• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
امریکہ دنیا پر حکمرانی کے خواب ہی نہیں دیکھتا بلکہ اپنے عمل سے بھی وہ ہر طرف اور ہر طرح سے اس کوشش میں لگا رہتا ہے کہ زمین پر ہر طرف اسی کی حکمرانی ہو۔ خصوصاً مسلمانوں کو تو جیسے اس نے اپنے نشانے پر رکھا ہوا ہے۔ امریکہ نے زمین تو زمین آسمان پر بھی قبضہ کرنے کی ٹھان رکھی ہے ۔ افغانستان کی تو اس نے اینٹ سے اینٹ بجادی، عراق کو خاک و خون میں نہلا دیا۔اس نے ایران اورکویت کو بھی جنگ میں جھونکنے کے لئے اپنے اسلحہ کی مارکیٹ بنالی ہے اور اب چین کی طرف بڑھ رہا ہے۔ وہ اپنی برتری کے جنون میں حد سے گزرتا جارہا ہے اور مغربی دنیا کے دیگر ملکوں کے ساتھ امریکہ بھی رسول اکرمﷺ کی شان میں گستاخیاں کر نے والوں کی قابل نفرت سرگرمیوں کو ”آزادی اظہار“ کا نام دے کران پر فخریہ انداز میں اپنی سرپرستی کی مہر ثبت کر رہا ہے۔
گزشتہ دنوں ایک امریکی نے مسلمانوں کی دل آزاری کے لئے مختلف طریقے استعمال کئے‘ پہلے گستاخانہ کارٹونوں کا سلسلہ شروع کیا پھر اتنی ہمت بڑھی کہ مسلمانوں کی دل آزاری کے لئے ایک فلم بھی بنا ڈالی اور نفرت انگیز حرکت پر برملا فخر کا اظہار بھی کیا جس پر مسلم دنیا سراپا احتجاج بن گئی ۔ پاکستان ایسے سازشی امریکی منصوبہ سازوں کے خصوصی نشانے پر ہے۔ اس لئے کہ وہ جوہری قوت کا حامل اسلامی ملک ہونے کے باعث اپنا ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔ اس لئے پاکستان میں گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج کو روکنے کا ایک نیا حربہ آزمایا گیا جو اسلام کے خلاف نفرت پھیلانے والوں کی توقع کے مطابق بڑا کامیاب رہا۔اس میں سوات میں ایک لڑکی ملالہ کو بڑی ہنر مندی کے ساتھ استعمال کرکے ایک بڑا موثر ڈرامہ تخلیق کیا گیا تاکہ پاکستانیوں کی توجہ گستاخانہ فلم سے ہٹ کر ملالہ کی معصومیت‘ مظلومیت کی طرف منتقل ہوجائے اور ایسا ہی ہوا اس ڈرامے میں ہمارے حکمرانوں کو بھی بھرپور طریقے سے استعمال کیا گیا۔ وطن عزیز میں بچے بچیاں ظلم وبربریت کا شکار ہوکر زخمی بھی ہوتے ہیں اور مارے بھی جاتے ہیں لیکن ان کا نہ کہیں کوئی چرچاہوتا ہے نہ کہیں ایسی ہلچل مچتی ہے۔ ملالہ پر حملے کے وقت اس کے ساتھ گاڑی میں سواراور بچیاں بھی زخمی ہوئی تھیں لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں کہ وہ بچیاں کس حال میں ہیں۔
کہتے ہیں کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے وہ جب چلتی ہے تو پلک جھپکتے وہ کچھ ہوجاتا ہے جس کا انسانی ذہن تصور تک نہیں کرسکتا۔ ربّ کی پکڑ بڑی سخت ہے اور آج اس کا ایک ادنیٰ سا مظاہرہ پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ اس پر ان لوگوں نے بھی اپنی انگلیاں منہ میں دے رکھی ہیں جو معجزوں پر یقین نہیں رکھتے۔ نبی آخر الزماںﷺ کے حوالے سے معجزات کا آج بھی ظہور ہو رہا ہے۔ اس نے امریکیوں کو اپنی عالی شان روایات کے مطابق موقع دیا کہ شاید وہ رسولﷺ کی شان میں گستاخی پر ندامت و شرمندگی محسوس کرتے ہوئے توبہ کرلیں لیکن جب وہ تمام حدود پھلانگ گئے تو اللہ کاغضب جوش میں آیا اور وہ ہوا جو تمام مخلوقات کے لئے زندگی کی علامت اور لازمی ضرورت ہے اسی ہوا کا ایک جھونکا ہلاکت خیزطوفان بن گیا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے خود کو دنیا کی عظیم ترین قوت سمجھنے والے ملک کے تمام غرور و امارت پر پانی پھردیا۔
یہ غضب الٰہی کا ایک ادنیٰ سا اظہار ہے، ورنہ تاریخ گواہ ہے، خود بائبل اور قرآن میں حضرت نوح علیہ السّلام اور طوفانِ نوح کا ذکر موجودہے۔ ذرا سوچیں تو سہی! کہ اگر اس آنے والے طوفان کی شدت میں مزید اضافہ اللہ تعالیٰ کردیتا تو امریکہ کا وجود لمحوں میں صفحہ ہستی سے مٹ بھی سکتا تھا۔ یہ عبرت کا مقام ہے نہ صرف امریکیوں کے لئے بلکہ اس میں ہمارے حکمرانوں اور خود ہمارے لئے بھی ایک سبق ہے کہ اب ہمیں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لینا چاہئے اور ہمیں اپنی زندگیوں کو اللہ کے احکام اوراس کے رسولﷺ کی تعلیمات کے سانچے میں ڈھال لینا چاہئے۔ اللہ ہماری اور ہمارے وطن عزیز کی ہر طرح سے حفاظت فرمائے، آمین۔ یقیناً اللہ تعالیٰ کی پکڑ بڑی ہی سخت ہے۔
تازہ ترین