• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کوئی چاہے کچھ کہے، جو مرضی آئے ، تاویلیں کرے، دور کی کوڑیاں لائے لیکن میرے خیال میں قابل احترام چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اور بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بیانات بروقت اور خوش آئند ہیں۔ ان سے اپنے مطلب کے معنی نکالنے یا ایک دوسرے کو مد مقابل کھڑا کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ یہ دونوں تقاریر موجودہ حالات کے تناظر میں وارننگ کی حیثیت رکھتی ہے۔ جناب چیف جسٹس نے دو روز قبل ہی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دل کی بات کہہ دی تھی کہ ”اب حالات بدل چکے ہیں۔ اب آئین کی بالادستی پر یقین کرنے والے ہی حکومت کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے اور عدلیہ کسی غیر آئینی اقدام کو سند جواز عطا نہیں کرے گی“۔ جبکہ اگلے روز صدرزرداری نے سارک سپیکرز کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کی تائید کی کہ ”فرسودہ نظام آخری ہچکیاں لے رہا ہے“ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ”پارلیمینٹ پر حملے اب بھی جاری ہیں“، ملک کے موجودہ سیاسی اور اقتصادی حالات، اندرونی، بیرونی سازشوں کے تناظر میں جناب چیف جسٹس اور جناب جنرل کیانی کی تقاریر قوم کے لئے ایک مثبت پیغام ہیں۔ دونوں نے آئین کی بالادستی اور اداروں کے استحکام پر زور دیا ہے۔ جنرل کیانی کا یہ کہنا ہر صورت درست ہے کہ چند افراد کی غلطیوں یا جرم کا پورے ادارے کو ذمہ دار قرار نہیں دیا جاسکتا اور اس بہانے پورے ادارے کے خلاف مخصوص مفادات کے حصول کے لئے پروپیگنڈا مہم شروع کر دی جاتی ہے۔ دوسری جانب جناب چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے ججوں سے کہا کہ ”وہ آئینی ذمہ داریاں پوری کریں اور آئین کی بالادستی کا تحفظ سپریم کورٹ پر فرض ہے وہ دن گئے جب ملکی استحکام کا تعین میزائل اور ٹینکوں پر ہوتا تھا“۔
جنرل کیانی نے کسی کا نام تو نہیں لیا لیکن بین السطور ان ٹاک شوز کی جانب اشارہ معلوم ہوتاہے جنہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دو سابق جرنیلوں کے خلاف پروگرام کئے تھے یا پاک کلب سکینڈل میں 3سابق لیفٹیننٹ جرنیلوں کو ایف آئی اے نے تفتیش کے لئے طلب کیا تھا۔ ایک طرف ملک میں عام انتخابات کی آمد آمد ہے اور چیف الیکشن کمشنر ہی نہیں وزیراعظم، وفاقی وزراء کی جانب سے بار بار یقین دہانی کرائی جا رہی ہے کہ عام انتخابات صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ ہونگے ،عوام مطمئن رہیں، ان کے ووٹ پر کسی اَن دیکھے ہاتھ کو ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی“۔ تاہم سیکولر اور لبرل پاکستان کا نعرہ بھی تو ارض پاک سے ٹکرا رہا ہے۔ دیکھنے اور تحقیق کرنے کی ضرورت ہے کہ بے وقت کی یہ راگنی کہاں سے برآمد ہوئی ہے۔ ظاہر ہے کہ پاک فوج کے سربراہ کو ”کوئی مصدقہ“ اطلاع ضرور ہوگی کہ جی ایچ کیو میں افسروں، جوانوں کی تقریب میں ان کی تقریر،تحریری طور پر آئی ایس پی آر کی جانب سے ریلیز کی گئی اور جناب چیف جسٹس کا خطاب بھی سپریم کورٹ کے پی آر او کی طرف سے جاری ہوا جس میں آئین کے تحفظ پر زور دیا گیا ہے۔ یہ کہا گیا کہ ایسا کوئی فیصلہ قابل قبول نہیں ہوگا اور سب کو معلوم ہے کہ پاکستان کا آئین دو ٹوک الفاظ میں یہ اعلان کرتا ہے کہ ملک کا نام ”اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے، اس ملک میں تمام قوانین، ضابطے، اصول اسلام اور اسلامی احکامات کے مطابق ہونگے”۔ نہ جانے وہ کون لوگ ہیں جو اس فکر اور نظریہ کو منہدم کرنا چاہتے ہیں، معروف تجزیہ نگار جناب انصار عباسی کی بات پتھر پر لکیر ہے کہ اگر ملک کو سیکولر قرار دے دیا جائے تو پھر فوج کی ضرورت نہیں رہتی۔ حضرت قائداعظم نے تو فوجی جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے انہیں نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی ہدایت کی تھی اور وہ فوج جو یا علی کا نعرہ بلند کرتی ہے وہ ”سیکولر پاکستان“ کی سازش کیسے قبول کرے گی۔ ایک ٹاک شو میں جنرل حمید گل نے نام لئے بغیر ایک چینل کا حوالہ دیا ہے اور بڑے وثوق سے الزام عائد کیا ہے کہ اس ادارے سے منسلک افراد کو ”خدمت خاص“ کے لئے بھاری معاوضے دیئے جا رہے ہیں۔ جناب انصار عباسی اور بڑے نام والے ڈاکٹر شاہد مسعود نے نہ صرف اس کی تائید کی بلکہ یہ کہا ہے کہ ان ”عظیم افراد“ کے نام اور رقم کے ثبوت موجود ہیں۔ اس حوالے سے بہت سی باتیں اور کہانیاں ایک مدت سے گردش کر رہی ہیں چند کو ”مشکوک“ قرار بھی دیا گیا ہے لیکن اس وقت جب ملک تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے ایسے چہروں سے نقاب الٹنے کا وقت آگیا ہے، جناب شاہد مسعود اور جناب انصار عباسی پر یہ قومی فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ بمع ثبوت انہیں قوم کی عدالت میں پیش کریں۔بری فوج کے سربراہ اور جناب چیف جسٹس کے بیانات نے قوم کو روشنی مہیا کی ہے اور وہ جو بھیس بدل کر ملک کی بنیادی اساس پر حملہ کرنے کی سازش کر رہے ہیں یا جنہیں یقین دلایا گیا تھا کہ ملک کے خراب حالات سے فائدہ اٹھا کچھ نہ کچھ حاصل کرلیں تو ان بیانات کے بعد وہ راہ فرار تلاش کر رہے ہونگے جب تک انصاف کا بول بالا رہے گا ملک و قوم کے محافظ چوکس رہیں گے اس ملک پر آنچ نہیں آسکے گی۔
تازہ ترین