• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹریٹ چلڈرن کو بلاناغہ تعلیم ، 50 روپے یومیہ وظیفہ

کراچی (سید محمد عسکری / اسٹاف رپورٹر) کراچی کے پوش علاقے سی ویو کے قریب ڈیفنس بلاک 5 میں او لیول اسکول کے زیرتعلیم بہن اور بھائی نے اسٹریٹ چلڈرن کو تعلیم دینے کا بیڑا اُٹھایا ہے اور روزنانہ بلاناغہ شام کو ایک سے ڈیڑھ گھنٹے بھیک مانگنے والے بچوں، کچرا چننے والے بچوں کو پڑھانا شروع کر دیا ہے، بچوں کو روزنامہ 50؍ روپے وظیفہ دیا جاتا ہے اور دوران تدریس ان کی تواضع چائے یا سرد مشروب سے کی جاتی ہے، جب کہ کرسیاں اور میزیں مقامی کیفے والے فراہم کرتے ہیں اور اتوار کو بھی کلاس ہوتی ہے۔ جو کام اربوں روپے کا بجٹ رکھنے والے محکمہ تعلیم کے شعبہ نان فارمل ایجوکیشن کو کرنا چاہئے وہ کام دونوں بہن بھائی سرکاری وسائل کے بغیر کر رہے ہیں اسٹریٹ چلڈرن کو تعلیم دینے والے حسن ظفر ایس وی اے اسکول کلفٹن میں دسویں جماعت یعنی او لیول اور ان کی ہمشیرہ شیریں ظفر چھٹی جماعت میں زیر تعلیم ہیں، جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے بتایا کہ چند ماہ قبل وہ کار میں تھے اور کلفٹن میں سگنل پر کار رکی تو کار دھونے والا ایک بچہ آیا اور اس نے انگریزی میں کہا HOW ARE YOU?جسکا میں نے جواب دیا تو وہ آگے کچھ نہیں بول سکا تو میں نے سوچا کہ کیوں نا اس طرح کے بچوں کو پڑھانا شروع کر دوں، ہم نے اپنی والدہ کو بتایا تو انھوں نے کہا نیک کام میں دیر مت کرو اور ہم دونوں نے اسٹریٹ چلڈرن کو جمع کیا ، شروع شروع میں پانچ بچے تھے، ہم انہیں اپنی جیب خرچ سے 20؍ روپے فی بچہ دیتے اور چائے بھی پلاتے، کتابیں، کاغذ اور قلم بھی دیتے لیکن اب دیکھتے ہی دیکھتے ان کی تعداد 25؍ تک جا پہنچی ہے، ایک این جی او ’’اوشین ‘‘ ویلفیئر آرگنائزیشن نے بھی ہماری مدد شروع کر دی ہے، ان کی طرف سے فی بچہ 50؍ روپے روز دئیے جاتے ہیں اور ہم بچوں کو روزانہ انگریزی ، اردو، ریاضی اور سائنس پڑھاتے ہیں، بچوں کو پوری اے بی سی ڈی آ چکی ہے، 100؍ تک گنتی بھی آ گئی ہے اور انگریزی کے کئی الفاظ بھی بولتے اور جواب دیتے ہیں، حسن ظفر نے بتایا کہ میں نے اپنے اسکول کے دوستوں کو بھی کہا کہ وہ بھی ہمارا ساتھ دیں لیکن انہیں کراچی کے حالات اور دہشت گردی کے خطرے کی وجہ سے ان کے والدین نے اجازت نہیں دی، اوشین این جی او کی سربراہ سیدہ انفاس شاہ نے کہا کہ ہماری این جی او تعلیم و صحت اور صفائی کے لیے کام کرتی ہے، غیرملکی امداد نہیں ملتی ہے، ممبران مدد کرتے ہیں، ہم نے جب ان دونوں بہن بھائیوں کی لگن دیکھی اور اسٹریٹ چلڈرن کا شوق دیکھا تو ہم نے بھرپور مدد کا فیصلہ کیا پہلے تو یہ دونوں اپنی جیب خرچ سے کر رہے تھے لیکن اب ہم ان کی مدد کر رہے ہیں، 50؍ روپے فی بچہ روز کے علاوہ ہم کتابیں، کاپیاں، قلم، پنسل دیتے ہیں اور روزنانہ چائے یا سافٹ ڈرنک بھی دیتے ہیں، اکثریت بچوں کا تعلق اندرون سندھ سے ہے اور مادری زبان سندھی ہے لیکن کچھ پشتو بھی بولتے ہیں چند بچے ہندو بھی ہیں، تمام بچے اتنے خوش ہیں کہ وہ ہر روز آتے ہیں اور بہت دلچسپی لیتے ہیں، کلاس لینے والے بچوں محمد خان اور شعلہ نے بتایا کہ روزانہ 50؍ روپے ملتے ہیں جو وہ اپنے والد کو دیتے ہیں، اسی لیے وہ انھیں روز بھیجتے ہیں، انھیں لکھنا ، پڑھنا اچھا لگتا ہے پھر چائے اور ایک کولڈ ڈرنک بھی ملتی ہے، وہ عام بچوں کی طرح یونیفارم پہن کر اسکول بھی جانا چاہتے ہیں اور پڑھ لکھ کر بڑا آدمی بننا چاہتے ہیں، حسن اور شیریں کی والدہ ثروت علی نے بتایا کہ کچھ دن بدر کمرشل میں کلاسیں شروع کیں پھر دہشت گردی کے باعث یہاں سی ویو کے قریب کلاسیں شروع کر دی ہیں،اُنہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ اسٹریٹ بچے غلط ہاتھوں میں نہ چلے جائیں۔
تازہ ترین