• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خان صاحب ’’سمجھدار‘‘ ہو ئے، میاں صاحب ’’بہک‘‘گئے

عمران خان کافی ’’سمجھدار‘‘ہو گئے۔ پہلے کہتے تھے کہ الیکشن کے لیے ٹکٹ صرف ایسے لوگوں کو دیے جائیں گئے جن کا کردار بہترین ہو گا۔ یہ بھی کہتے رہے electables کے پیچھے نہیں بھاگیں گے چاہے ووٹ ملیں یا نہ ملیں۔ ایک بار یہ بھی کہا کہ پانچ سو ایماندار اُن کو مل جائیں تو وہ پاکستان کی قسمت بدل دیں گے۔ اب خان صاحب کہتے ہیں کہ ٹکٹ اُن کو دیں گے جو الیکشن جیتنا جانتے ہوں۔ اب تحریک انصاف کا سارا انحصار اُن electables پرہے جوچاہے اپنی مرضی کی بنیادپرپی ٹی آئی میں شامل ہوئے یا اُنہیں کسی دوسرے کی مرضی کے نتیجے میں خان صاحب کے ساتھ شامل کیا گیا تھا۔ خان صاحب کوپانچ سو ایماندار تو نہ ملے لیکن ایسے تقریباً سات سوelectables مل گئے جن کے بارےمیں وہ خود فرمارہے ہیں کہ میں ان میں سے کسی کی گاڑنٹی نہیں دے سکتا کہ وہ کل کیا کریں گے۔ سوشل میڈیا میں عمران خان کا ایک وڈیو کلپ دیکھنے کو ملا جس میں وہ کچھ ویسی ہی ’’بہکی بہکی‘‘ باتیں کر رہے ہیں جو آج کل میاں نواز شریف صاحب کر رہے ہیں۔ دس پندرہ سال پرانے خان صاحب کہہ رہے ہیں کہ اب پاکستان میں وہ وقت آ چکا جب اداروں کا سیاست میں کردار ختم ہو، انہوں نے یہ جو جوڑ توڑ کر کے پتلوں کو سامنے لا کر ملک کا ستیاناس کر کے رکھ دیا، ان کا ایک کام ہوتا ہے کہ اُس کو اوپر لے کر آئیں جس کو کنٹرول کیا جا سکے، ان کو کنٹرولڈ سیاست دان چاہیے، ان کو کنٹرولڈ جج چاہیے، ان کو کنٹرولڈ بیوروکریٹ چاہیے، اور یہ سب الیکشن کو manipulateکر کے پتلوں کی حکومت لے کر آتے ہیں، اس طرح ملک کیسے چل سکتا ہے، کوئی ادار ہ کیسے چل سکتاہے، اس لیے وقت آ گیا ہے کہ کوئی اپنے آئینی کردار پر چلے، کوئی پاکستانی نہیں چاہتا ہے ہمارےادارے کمزور ہوں، خان صاحب نے اس وڈیو میں اور بھی بہت کچھ کہا لیکن جتنامیں لکھ چکا وہ کافی ہے۔ آج وہ باتیں جو کل خان صاحب کر رہے تھے وہ میاں صاحب کرتے نظر آ رہے ہیں لیکن آج کے خان صاحب اس موضوع پر بات نہیں کرتے بلکہ بار بار کہتے ہیں کہ میاں نواز شریف اور ن لیگ اوراداروں کے خلاف نفرت پیدا کر رہے ہیں۔ خان صاحب تو ’’سمجھدار‘‘ ہو گئے لیکن میاں صاحب کو نجانے کیا ہو گیا۔ محسوس ایسا ہوتا ہے کہ وہ ’’بہک‘‘ گئے ہیں۔ وہ کبھی خلائی مخلوق کی بات کرتے ہیں تو کبھی اداروں کا نام لے کر کہتے ہیں کہ ن لیگ کو توڑا جارہے ، اسے کمزور کیا جا رہا ہے، الیکشن میں دھاندلی کی جا رہی ہے تاکہ ن لیگ کو ہرایا جائے اور پتلیوں کی حکومت بنوائی جائے۔ میاں صاحب کہتے ہیں ایسے اقدامات سے ملک اور اداروں کا نقصان ہوتا ہے۔میاں صاحب نے ملتان میں ن لیگ کے امیدوار رانا اقبال سراج پر تشدد اور دھمکیوں کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگا دیا ۔ اسی ایجنسی کا نام مسلم لیگ ن کے امیدوار رانا اقبال سراج نے بھی ابتدا میں لیا تھا لیکن بعد میں اُنہوں نے وضاحت کی ہے کہ جس واقعے کا ذکر کیا جارہا ہے وہ غلط فہمی کا نتیجہ تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایس آئی نہیں بلکہ محکمہ زراعت کے عملے نے اُن پر تشدد کیا۔ رانا اقبال سراج کے اس بیان کے بعد پنجاب کے محکمہ زراعت کا میڈیا اور سوشل میڈیا میں اُسی طرح ایک مذاق سا بن گیا جس طرح خلائی مخلوق کے حوالے سے ہر طرح کی بات کی جا رہی ہے۔ مجھے، میرےپڑھنے والوں، جو لوگ کبھی تو خلائی مخلوق اور کبھی محکمہ زراعت کے حوالے سے طرح طرح کی باتیں اور مذاق کر رہے ہیں سب جانتے ہیں کہ اصل میں بات کس ادارے کے متعلق ہو رہی ہے۔ یہ جو صورت حال ہے بہت ہی افسوس ناک ہے کیوں کہ مجھے نہیں معلوم کہ اُس کھیل کا جس کا عمران خان نے دس پندرہ سال قبل اور میاں نواز شریف آج حوالہ دے رہے ہیں اُس سے پاکستان کو کیا فائدہ ہو گا ، اس سے اداروں کا اپنا کتنا نقصان ہو رہا ہے۔ اللہ کرے ہمیں یہ نکتہ سمجھ آجائے۔
(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)

تازہ ترین