• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیاسرکس ہے اور ہم آزمائش کی تار پر چل رہے ہیں۔ زندگی اور موت دونوں آزمائشیں ہیں ۔عزت اور ذلت بھی ۔اقتدار اور نااہلی بھی ۔آسائش اور تکلیف بھی۔ بیماری اور تندرستی بھی ۔ آج کل صحت کے حوالے سے بیچاری شریف فیملی کڑی آزمائش میں ہے ۔ابھی کچھ عرصہ پہلے میاں نواز شریف کے’’دلِ مضطرب ‘‘ کا آپریشن ہوا تھا۔ہارلے اسٹریٹ کے مسیحا کی معجزاتی مسیحائی کام آئی تھی ۔یہ اِسی کلینک کی کرامت تھی کہ وہ دوران ِ بیماری بھی حکومت کے کام کاج بھی کرتے رہے۔ اب پھراسی ہارلے اسٹریٹ کی مسیحائی آزمائش میں ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ محترمہ کلثوم نواز کئی دنوں سے وینٹی لیٹر پرہیں یعنی معاملہ تشویشناک ہے ۔مجھے ہارلے اسڑیٹ کے دست ِ شفاکارپر یقین ہے کہ وہ مسیحائی کا ویسا ہی کمال دکھائے گا جیسا پہلے دکھا چکا ہے۔
بہر حال نواز شریف اِ س وقت جہاں ہیں وہاں بتِ ناوک فگن کی ہی نہیں دارو رسن کی بھی آزمائش ہے بلکہ یہ آزمائش ان دنوں چہرے بدل بدل کر نواز شریف کو نواز رہی ہے ۔کبھی احتساب کے بہروپ میں ،کبھی انتخاب کےسروپ میں ،کبھی مغربی میڈیا کی سرد دھوپ میں ،کبھی اڑ جانے والے پرندوں کے روپ میں مگرنوازشریف کی اتنی خوش قسمتی ضرورہے کہ اِس مشکل وقت میں اُنہیں حوصلہ دینے کےلئے نہ صرف پورا کنبہ ان کےپاس ہے بلکہ سمدھی بھی موجود ہیں ۔اُن کا علاج بھی ہارلے اسٹریٹ کے کلینک میں ہورہا ہے ۔سنا ہےاُن کے دل میں خواہش پیدا ہوئی تھی کہ لاہور جا کر اتفاق اسپتال میں اپنا علاج کرائیں مگرجب پاکستان میں پرویز مشرف کے دور میں بیمارہوئے تھے تو ’’وعدہ معاف گواہ ‘‘کی دوائی استعمال کرلی تھی ۔اُس دوائی نے انہیں بہت فائدہ پہنچایا تھا ۔سو یہ خدشہ یقینی ہے کہ پاکستان میں پھر وہی دوائی استعمال کرلیں گے۔بہر حال اِس بیماری کے سبب اُن کی سینیٹ کی نشست عین غین ہوگئی ہے ۔برادرِ خوردشہباز شریف بھی عیادت اور دعائوں کےدیار سےواپس نہیں جانا چاہتے تھے مگر نواز شریف نے اپنی انتخابی آزمائش انہیں سونپ کر واپس بھیج دیا ہے مگر عیادت کےلئے اب لاہور سے لوگ آنا شروع ہو گئے ہیں ۔میں بھی لندن آیا ہواہوں عیادت کی تمنا میرے دل میں بھی ہے مگر یہ سوچ کر رک جاتا ہوں کہ کہیں میرے ساتھ بھی ڈاکٹر نوید جیسا سلوک نہ ہو ۔اُسے تو ہارلےا سٹریٹ کے ڈاکٹر خان نے بیگم کلثوم نواز کی عیادت کی اجازت دی تھی ۔میں تو اسے بھی نہیں جانتا ۔
آزمائش کا مرحلہ آسان تو نہیں ہوتا ۔کئی آئینے چکناچور ہو چکے ہیں ۔کئی آئینوں کو خود توڑ دیا گیا ہے آدمی کیا کرے حالات ایسے پیدا ہوجاتے ہیں کہ کبھی دوسروں کا کبھی اپناچہرہ دیکھنے کو جی نہیں چاہتا۔لگتا ہے چوہدری نثار کو آزاد امیدوار بناکر بھی اپنا ایک آئینہ توڑاگیامگراُن کرچیوں میں کچھ ایسے عکس موجود ہیں جو وقت آنے پر خوفناک شکلیں دھار سکتے ہیں ۔بے شک نوازشریف کا یہ کہنا کہ ’’چھوڑ جانے والے کبھی ہمارے تھے ہی نہیں ‘‘ بالکل درست ہے ۔نواز شریف کے اصلی لوگ تووہی تھے جو اُن کے دورِ ابتلا میں ان کے ساتھ کھڑے رہے ۔غوث علی شاہ تھے جوجلاوطنی کے دنوں میں اکثر نواز شریف سے ازراہِ مذاق پوچھ لیتے تھے کہ سعودیہ سے آنے والے جہاز میں ایک سیٹ بھی میرے لئے نہیں تھی۔ جاوید ہاشمی تھے جو کل بھی ٹکٹ نہ ملنے پر ماتم کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ نون لیگ کےلئے مجھ سے زیادہ کسی نے قربانیاں نہیں دیں اور بہت سارے اپنے تھے افسوس کہ اُن میں سے زیادہ تر ’’غیر ‘‘بن چکے ہیں ۔ساتھ رہ گئے ہیں تو صرف’’ نیب زدگان‘‘۔نواز شریف کےنیب میں کیسز بھی آزمائش کے زمرے میں آتے ہیں ۔ اُ ن کا دکھ اپنی جگہ پر مگرانگلینڈ کے ایک معروف اخبار نےاپنی شہ سرخی میں ’’پینٹ ہائوس پائریٹس‘‘کا خطاب دے کر نواز شریف کو بہت زیادہ غم زدہ کر دیا ہے ۔اس پر ستم یہ کہ اکیس اور پراپرٹیز کی تفصیل ان کے غم میں مزید اضافے کا سبب بنی ہے۔وہ بیچارے ابھی تک ایون فیلڈ اپارٹمنٹس خریدنے کے وسائل سامنے نہیں لا سکے۔کیا بتائیں کہ یہ اثاثے کہاں سے آئے ہیں ۔بہرحال غم کا رشتہ بڑا ہے غم گسارچلے آرہے ہیں۔ پرویز رشید بھی لندن پہنچ چکے ہیں ۔
اردو زبان کے سب سے بڑے مزاح نگار عطاالحق قاسمی بھی کل ہیتھرو ایئر پورٹ لندن پر دیکھے گئے ہیں ۔مجھے پورایقین ہے کہ ان کے لندن تشریف لے جانے کا سپریم کورٹ کے فیصلے سے کوئی تعلق نہیں ۔وہ محترمہ کلثوم نواز کی عیادت کےلئے آئے ہونگے ۔ مشکل وقت میں نواز شریف کی ہمت بڑھانے آئے ہونگے۔ابھی دیکھتے ہیں کہ فواد حسن فواد کب پہنچتے ہیں ۔فواد حسن فواد پر کیا موقوف یقیناً وہ تمام بیور کریٹس جن کا نام ای سی ایل میں آچکا ہے اگر ان کےلئے ممکن ہوتا تو وہ بھی محترمہ کلثوم نواز کی عیادت کےلئے پہنچ چکے ہوتے۔شریف خاندان کی محبت بھی عجیب چیز ہے ۔ اپنے عطاالحق قاسمی کےخلاف سپریم کورٹ کو پہلی مرتبہ تمام معلومات نون لیگ کی ترجمان اور سابق وزیر اطلاعات محترمہ مریم اورنگ زیب کے کہنے پر سیکریٹری اطلاعات نے فراہم کی تھیں ۔یعنی نون لیگ نے خود فراہم کرائی تھیں ۔نون لیگ کا خیال تھا کہ جب سپریم کورٹ عطاالحق قاسمی کے خلاف کاروائی کرے گا تومیڈیا قاسمی صاحب کے حق میں عدالتوں کے خلاف کھل کر بولےگا۔یہ ساری باتیں قاسمی صاحب کو اچھی طرح معلوم ہیں مگر وہ مسلسل میر تقی میرکے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں
میرؔ کیا سادے ہیں، بیمار ہوئے جس کے سبب
اُسی عطّار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں
مجھ سمیت تمام پاکستانیوں کو انتظار ہے کہ ہارلے اسڑیٹ کی معجزاتی مسیحائی کب رنگ لاتی ہے ۔کب محترمہ کلثوم نواز وینٹی لیٹر سے اترکر واپس ایون فیلڈ اپارئمنٹس میں اپنے بچوں اور اپنےشوہر کے پاس پہنچتی ہیں ۔کب یہ پورا کنبہ واپس پاکستان تشریف لے آتا ہے ۔ان کی واپسی سے ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ حسن نواز اور حسین نواز کو بلانے کےلئے پاکستان کوانٹرپول کا احسان مند نہیں ہونا پڑے گا۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین