• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’ لگتا ہے سیاسی وڈیروں نے پمپ کھول لئے ہیں‘

’ لگتا ہے سیاسی وڈیروں نے پمپ کھول لئے ہیں‘

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا ہے کہ لوگ بلک گئے، ہر ماہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اوپر نیچے کر دیتے ہیں، پالیسیاں کون بنا رہا ہے، لگتا ہے سیاسی وڈیروں نے پمپ کھول لئے ہیں، یہ سب ڈیلرز اور اداروں کی اجارہ داری ہے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور ٹیکسز سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔

کیس کی سماعت کے دوران ایم ڈی پی ایس او پیش ہوئے تاہم چیئرمین اوگرا کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔دوران سماعت ایم ڈی پی ایس او نے عدالت کو بتایا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کے تناسب سے اوسط قیمت مقرر کی جاتی ہے اور پیٹرولیم مصنوعات پی ایس او سمیت 22 کمپنیاں خرید رہی ہیں۔

ایم ڈی پی ایس او کا کہنا تھا کہ مشترکہ اجلاس میں ہر کمپنی 3 ماہ کی ڈیمانڈ رکھتی ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی رپورٹ سے مطمئن نہیں، آپ کے ریکارڈ کی ماہرین سے تصدیق کرائیں گے اور اگر رپورٹس میں جھول ہوا تو کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ لوگ بلک گئے ہر ماہ قیمتیں اوپر نیچے کر دیتے ہیں، لگتا ہے سیاسی وڈیروں نے پمپس کھول لیے ہیں ۔

دوران سماعت ڈیلرز کے کمیشن کے تناسب میں فرق پر چیف جسٹس پاکستان نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ لگتا ہے یہ سب ڈیلرز اور اداروں کی اجارہ داری ہے، بتائیں کراچی والوں پر ٹرانسپورٹیشن چارجز کیوں لاگو کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کراچی والوں سے ٹرانسپورٹیشن چارجز کیوں لے رہے ہیں، یہ پالیسیاں کون بنا رہا ہے جس پر ایم ڈی پی ایس او نے کہا کہ پالیسیاں اوگرا بناتا ہے۔

اس موقع پر عدالت میں موجود اوگرا حکام نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ اوگرا پالیسیاں بناتا ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے طریقہ کار سے متعلق تمام پالیسیاں حکومت بناتی ہے۔

ذمے داریاں ایک دوسرے پر ڈالنے پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہر ادارہ ایک دوسرے پر ذمے داری ڈال رہا ہے۔

تازہ ترین