• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دنیا کا پہلا تھری ڈی پرنٹڈل پل تیار

ٹیکنالوجی اسٹارٹ اَپ کمپنی MX3Dکے تخلیق کردہ Six-axisروبوٹس پیدل چلنے والے افراد کے لیے بنایا جانے والا ’تھری ڈی پرنٹڈپیڈسٹرین برِج‘ کومکمل کرنے کے آخری مراحل میں مصروف ہیں، جسے ہالینڈ کے دارالحکومت ایمسٹرڈیم میں واقع Oudezijds Achterburgwalنہر پر لگایا جائے گا۔ اس پل کا ڈیزائن، تھری ڈی پرنٹنگ ڈیزائنر Joris Laarmanنے روبوٹک مینوفیکچرنگ ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ کمپنی MX3Dکے ساتھ مل کر تیار کیا ہے۔ تھری ڈی پرنٹڈ یہ پل 12میٹر طویل اور4میٹر چوڑا ہوگا۔ اس کی تیاری میں پگھلا ہوا اسٹیل استعمال کیا گیا ہے ۔MX3Dٹیکنالوجی کی خوبی یہ ہے کہ اس کی مدد سے کسی بھی حجم کا ڈھانچہ مشین کے بجائے کھلےماحول میں تھری ڈی پرنٹ کیا جاسکتا ہے۔

انجنیئرز کا منصوبہ یہ تھا کہ اس پل کو Six-axis روبوٹس کی مدد سے نہر پر آن لوکیشن ہی تیار کیا جائے، تاہم بعد میں کئی وجوہات کی بناء پر اسے ایمسٹرڈیم کے ایک پرانے شِپ بلڈنگ ہینگر میں تھری ڈی پرنٹ کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ آنے والے چند دنوں میں، تعمیر شدہ پل پر ایک انجنیئرنگ فرم اور اِمپیرئل کالج لندن کے محققین بھاری وزن برداشت کرنے کے ٹیسٹ کریں گے، تاکہ پل کی مضبوطی کا درست اندازہ لگایا جاسکے۔پل کے وزن برداشت کرنے کے ابتدائی ٹیسٹ گزشتہ دنوں کیے گئے ہیں، جن پر اسےبنانے والی ٹیم نے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ اس غیرسرکاری لوڈ ٹیسٹ میں پل پر بیک وقت 30افراد کو چلایاگیااور انجنیئرز کے مطابق، اس ٹیسٹ میں تھری ڈی پرنٹڈ پل نے ایک عام پل کی طرح کام کیا۔

ہالینڈ میں اکتوبر 2018ءمیں ’ڈچ ڈیزائن وِیک‘ منایا جائے گا اور MX3Dکی کوشش ہے کہ اس یادگار موقع پر پل کو نہر پر نصب کرکے عوام کے لیے کھول دیا جائے، تاہم اگر اس ڈیڈلائن کا حصول ممکن نہ ہوا تو پھر اس کا افتتاح آئندہ سال کسی وقت کیا جائے گا۔

پل میں ایک تیز ترین اسمارٹ سینسر نیٹ ورک بھی لگایا جائے گا، جس پر MX3Dکے ساتھ The Alan Turingانسٹی ٹیوٹ کے ماہرینِ ریاضی، انٹرنیٹ آف تھِنگس کے اسپیشلسٹ اور انجنیئرز مل کر کام کریں گے۔ یہ سینسر ’لوڈ ٹیسٹ‘ کے دوران پل کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے۔ پل میں پیدا ہونے والا تناؤ، وزن پڑنے کی صورت میں اپنی جگہ سے ہٹنا، جنبش اور ماحولیاتی عناصر جیسے ہوا کا معیار اور درجہ حرارت، یہ وہ چند چیزیں ہیں جن کا سینسر نیٹ ورک کے ذریعے جائزہ لیا جائے گا۔ سینسر یہ بھی بتائیں گے کہ کسی بھی دیے گئے وقت پر کتنے لوگ پل استعمال کررہے ہیں اور پل پر سے گزرتے وقت ان کی رفتار کیا ہوتی ہے۔ یہ معلومات پل میں نصب شدہ کمپیوٹر طرز کے Digital Twinمیں جمع ہوتی رہے گی اور یہ کمپیوٹر نما آلہ، ان معلومات کی بنیاد پر ریئل ٹائم میں ضروری ردِعمل ظاہر کرے گا۔ 

دنیا کا پہلا تھری ڈی پرنٹڈل پل تیار

ڈیجیٹل ٹوین میں جمع ہونے والی معلومات کو مستقبل میں تیار ہونے والے تھری ڈی پرنٹڈ پلوں کی تعمیر میں بہتری کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔ان تمام لوڈ ٹیسٹ اور سینسر نیٹ ورک کا بنیادی مقصد ایک ہی ہے۔ ’پل کو انسانوں کے استعمال کے لیے محفوظ بنانا‘۔ چونکہ اس طرح کا تھری ڈی پرنٹڈ پل اس سے پہلے دنیا میں کہیں تیار نہیں کیا گیا، MX3D نے شہری حکومت کےساتھ مل کر ایک ایسا منفرد اور تحفظ کے اعلیٰ معیار کے مطابق ٹیسٹنگ پلان ترتیب دیا ہے، جو پل کی طویل المدتی پائیداری کو یقینی بنائے گا۔ سینسر نیٹ ورک کے ذریعے حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں انجنیئرز اس پل کے محفوظ ہونے کو اس حد تک یقینی بنائیں گے کہ یہ پیدل چلنے والے افراد کے لیے ایمسٹرڈیم کا محفوظ ترین پل بن جائے گا۔

MX3D کےروبوٹس، کھلی آب و ہوا میں، کہیں بھی، کسی بھی حجم کا ڈھانچہ تھری ڈی پرنٹ کرسکتے ہیں، جس کے بعد یہ ممکن ہوگیا ہے کہ کسی دور دراز علاقے میں واقع فیکٹری کی مشینوں میں تعمیراتی ڈھانچہ بناکر، اس کے بعد اسے اٹھا کرلوکیشن پر لانے کے بجائے، اسے براہِ راست لوکیشن پر ہی تھری ڈی پرنٹ کردیا جائے۔ یہ ٹیکنالوجی، وقت اور پیسہ بچانے کے علاوہ، ٹرانسپورٹیشن کے مسائل حل کرنے میں بھی معاون ثابت ہوگی۔

Joris Laarmanکہتے ہیں کہ جب انھوں نے یہ آئیڈیا لانچ کیا تو پہلے پہل صرف ایک آرٹ ورک پرنٹ کیا گیا تھا۔ جب انھوں نے تھری ڈی پرنٹڈ پل پر کام کرنے کا سوچا تویہ ایک بہت بڑا تصوراتی منصوبہ تھا، کیونکہ انھیں معلوم نہیں تھا کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے کیا ایسا پل بنانا ممکن تھا۔

اس تھری ڈی پرنٹڈ پل کو دیکھ کر اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ مستقبل میں ٹیکنالوجی کی مدد سے کیا کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ MX3Dمستقبل میں ایسے مزید پل بنانے کے علاوہ ، اسٹیل کی تھری ڈی پرنٹنگ کو تجارتی بنیادوں پر متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ بحری اور ہوابازی کی صنعتوں اور تعمیرات میں اس ٹیکنالوجی کو استعمال میں لانے کے وسیع اور لاتعداد مواقع موجود ہیں۔

Joris Laarmanکا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ مستقبل میں تھری ڈی پرنٹنگ کو نئی بلندیوں پر لے جائے گا۔

تازہ ترین