• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میٹروسٹیشنز کےبرقی زینے و لفٹس کی مرمت پر لاکھوں خرچ، بیشتر غیر فعال

راولپنڈی(اپنے رپورٹر سے)پاکستان میٹرو بس پراجیکٹ راولپنڈی اسلام آباد کے24بس اسٹیشنز پر نصب83 ایسکسیلیٹرز(برقی زینے) اور83 ایلیویٹرز (لفٹس)کی ماہانہ مینٹی نینس پر لاکھوں روپے خرچ کرنے کے باوجود عوام کو ان سے استفادہ کرنے کا موقع نہیں مل رہا ۔کبھی مینٹی نینس اور کبھی خرابی کے باعث روزانہ کی بناید پر میٹرو بس اسٹبشنز کی یہ سہولتیں عوام کی دسترس سے باہر ہوتی ہیں۔ ان کی اکثریت یا تو بند ہے یا خراب پائی جارہی ہے۔جبکہ اس حوالے سےمیٹرو انتظامیہ سےپوچھا جائے تو وہ ٹال مٹول کرکے جواب سے کنی کتراتے ہیں۔۔ میٹرو بس منصوبے کوآپریشنل ہوئے دو سال سے زیادہ ہوگیا ہے۔لیکن شکایات ختم نہیں ہورہی ہیں۔جس کے باعث معمر افراد کو میٹرو بس سروس سے استفادہ کرنے میں خاص طور پر مشکلات کا سامنا ہے۔میٹرو بس کے مریڑ حسن ا سٹیشن سمیت اسلام آباد اور راولپنڈی کے متعدد میٹرو اسٹیشن کے ایکسیلیٹرز (برقی زینہ) لفٹیں عموماًخراب رہنے لگی ہیں جن کی وجہ سے سینیئر سٹیزنز (60سال سے زائد عمر کے شہریوں) کو گوناگوں مشکلات کاسامنا ہے۔ مری روڈ کے مریڑ حسن ا سٹیشن کی ریسکیو سائیڈ کی لفٹ کئی دنوں سے خراب ہے جب کہ ڈپو سائیڈکا اسیکسیلیٹربند ہے۔مسافروں کاکہنا ہے کہ یہ ایکسیلیٹر لفٹیں بالکل نئی اور سٹینڈرڈ کی ہوتیں اور ان کی مینٹینس دیانتداری سے کی جاتی تو یہ ڈیڑھ سال کے اندر ہی خراب نہ ہوتیں وزیراعلیٰ پنجاب میاںشہباز شریف سے مسافروںنے اپیل کی ہے کہ وہ ان لفٹوں اور ایکسیلیٹرز کی انکوائری کرائیں کہ دو سے سال یہ خراب ہی کیوں جارہی ہیں۔ادھر میٹرو بس پراجیکٹ کی ایک کنٹریکٹر کمپنی کی طرف سے راولپنڈی کےعوام کو تخفے بنا کر دیا جانے والا وال کلاک اپنی خوبصورتی کھو رہاہے لیکن میٹرو اتھارٹی، آر ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن سمیت کوئی ادارہ اس کی سرپرستی کرنے کو سیار نہیں ہے۔رحمن آباد چوک میں قائم ٹاور کا پہلے کلاک خراب رہا اب اس کی لائیٹس کئی ماہ سے خراب ہیں کوئی ان کو ٹھیک کرانے پر تبار نہبں۔جس کے باعث شہری رات کو ٹاور کے خوبصورت نظارے سےمحروم چلے آرہےہیں۔میٹرو مزدوروں کیلئے افتتاح پر انعام کے طور اعلان شدہ پانچ کروڑ روپے بھی آج تک مزدوروںکو نہیں پہنچ سکے۔اعلان کرنے والے وزیر اعظم گھر جاچکےہیں۔میٹرو اتھلارٹی والے ان پیسوں کے بارے بھی کوئی جواب نہیں دے پا رہے ہیں۔ادھرزرائع کے مطابق پاکستان میٹرو بس اسٹیشنز پر نصب برقی زینوں کی دیکھ بھال پر باقاعدہ کمپنی میرین کے مکینکس موجود ہیں۔اگر 24گھنٹے سے زیادہ بغیر کسی بڑی خرابی کےبرقی زینے بند رہیں تو کنٹریکٹر کمپنی کو پینلٹی دینی پڑتی ہے۔کمپنی زرائع کے مطابق ایک برقی زینے کو ایک ہفتہ کے بعد سروس کی ضرورت ہوتی ہے۔لیکن بارش اور آندھی کے دوران مشینری کو نقصان سے بچانے کیلئے برقی زینے کو بند کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک برقی زینے کی اوسط قیمت چالیس سے پچاس لاکھ روپے بنتی ہے۔جس کی مینٹی نینس کیلئے آپریٹرز سمیت ماہانہ اخراجات نو سے دس ہزار روپے ہیں۔83برقی زینوں کی مینٹی نینس کے حساب سے باری باری بندش کی جاتی ہے جو دو سے تین گھنٹے تک ہوتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ تیز آندھی اور گردوغبار بارش سے برقی زینوں کو نقصان پہنچتا ہے۔کیونکہ زرا سی بھی الائنمنٹ میں فرق پڑ جائے تو زینہ نہیں چلتا۔اگرچہ میٹرو کیلئے ہیوی ڈیوٹی برقی زینے لگائے گئے ہیں۔لیکن گردوغبار اور بارش سے ان کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔جو مینٹی نینس سے ہی درست ہوتی ہیں۔
تازہ ترین