• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں الیکشن 2018ہوں، آئوں گا اورچلاجائوں گالیکن اس بارمیں کچھ خاص ہوں کیونکہ میرے حتمی اعلان سےقبل میرےبارےمیں کافی پیشگوئیاں کی جارہی تھیں، ایسا اس لیےتھاکیونکہ انتخابی اصلاحات میں مجھے کافی تبدیل کردیاگیا، جو سابقہ انتخابات میں نہیں تھا۔ میں ان اصلاحات سےمتعلق آپ کوبتاناچاہتاہوں: الیکشن ایکٹ 2017نےنااہل سیاستدان کوسیاسی جماعت کی سربراہی یاکوئی عوامی عہدہ رکھنےکی اجازت دی ہے۔ اس نےسوائے سرکاری اہلکاروں کےہرشہری کوپارٹی بنانےیا عوامی عہدہ رکھنے کی اجازت دی ہے۔ ایک طرح سے الیکشن کمیشن کو مضبوط کیاگیاہے کہ اس کے پاس توہین کےخلاف کارروائی کرنےکیلئے ہائیکورٹ کی طرح اختیارات ہیں۔ الیکشن کمیشن کمپیٹنٹ اتھارٹی ہونےکےناطےاب کسی بھی انتخابی اہلکارکےخلاف ایفیشنسی اینڈڈسپلن رولز کے تحت کارروائی کرسکتاہے۔ ایکٹ کے تحت ای سی پی کواختیارحاصل ہےکہ غلط، غیرقانونی کام اورسرکاری فرائض کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف تعزیری کارروائی کرسکے جو دوسال قیدیاجرمانےکی سزا بھی ہوسکتی ہے۔ ای سی پی کے پہلے سے زیادہ اختیارات ہیں کیونکہ اب یہ الیکشن کرانےسے متعلق رولزبناسکتاہے اس میں کوئی بھی ایسا کام شامل ہےجس کا ذکر قانون میں نہیں کیاگیا۔ ای سی پی اب کسی بھی انتخاب کو کالعدم قراردے سکتاہےاگر اس میں الیکشن رولز کی سنجیدہ بےقاعدگیاں اورخلاف ورزیاں کی گئیں ہیں۔اس کے پاس ایسے انتخاب کو بھی کالعدم قرار دینے کا اختیارہے جہاں خواتین ووٹرز کی تعداد حقیقت ووٹوں کی تعدادسے10فیصدکم ہو، ایسا سمجھا جائے گاکہ خواتین کوایک معاہدے کے تحت ووٹ ڈالنے سے روکا گیاہے۔ ای سی پی غیرمسلموں، معذوروں اور مختلف شہریوں کے ووٹوں کی رجسٹریشن کیلئے خصوصی اقدامات نہیں کرےگا۔ ایکٹ کے تحت اپنے اثاثوں کی درست تفصیلات نہ بتانے والےقانون سازوں کوایک لاکھ جرمانہ یاتین سال قید کی سزاسنائی جائے گی۔ ایسے قانون سازوں کو60روز کے اندر ہی نکال باہر کیا جائے گا۔ الیکشن ایکٹ کے تحت حلقہ بندیاں متعارف کرائی گئی ہیں کیونکہ ہر مردم شماری کے بعد حلقوں کی حدود پر نظرثانی کی جائےگی۔ عام انتخابات سے4ماہ قبل ای سی پی انتخابات کرانے کیلئے ایک منصوبہ تیار کرےگااور نتائج کو شفاف بنانے کیلئے اقدامات کرنےکاپابندہوگا۔ ایکٹ نےنتائج کی منتقلی کا نظام متعارف کرایاہےجبکہ رابطہ ہوتے ہی پریزائڈنگ آفیسراورریٹرنگ آفیسرگنتی کی الیکٹرونک تصاویرکمیشن کوبھیجیں گے۔ فتح کا فرق 5فیصدیا10ہزارووٹوں سے کم ہونےکی صورت میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی ضروری ہوگی۔ ریاست کے معاملات کے حوالے سے بڑی پالیسیز بنانےکے حوالے سے نگراں حکومت کو اختیار نہیں دیاگیا۔ بطورامیدواران خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کی گئی ہےکیونکہ سیاسی جماعتوں کیلئے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر کم ازکم 5فیصد خواتین امیدواروں کو کھڑا کرنا ضروری ہے۔ سیاسی جماعتوں اور امیدواران کے پاس انتخابی مہم چلانے کیلئے21کی بجائے اب 28دن ہیں۔ ایک بارشناختی کارڈ جاری ہونے پر شہریوں کو ووٹنگ کیلئے خودبخود رجسٹرڈ کرلیاجائےگا۔ مجھے ایک الگ ہی اعزاز حاصل ہے کہ میرے انتخابات سے قبل زیادہ ہارس ٹریڈنگ نہیں کی گئی اور بہت سے امیدواران الیکٹیبلز کی دوڑ میں شامل ہوکر 2018کے الیکشن جیت جائیں گے اور یہ میں ہی ہوں جس نے سب سے زیادہ الیکٹیبلز ایک فارم پر جمع کرنے کا ریکارڈ توڑا۔ رہنما مجھے ہرانے سے ڈرا رہے ہیں لہٰذا وقت گزرنےکے ساتھ ساتھ میری اہمیت روزبروزبڑھ رہی ہے۔ کچھ لوگ مجھے ہوتا نہیں دیکھ رہے لیکن اس کے باوجودمیں اپنی رفتار سےآگےبڑھ رہاہوں۔ ایسا لگتا ہے کہ اگر وقت گزرنے کے ساتھ میری اہمیت میں اضافہ ہوتا چلا جائےگا اور الیکشن 2018عام آدمی کی پہنچ میں نہیں رہیں گے۔ مجھے خدشہ ہے کہ میں ایسے غیرقانونی پیسہ بنانےوالوں اور چند بدنام مافیاز کے ہاتھوں غلام بنا جائوں گاجو مجھے گلیوں اور دیہات میں خرید سکتے ہیں۔ تاہم میری بڑھتی ہوئی قیمت جمہوریت کیلئے اچھی نہیں ہوگی۔ مجھے خدشہ ہے کہ میں چند سیاسی جماعتوں کے ہاتھوں میں کھلونا بن جائوں گااور وہ مجھے بخشش سمجھ رہے ہیں۔ میرے پاس اب بڑی تعداد میں آزادکلائنٹس ہیں جوواضح وجوہات کے باعث کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں بننا چاہتےاور خدا جانتا ہے کہ انھوں نے کیسے سمجھ لیاہے کہ آزاد اراکین پاکستان کےمستقبل کےوزیراعظم کافیصلہ کریں گے۔ ایسالگتاہےکہ آزاد امیدواران نےآزادرکن پارلیمنٹ رہنےکوہی منافع بخش کاروبار سمجھ لیاہے، ناصرف وہ طاقتور پریشر گروپ کا حصہ ہوں گے بلکہ نیلامی کرنےوالے گروپوں کا حصہ بھی ہوں گے۔ روز بروز میرے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں، کیونکہ انتخابات کے اختتام پر امکان ہے کہ جیتنے والے آزاد امیدواران کی قیمت مزید بڑھ جائے گی اور 26جولائی کےبعد سےمیرے نام پر تجارت ہوگی۔ بہت سے آزاد منتخب اراکین مارکیٹ میں نیلامی کیلئے پیش ہوگے اور میرے لیے یہ اذیت ناک ہے کیونکہ مستقبل کی ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کیلئے کوئی قانون ہی موجود نہیں ہے۔ 2018میراسال لگتاہے کیونکہ میں اعلیٰ ترین ایگزیکٹو عہدوں کی ہارس ٹریڈنگ اور نیلامی دیکھوں گا اور لہٰذا اس طریقہ کار میں وزیراعظم کےلیے کچھ غیر متوقع امیدواران کو دیکھ رہاہوں اور بے چین امیدواران اِسے حاصل نہیں کرسکیں گے۔ اب دیکھتے ہیں کہ کون سا گروپ سبقت لے جانے میں کامیاب ہوگا۔ مجھے لگتا ہے کہ اس صورتحال میں ملک اورعوام کوایک معلق پارلیمنٹ دوں گا۔ یہ میری غلطی نہیں ہے لیکن اُن لوگوں کی غلطی ہے جو اپنا ووٹ کا حق استعال نہیں کرتے یا اس کا درست استعمال نہیں کرتے۔ بدقسمتی سےمیں نےاسی کی خواہش کی تھی لیکن کیونکہ پرانےامیدواران میری حدود میں داخل ہورہے ہیں لوگ ان کی ماضی کی کارکردگی سے مکمل طورپر آگاہ ہیں لہٰذا کسی تبدیلی کی امید نہیں کی جاسکتی۔ یہ بدقسمتی ہوگی کہ مستقبل کے قانون کے محافظ جو ہارس ٹریڈنگ کی پیداوار ہیں، وہ پارلیمنٹ کےہائوس پر براجمان ہوں گے۔ میری خواہش ہے کہ میں قوم کیلئےبہترین اور صاف ستھرے نمائندگان دے سکوں لیکن ایسا تب ہی ممکن ہے جب لوگ ایسے لوگوں کو ووٹ دینے کا فیصلہ کریں جو ایمانداراور صاف ستھرے ہوں اور ایسے نہ ہوں جو اپنا ضمیر بیچتے ہیں۔ انتخابات سےقبل ہارس ٹریڈنگ پراپنےخدشات کا اظہار کرنے کےبعدکیا یہ انتخابات ایک بار پھر دھاندلی زدہ کہلائیں گے؟ میں چاہتاہوں کہ لوگ صحیح امیدوارکوووٹ دے کرمجھے دھاندلی زدہ الیکشن کہلانے سے بچائیں۔ میں آپ سب سے اپیل کرتا ہوں کہ باہر نکلو اور ایسے شخص کو ووٹ دو جو اس کا مستحق ہے۔ مجھے ایسی خبریں بھی مل رہی ہیں کہ میرے انتخابات کی تاریخ میں تاخیر ہوسکتی ہے کیونکہ کچھ سیاستدانوں کو ایسا کہتے ہوئے سنا گیاہے کہ حلقہ بندیاں آئین کے مطابق صحیح نہیں کی گئیں اور 25جولائی کوپورے ملک میں سیلاب کا موسم ہونے کے علاوہ ایک اہم دن ہوگا۔ اگر اس تمام شوروغوغےپرغور کیاجائے تو شاید نگران مجھے تاخیر کرادیں اور اگرمجھے تاخیر ہوگئی تو ہارس ٹریڈنگ میں تاخیر ہوجائےگی۔ بہرحال وقت بتائےگا کہ کیاتاخیرسےنظام کوفائدہ ہوگایانقصان۔ تاہم میں الیکشن 2018 ایک بار پھر تمام ووٹرز سے اپیل کرتاہوں کہ درست امیدواران کو ووٹ دے کر اور جو آپ کے مینڈیٹ کی نیلامی کرتے ہیں انھیں مسترد کرکے مجھے خاص بنادیں۔

تازہ ترین