• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں اس وقت مردان ہائوس کراچی میں تھا جہاں عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید میرے سامنے موجود تھے شاہی سید کی وجہ شہرت ان کی صاف گوئی بھی ہے کبھی ماضی میں اپنی غربت کو چھپایا نہیں اور بیان کرنے میں ہمیشہ فخر محسوس کیا ، ایم کیوایم کے ساتھ محاذآرائی کے دنوں میں بھی اپنے کارکنوں کے کسی غلط عمل کی حوصلہ افزائی نہیں کی ہمیشہ پولیس سے تمام دہشت گردوں کی بلا تفریق گرفتاری کا مطالبہ کیا ،جبکہ اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائی اورتما م پختون برادری کو بھی حصول علم کی تلقین کرتے نظر آتے ہیں ،اسفند یار ولی خان سے سے قریبی رشتہ داری بھی ہے جبکہ سندھ خصوصاََ کراچی کی سیاست پر عبور رکھتے ہیں ،میرے ساتھ اس وقت میرے صحافی دوست کے علاوہ پاک جاپان بزنس کونسل سندھ کے ڈائریکٹر اشفاق احمد بھی تھے ۔شاہی سید سے میری خیر سگالی ملاقات اس وقت نہ چاہتے ہوئے بھی ایک سیاسی انٹرویو میں تبدیل ہوگئی۔ وہ صاف گوئی سے سندھ یا کراچی میں بہت بڑی کامیابی کا دعویٰ ٰنہیں کررہے تھے تاہم یہ ضرور کہہ رہے تھے کہ کئی ایسے علاقے ہیں جہاں وہ کئی حریفوں کی جیت کو اپنے ووٹوں کے ذریعے ناکام بناسکتے ہیں ۔شاہی سید نے میاں شہباز شریف کی جانب سے کراچی سے الیکشن لڑنے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے NA-249سے اپنے امیدوار حاجی اورنگزیب بونیری کو میاں شہباز شریف کے حق میں دستبردار کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ شہباز شریف جیسا شخص جس نے لاہور سمیت پنجاب کی شکل بدل دی ہے وہ اب کراچی سے الیکشن لڑے تاکہ کراچی کے عوام کو بھی ترقی کے وہ ثمرات حاصل ہوسکیں جس کے وہ حقدار ہیں ۔شاہی سید نے شہباز شریف کو حلقہ NA-250 سے الیکشن لڑنے کی دعوت دی جہاں سے وہ خود ایک مضبوط امیدوار بھی ہیں اور ان کا بڑا ووٹ بینک بھی موجود ہے ۔اس کے ساتھ ہی شاہی سید نے مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سینیٹر مشاہداللہ خان کے صاحبزادے جو NA-247سے الیکشن لڑرہے ہیں ان کے حق میں بھی اپنا امیدوار دستبردار کرنے کا اعلان کیا ہے ۔گفتگو کے دوران شاہی سید نے بتایا کہ انھوں نے گزشتہ انتخابات میں لاڑکانہ اور نواب شاہ سے بھی اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے جس پر ان سے پیپلز پارٹی کے اہم ترین رہنما نے فون کرکے پوچھا کہ لاڑکانہ اور نواب شاہ میں آپ کا امیدوار کتنے ووٹ لے سکے گا تو میں نے جواب دیا کہ سر وہ جیت تو نہیں سکتا لیکن وہ کئی لوگوں کو ہروا ضرورسکتا ہے ، شاہی سید کے مطابق ان کی تنظیم کراچی سے تینتالیس امیدوار کھڑے کرے گی جس میں صوبائی اسمبلی کے تیس اور تیرہ امیدوار قومی اسمبلی کے لئے کھڑے کیے جائیں گے جبکہ اس دفعہ ماضی سے بہتر نتائج لےکر دکھائیں گے ۔ شاہی سید کے علاوہ مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان سے بھی ملاقات ہوئی جس میں وہ بھی کراچی سے ن لیگ کے لئے کئی سیٹوں پر کامیابی کے لئے پر امید دکھائی دیئے ، مشاہد اللہ خان کے مطابق شہباز شریف کی جانب سے کراچی کے الیکشن لڑنے کے فیصلے سے کراچی کے عوام میں ایک جوش و جذبہ پیدا ہوا ہے ، کراچی کے عوام بھی قبضہ گروپ سے تنگ آچکے ہیں جنھوں نے کراچی کو ترقی کے بجائے غربت اور دہشت گردی کی جانب دھکیلا ہے ، جبکہ ن لیگ نے سندھ میں حکومت نہ ہونے کے باوجود کراچی میں امن قائم کیا ، گرین لائن بس کا تحفہ دیا ، بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کی ، تو اگر سندھ میں حکومت نہ ہونے کے باوجود ن لیگ کی حکومت اتنا کچھ کرسکتی ہے تو اگر ن لیگ سندھ میں کامیاب ہوگئی تو کراچی کو کہاں پہنچادے گی یہ اب کراچی کے عوام کو سمجھ میں آچکا ہے ۔ مشاہد اللہ خان نے اپنے صاحبزادے افنان خان کی NA-247 سے ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن میں شمولیت پر کہا کہ کراچی تعلیم یافتہ لوگوں کا شہر ہے افنان بھی بیرون ملک سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے لوٹا ہے ۔اس کی پرورش بھی سیاست کے ماحول میں ہوئی ہے اس نے میری گرفتاریاں بھی دیکھی ہیں ، پارٹی کے لئے قربانیاں بھی دیکھی ہیں ،میاں صاحبان سے پیار کا رشتہ بھی ہے جبکہ کراچی کے لوگوں سے بھی بچپن کی تعلق داری ہے ۔افنان کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بھرپور حمایت بھی حاصل ہے اور دنیا بھر سے لیگی رہنما اور کارکنان اس کی حمایت کررہے ہیں ان شاء اللہ امید ہے کہ میاں شہباز شریف اور افنان خان کراچی سے سیٹ حاصل کرلیں گے جبکہ ن لیگ سندھ میں کامیابی سے تمام جمہوری قوتوں کو حیران کرے گی ۔ کراچی کی ایک اور اہم تنظیم پاک سرزمین پارٹی کے رہنمائوں مصطفی کمال اور انیس قائم خانی سے ماضی میں بھی ملاقاتیں رہی ہیں جبکہ وہ بھی کراچی کے عام انتخابات کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے نظر آتے ہیں مصطفی کمال کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں میں کلین سوئپ کا دعویٰ کررہے ہیں جبکہ ان کی جماعت کے اہم لیڈر کراچی سے قومی اسمبلی کی چھ سیٹوںاورصوبائی اسمبلی کی بیس سیٹوں پر کامیابی حاصل کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں ۔متحدہ قومی موومنٹ کے سابق ممبر صوبائی اسمبلی شیخ عبداللہ جو اب پی ایس پی میں شامل ہوچکے ہیں ان کا کہنا ہے کہ کراچی کی سیاست میں اصل مقابلہ اس بار متحدہ اور پاک سرزمین پارٹی میں ہی ہونا ہے شیخ عبداللہ کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ میں اب مفاد پرست عناصر کا قبضہ ہوچکا ہے لوگ عہدوں کے پیچھے بھاگتے ہیں شہید کارکنوں کے اہل وعیال بے سہارا ہوچکے ہیں جنھیں مصطفی کمال بھائی نے سہارا دیا ہے کراچی کے لوگ اب قتل وغارتگری سے تھک گئے ہیں لو گ اب امن چاہتے ہیں ترقی چاہتے ہیں نوکریاں چاہتے ہیں جس کے لئے کراچی کے عوام لازمی طورپر اب پاک سرزمین پارٹی کو اقتدار میں لائیں گے ۔کراچی کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے اہم رہنما سعید غنی جنھوں نے حال ہی میں کراچی سے صوبائی اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی کا کہنا ہے کہ یہ تاثر اب ختم ہوچکا ہے کہ کراچی کسی ایک جماعت کا شہر ہے کراچی سے پیپلز پارٹی حیران کن نتائج دے گی ،سعید غنی کے مطابق ماضی میں پیپلز پارٹی نے کراچی کے حالات بدلنے کی کوشش کی تو ہمیں طاقت اور دہشت گردی کے ذریعے روکا گیا ، ہمارے کئی رہنما اور کارکنوں کو قتل کیا گیا ، ہم نے کچرا اٹھانے کی کوشش کی تو جان بوجھ کر کچر ا ڈالا گیا ، ہم نے گٹر صاف کرنے کی کوشش کی تو منصوبے کے تحت کمبل اور تکیے ڈال کر گٹر بند کیے گئے تاکہ کراچی کے عوام یہ جان سکیں کہ اگر ایک جماعت کے علاوہ کسی اور جماعت کو ووٹ دیا گیا تو ان کے لئے مسائل بڑھ جائیں گے۔ لیکن اب دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے ،کراچی کے عوام اب ڈر اور خوف سے نکل چکے ہیں لہذا جو جماعت بہتر کارکردگی دکھائے گی وہ عزیز آباد سے بھی کامیابی حاصل کرسکتی ہے ،اب بات رہ جاتی ہے متحدہ قومی موومنٹ کی تو سب سے مشکل انتخابات اس دفعہ متحدہ قومی موومنٹ کے لئے ہی ہیں کیونکہ گزشتہ انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں کراچی سے متحدہ نے ہی حاصل کی تھیں لیکن اب جبکہ لندن سے رابطہ منقطع ہوگیاہے ، بہادر آباد اور پی آئی بی کالونی گروپ بھی بنے جو عارضی طور پر ختم ہوچکے ہیں لیکن عوام میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے دیکھنا یہ ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کراچی سے اپنی نشستیں بچانے میں کامیا ب ہوسکے گی یا کراچی کا اقتدار مختلف سیاسی جماعتوں میں بٹ جائے گا،صرف ایک ماہ کا انتظار باقی ہے ہم بھی دیکھتے ہیں آپ بھی دیکھیں ۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین