی چلتی ہے، سب کچھ آج نہیں بتاؤں گا وقت آنے پر چیزیں بتاؤں گا۔ زعیم قادری کا کہنا تھاکہ میرا کلیم نواز شریف پر ہے ، میں نے شہباز شریف یا حمزہ شہباز شریف کے لئے نہیں نواز شریف کیلئے جدوجہد کی ہے، میں دس سال ان کیلئے جیلوں،گلیوں اور سڑکوں پر رُلا ہوں، میں نواز شریف کی ذمہ داری تھا لیکن انہوں نے میری حد تک ذمہ داری پوری نہیں کی، ٹکٹوں کے اعلان کے بعد بات کرتا تو کہا جاتا ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے اختلاف کررہا ہوں، حمزہ شہباز سے متعلق شکایات 180مرتبہ شہباز شریف کو بتائیں، نواز شریف کو ساڑھے تین ہزار بار شکایت پہنچائی، برے وقت میں آٹھ سال تک پاکستان میں نواز شریف کا ترجمان رہا، نواز شریف کی وطن واپسی کے بعد سے میری ان تک رسائی نہیں تھی، نواز شریف مجھے نہیں بلائیں گے۔ ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ن لیگ میں کارکردگی کی بنیاد پر لوگوں کو پوزیشنز دی جاتی ہیں، یہ پوزیشنز وقت کے ساتھ تبدیل بھی ہوتی رہتی ہیں، یہ سوچ مناسب نہیں کہ اگر میں ہوں تو سب کچھ ٹھیک اور میں نہیں تو کچھ بھی ٹھیک نہیں ہے، حمزہ شہباز سے متعلق کسی شخص کی ذاتی رائے ہوسکتی ہے، زعیم قادری 31مئی 2018ء تک پنجاب حکومت میں وزیر اور ان کی اہلیہ رکن اسمبلی رہی ہیں، مخصوص نشستوں کی نئی فہرست میں بھی ان کی اہلیہ کا نام ہے، زعیم قادری خود بھی ایک قومی یا صوبائی اسمبلی سے الیکشن لڑنا چاہتے تھے ،ہر بات کسی کی مرضی سے نہیں ہوسکتی ہے، اگر بات مرضی کے مطابق نہ ہو تو بھڑک اٹھیں یہ بات مناسب نہیں ہے، چھوٹی سی بات پر بڑوں کو الزام دیں تو پارٹی میں اس طرح معاملات نہیں چلتے ہیں۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ نجی محفل میں کسی کیخلاف گفتگو کرنا مناسب نہیں لیکن زعیم قادری کی ایسی کسی گفتگو کا علم نہیں ہے، پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کا معاملہ ابھی چل رہا ہے، ٹکٹوں کی تقسیم میں کسی کی حتمی رائے نہیں ہے، پارٹی قائد یا پارٹی صدر کی حتمی رائے سے بھی نہ کسی کو ٹکٹ دیا جاسکتا ہے نہ کسی کا ٹکٹ چھینا جاسکتا ہے، پارٹی میں رہنے یا پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ سیاسی کارکن خود ہی کرتا ہے، پنجاب بالخصوص لاہور میں ایک ایک حلقہ میں 29,29لوگوں نے پارٹی ٹکٹ کیلئے اپلائی کیا ہوا ہے، یہ تمام لوگ پارٹی کے مخلص اور قربانیاں دینے والے ہیں، زعیم قادری اگر وحید عالم سے ناراض ہیں تو الگ بات ہے لیکن وہ اپنے حلقہ میں بہت مقبول ہیں، وحید عالم پچھلے پانچ سال سے بطور ایم این اے کام کررہے ہیں، ان کے حلقہ اور کنڈکٹ سے پارٹی کو کوئی شکایت نہیں ہے، وہ ہر مرحلہ پر پارٹی کے ساتھ جڑے کھڑے رہے ہیں، ڈسپلن میں رہتے ہوئے اختلاف رائے کیا جائے تو پارٹی مضبوط رہتی ہے، ڈسپلن سے باہر یا میڈیا پر اختلافات کا اظہار پارٹی کیلئے کسی صورت قابل قبول نہیں ہوتا، میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ کسی کیلئے پارٹی کے دروازے بند ہوگئے ہیں۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ الیکشن کیلئے پارٹی ٹکٹوں میں تقسیم کے بعد پارٹی میں تقسیم کا معاملہ صرف تحریک انصاف تک محدود نہیں رہا ،اب ن لیگ میں بھی پہلا بڑا اختلاف سامنے آگیا ہے، جنوبی پنجاب سے اراکین اسمبلی نے راستے جدا کیے، سینٹرل پنجاب سے بھی اراکین ن لیگ سے الگ ہوئے مگر ن لیگ کے گڑھ لاہور سے پہلا بڑا دھچکا زعیم قادری کے اعلانِ بغاوت کا سامنے آیا، ٹاک شوز میں پارٹی کی ترجمانی اور دفاع کرنے والے پنجاب حکومت کے سابق ترجمان زعیم قادری نے ن لیگ سے راستے جدا کر کے قومی اسمبلی کے حلقہ 133لاہور سے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا، زعیم قادری نے ساتھ ہی اعلان کیا کہ PP-167سے سید عمران شاہ جبکہ PP-166سے عاطف رضا بیگ بھی آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیں گے، زعیم قادری نے حمزہ شہباز پر تنقید کی ساتھ شہباز شریف پر بھی انگلی اٹھائی جبکہ پریس کانفرنس میں ن لیگ کیخلاف نعرے بھی لگے۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ زعیم قادری کی بغاوت کے بعد سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا لاہور سے ن لیگ میں ناراض ہونے والوں کا آغاز ہے، زعیم قادری نے ن لیگ سے راستے تو الگ کرلیے مگر واضح طور پر نہیں بتایا کہ مسئلہ کیا ہے،انہوں نے اس بات کا عندیہ ضرور دیا کہ ٹکٹ کے معاملہ پر ن لیگ نے ان سے پیسوں کی بات کی تھی، بقول زعیم قادری ان کی اہلیہ بھی مخصوص نشست سے پیچھے ہٹ گئی ہیں، زعیم قادری گزشتہ دو دہائیوں سے ن لیگ میں ہے، پارٹی کی ترجمانی کے ساتھ پنجاب حکومت کی بھی ترجمانی کرچکے ہیں جبکہ پنجاب میں پارٹی کے سیکرٹری جنرل بھی رہے ہیں، مشرف دور میں گرفتار ہوئے اور نواز شریف کے بیرون ملک جانے کے بعد کلثوم نواز کے ساتھ مل کر جدوجہد بھی کی،سعد رفیق اور رانا مشہود انہیں منانے گئے مگر بات نہیں بنی، زعیم قادری نے حمزہ شہباز اور شہباز شریف پر کڑی تنقید کی ساتھ ہی نواز شریف سے بھی گلے شکوے کیے لیکن ان کیخلاف سخت زبان استعمال نہیں کی۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پاناما لیکس کی دوسری قسط سامنے آنے کے بعد ایک بار پھر آف شور کمپنیوں کی ملکیت رکھنے والے پاکستانیوں کے نام سامنے آرہے ہیں، اس سے پہلے جن پاکستانیوں کے نام سامنے آئے ان میں پاکستانی نژاد برطانوی شہری اور عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری بھی شامل تھے ، گزشتہ دنوں بلیک لسٹ میں ہونے کے باوجود زلفی بخاری کی پاکستان سے عمران خان کے ہمراہ سعودی عرب روانگی تنازع کا سبب بنی تھی۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ پاناما میں آف شور کمپنیاں بنانے میں مدد دینے والی فرم موزیک فونسیکا کی نئی دستاویزسامنے آگئی ہیں جس میں ایک بار پھر کئی پاکستانیوں کے نام سامنے آئے ہیں، موزیک فونسیکا کی لیک ہونے والی نئی دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ دو سال پہلے پاناما لیکس سامنے آنے کے بعد موزیک فونسیکا کا خوف کا شکار ہوگئے تھے جن میں کئی پاکستانی بھی شامل تھے جنہوں نے مستقبل میں راز فاش ہونے کے خوف سے بیرون ملک دولت چھپانے کے اپنے منصوبوں پر عملدرآمد روک دیا تھا، اس حوالے سے دی نیوز کے سینئر صحافی اور آئی سی آئی جے عمرچیمہ اپنی رپورٹ میں جن پاکستانیوں کے نام سامنے لائے ہیں ان میں سابق اٹارنی جنرل ملک عبدالقیوم، پیپلز پارٹی کی طرف سے نگراں وزیراعظم کے ناموں میں شامل پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین، تہمینہ درانی کی والدہ اور مشرق وسطیٰ میں پاکستانی بینکر سلیم شیخ کا نام شامل ہے، یہ دلچسپ معاملہ ہے کہ جن پاکستانیوں کے نام سامنے آئے ان کی طرف سے احتیاطی تدابیر بھی اختیار کی گئیں مگر پاکستان میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے تنقید کے باوجود پرویز مشرف کی وطن واپسی کیلئے رکاوٹیں نرم کرنے کی کوشش کی،سپریم کورٹ کی طرف سے کئی بار انہیں مہلت دی گئی لیکن پرویز مشرف واپس نہیں آئے، اب پرویز مشرف کا بیان سامنے آیا ہے جس کے مطابق انہیں سپریم کورٹ کے احکامات پر تحفظات تھے ، پرویز مشرف نے میڈیا لنک کے ذریعہ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے صرف عدالت میں پیش ہونے تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا تھا اس کے بعد اگر گرفتار کرلیا جاتا تو وطن واپسی کا مقصد ختم ہوجاتا، موجودہ حالات میں ان کی واپسی دانشمندانہ نہیں تھی مناسب وقت پر وہ واپس آئیں گے، پرویز مشرف نے کہاکہ دنیا جانتی ہے وہ بزدل نہیں بلکہ بہادری کے کئی تمغے انہوں نے حاصل کیے ہیں۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے غیرقانونی تارکین وطن کے بچوں کو والدین سے الگ رکھنے کے ظالمانہ فیصلے نے امریکا کو دنیاکے سامنے شرمندہ کردیا ہے، امریکی صدر کے اس غیرانسانی اقدام پر دنیا بھر میں ہی نہیں خود امریکا اور ٹرمپ کے اپنے گھر سے بھی بہت تنقید سامنے آئی، کسی کی پرواہ نہ کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ بالآخر دباؤ میں آگئے اور انہیں اپنا فیصلہ بدلنا پڑا، ٹرمپ نے صدارتی حکمنامہ جاری کیا جس کے تحت اب امریکا میں غیرقانونی طور پر آنے والے والدین اور بچوں کو الگ نہیں کیا جائے گا، ٹرمپ انتظامیہ چھوٹے بچوں کو والدین سے الگ کرنے کے ظالمانہ اقدام کے بعد مسلسل تنقید کی زد میں تھی، پنجرے نما قیدخانے میڈیا پر دکھائے گئے، امریکی میڈیا کے مطابق گزشتہ چھ ہفتوں میں امریکی سرحد سے دو ہزارسے زائد مہاجر بچوں کو ان کے گھر والوں سے علیحدہ کیا گیا، والدین روتے رہے، بچوں کی روتے ہوئے تصاویر سامنے آئیں، امریکی نیوز چینلز یہ بات دکھاتے رہے، ایک اینکر پرسن یہ خبر دیتے ہوئے خود بھی روپڑیں۔ 

تازہ ترین