• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خُوب صورت ڈسٹ بِن۔ ۔ ۔ ۔

آپ کسی ایسے گھر جائیں، جہاں صاف ستھرے کمروں میں سلیقے، قرینے سے چیزیں رکھی ہوں۔ دیواروں پہ کہیں خُوب صُورت رنگ، تو کہیں وال پیپرز نظر آئیں۔ حسین گل دان، دِل کش ڈیکوریشن پیسز، پینٹنگز ہوں، کھڑکیوں پر نفیس پردے لگے اور فرش پر صاف ستھرا قالین بچھا ہو، تو بلاشبہ خاتونِ خانہ کی سلیقہ مندی کو داد دیں گے، لیکن دفعتاً نظر اگرکمرے میں رکھے ڈسٹ بِن پر پڑ جائے اور اتفاق سے وہ کچرے سے بَھرا، اندر اور باہر سے میلا ہو، تو پورے کمرے کی آرایش ایک دَم پھیکی سی لگنے لگے گی۔ اس لیے گھر کی آریش، صفائی ستھرائی کے ساتھ ڈسٹ بِن کو کبھی نظر انداز نہ کریں۔

ویسے تو آج کل مارکیٹس میں بہت خُوب صُورت ڈسٹ بِنز دستیاب ہیں، لیکن اگر تھوڑی سی محنت گھر پر کرلی جائے، تو آپ ایک عام سے ڈسٹ بِن کو بھی خاص بناسکتے ہیں۔ وہ اس طرح کہ ہر گھر میں عموماً فالتو یا پُرانے کپڑے اور دوپٹے وغیرہ تو ہوتے ہی ہیں۔اکثر خواتین ان پیسز کو اس لیے بھی سنبھال رکھتی ہیں کہ کسی سوٹ کے کنٹراسٹ میں ڈیزائننگ کے لیے استعمال کرلیں گی،لیکن اکثر ہوتا یہ ہے کہ کترنیں یوں ہی پڑی رہ جاتی ہیں۔ اگر یہی کترنیں خالی گھی کے ڈبّے یا پُرانے ڈسٹ بِن کو صاف کرکے، اُس پر گِلو سے لگا دیں، تو ڈسٹ بِن کو چار چاند لگ جائیں گے۔

اسی طرح ٹاٹ(بوری کا کپڑا) بھی چپکایا جاسکتا ہے، جس پر چاہیں تو رنگ برنگے کاغذی پھول یا پھر فومک شیٹس سے ڈیزائننگ بھی کرسکتی ہیں۔ مخملی، پرنٹڈ یا پھر پلین کپڑا بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جیسے پلین کپڑے کو ڈسٹ بِن پر گِلو کی مدد سے چپکا کر، جب سوکھ جائے، تو اس پرکنٹراسٹ میں ربن یا لیس اسٹائلش انداز میں چسپاں کردیں۔ چاہیں تو شیشے، بٹنز وغیرہ بھی ٹانکے جاسکتے ہیں یا پھر کسی کڑھائی والے دوپٹے کی صرف کڑھت بھی کاٹ کر لگائی جا سکتی ہے۔ پھر، اپنے ہاتھ سے بنائی ہوئی چیز کو سجانے کی ایک الگ ہی خوشی ہوتی ہے،تو پھر آپ کب اپنے ڈسٹ بِنز کو منفرد انداز سے دِل کش بنا رہی ہیں…؟؟

( قراۃالعین فاروق، حیدرآباد)

تازہ ترین