• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان نے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ پاکپتن میں صوفی بزرگ حضرت بابا فرید الدین گنج شکر ؒ کے مزار پر حاضری دی۔ دونوں میاں بیوی مزار کی دہلیز پر جھکے اور ماتھا ٹیکا۔ خان صاحب کا یہ عمل مختصر جبکہ بشریٰ بی بی کا طویل تھا۔ اس واقعہ کی ویڈیو کو ٹی وی چینلز نے خوب چلایا جبکہ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ اس ویڈیو کو دیکھتے ہی میڈٖیا اور سوشل میڈیا پر ایک بحث شروع ہو گئی کہ عمران خان نے مزار کی دہلیز پر سجدہ کیوں کیا۔ کسی نے اس پر اعتراض کیا تو کچھ نے کہا کہ یہ اُن دونوں کا انفرادی عمل ہے جس پر کسی دوسرے کو اعتراض کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اخبارات نے بھی دونوں میاں بیوی کے جھکنے اور ماتھا ٹیکنے کی تصاویر بھی شائع کیں۔ اس تنازعہ پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے اپنے ایک ٹی انٹرویو میں کہا انہوں نے مزار پر سجدہ نہیں کیا بلکہ عقیدت کی وجہ سے مزار کی چوکھٹ پر بوسہ دیا۔ عمران خان نے وضاحت کی کہ سجدہ صرف اللہ تعالیٰ کے لیے مخصوص ہے اور کسی دوسرے کے لیے جائز نہیں۔ تحریک انصاف کے قائد کا کہنا تھا کہ بابا فرید ایک عظیم بزرگ تھے جن کی عظمت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اُن کی چوکھٹ پر بوسہ دیا۔ اس کے بعد پہلے سوشل میڈیا اور پھر ٹی وی چینلز نے بشریٰ بی بی کے سابق شوہر کے خاور مانیکا کی پاکپتن میں مزار کی طرف جاتے سڑک پر وقفہ وقفہ سے سجدے کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ یہ ویڈیو بھی سوشل میڈیا میں وائرل ہو گئی۔ کس نے سجدہ کیا، کس نے بوسہ دیا، کون تعظیماً سجدہ کر رہا تھا اس پر بہت بحث ہوئی لیکن اس سارے عمل میں جو خیر برآمد ہوئی وہ اس تنازعہ کے نتیجے میں سوشل میڈیا کے ذریعے بڑی تعدار میں شیئر کیے جانے والے مختلف علمائے کرام کے وہ ویڈیو و آڈیو بیان تھے جن میں مزاروں میں کیے جانے والے سجدوں کے متعلق شرعی حیثیت واضح کی گئی تھی۔ مثلاً مولانا شاہ احمد نورانی مرحوم کی ایک ویڈیو بہت شیئر کی گئی جس میں وہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں کہ مزاروں پر سجدہ کرنا، جھکنا اور چومنا مکمل حرام ہے، سجدہ اگر اللہ کے علاوہ کسی دوسرے کے سامنے عبادت کی غرض سے کیا جائے تو وہ شرک ہے، اللہ کے ولیوں اور بزرگان دین کے مزارات پر جانا ضرور چاہیے، وہاں فاتحہ پڑھنا جائز ہے۔ کئی دوسرے اسلامی اسکالرز اور علماء کرام کے بیان کو بھی شیئر کیا گیا اور سب اس بات پر متفق تھے کہ سجدہ اللہ کے سوا کسی کےلیے نہیں۔ حتیٰ کہ سجدہ تعظیم بھی کسی کو نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام کے مطابق اگر سجدہ تعظیم ہی کسی کے لیے جائز ہوتا تو وہ بیوی کا شوہر کے لیے لیکن اس کی بھی ہمارا دین اجازت نہیں دیتا۔ گویا عمران خان اور اُن کی اہلیہ نے جو کیا اور اُس سے جو تنازعہ پیدا ہوا اُس کی وجہ سے ہمارے لوگوں کو اس مسئلہ کا کم از کم پتا چل گیا کہ سجدہ خالص اللہ کے لیے ہے اور کسی بھی صورت میں کسی دوسرے کے لیے جائز نہیں۔ ہمارے ہاں بزرگان دین کے مزاروں پر سجدوں کا عام رواج ہے۔ آئے دن ایسی بھی ویڈیوز دیکھنے کو ملتی ہیں جہاں مختلف اشخاص کے سامنے عام لوگوں کو سجدہ کرتے دکھایا جاتا ہے۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے واقعہ سے امید کی جا سکتی ہے کہ بہت سوں کو اپنے عقائد کی درستگی کا موقع ملا ہو گا۔ اس موقع پر حکومت، محکمہ اوقاف اور علماء کرام کو بھی چاہیے کہ مزاروں پر سجدہ کرنے کے عمل کی حوصلہ شکنی کی جائے تاکہ کوئی اپنی لاعلمی کی وجہ سے شرک جیسے ظلم کا مرتکب نہ ہواور تعلیم و تربیت کا ایسا نظام وضع کیا جائے کہ اسلام کے نام پر قائم ہونے والے پاکستان کے مسلمان قرآن و سنت کے مطابق اپنی زندگیاں بسر کر سکیں ۔ ایک اسلامی ریاست میں علماء کرام کے ساتھ ساتھ حکومت کی یہ بنیادی ذمہ داری ہے اور اس بارے میں آئین پاکستان بہت واضح ہے۔
(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)

تازہ ترین