• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
باپ... گھنیرا، سایہ دار شجر

زین عباس،این ای ڈی یونی ورسٹی،کراچی

’’باپ‘‘…ایک سہہ حرفی لفظ ہے۔ایسا لفظ، جس کا تصوّر،ذکر ہی اُس کے پورے کردار کی عکّاسی کرکے رکھ دیتا ہے۔بلاشبہ پہلی بار والدین بننے کا احساس ہر جوڑے ،خصوصاً باپ کو یک لخت بہت معتبر، کچھ مغرور سا کرتا ہےکہ اللہ تعالیٰ جسے صاحبِ اولاد کردے ،اُس کی خوشی دیدنی ہی ہوتی ہے۔پھربچّے کے پنگھوڑے سے گھٹنوں گھٹنوں چلنےیہاں تک کہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوجانے تک کاسفر اُسے کہیں سانس لینے کی فرصت ہی نہیں لینے دیتا اور اگر آنگن میں ایک پھول کے بعد کئی پھول کِھلتے چلے جائیں،تو پھر سب ہی کی تمام ضروریات، خواہشات کی تکمیل کو وہ اپنا فرضِ اوّلین سمجھ کر تاعُمر نبھاتا چلا جاتا ہے۔

اولادکے فرائض، ذمّے داریاں پوری کرتے کرتے خود عُمر کی اُس منزل تک آپہنچتا ہے،جہاں کھڑے ہونے کے لیے بھی اُسے سہارے کی ضرورت پڑتی ہے، لیکن دیکھا گیا ہے کہ زیادہ تر اولاد کٹھور دِل ہوکر فرائض کی ادائی میں کوتاہی برتتی ہے۔ یہ تلخ حقیقت ہے کہ آج کے دَور میں باپ جیسے اَن مول رشتے کو بھی سیڑھی کی طرح استعمال کیا جاتا ہےاورضرورت ختم ہونے پر کسی پُرانی شے کی طرح، گھر کے کسی کونے میں پھینک دیا جاتاہے یا پھر اولڈ ہوم میں داخل کروا کے پیچھے پلٹ کر بھی نہیں دیکھتے کہ کس حال میں شب و روز بسرہورہے ہیں۔ آہ… یہ وہی باپ ہے، جوبچّوں کو اس دنیا میں جینے کے قابل بناتا ہے۔ 

بیٹوں کے روزگار سے، اُن کی شادیوں تک اور اپنی پَری جیسی بیٹیوں کی اچھی تعلیم و تربیت،اُنھیںشان و شوکت سے وداع کرنے تک کیا کیا جتن نہیں کرتا۔حیرت ہے کہ جس اولاد کے لیے باپ اپنی اَن گنت خواہشات کا گلا گھونٹ دیتا ہے، وہی اولادکم زور، ناتواں بوڑھے والد کی نظر دھندلانے پر اُسے روشنی کی اِک کرن دینے تک کو بوجھ سمجھتی ہے۔وہ یہ کیوں بھول جاتی ہے کہ یہ وہی مضبوط سہارا ہے،جس نے اس کی زندگی کا پہلا قدم اُٹھانے میں مدد کی تھی۔ باپ کی محبّت کا اندازہ صرف اس بات سے لگائیے کہ بسترِ مرگ تک پر وہ اذنِ الہیٰ سے اپنی اولاد کی منزلِ دشوار کو آسان بنانے کے لیے ہمہ وقت دُعاگو رہتا ہے۔بے شک باپ ایک سورج کی مانند ہے، جس کی تپش ضرور زیادہ ہوتی ہے، پر اندھیرا دُور کرنے کا ذریعہ بھی یہی ہے۔

سچ تو یہ ہے کہ باپ شفقت، محبّت اور ایثار کے سوا کچھ نہیں۔حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ،’’وہ شخص ذلیل ورسوا ہوا ،وہ شخص ذلیل ورسوا ہوا ،وہ شخص ذلیل و رسوا ہوا ‘‘عرض کیا،’’کون یارسول اللہ ﷺ؟‘‘آپ ﷺنے فرمایا،’’جس نے اپنے ماں باپ میں سے دونوں یا کسی ایک کو بڑھاپے میں پایا اور پھر (اُن کی خدمت نہ کر کے) دخولِ جنت کا حق دار نہ بن سکا۔‘‘ایک اور مقام پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، ’’جو نیک اولاد اپنے ماں باپ کے چہرے کی طرف رحمت (اورمحبّت) سے ایک نظر دیکھ لے، تو اللہ تعالیٰ (اس کے نامۂ اعمال میں ) ایک حجِ مقبول کا ثواب لکھ دیتا ہے ۔‘‘صحابہ کرامؓ نے عرض کیا ،’’اگر وہ ہر روز سو بار دیکھے تو…؟‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا ،’’ اللہ سب سے بڑا ہے اور(اس کی ذات ) بہت پاک ہے۔ اس کے خزانوں میں کوئی کمی نہیں،وہ سوحج کاثواب بھی عطافرمائے گا۔‘‘

باپ چاہے غریب ہو یا امیر، بظاہر تو دونوں ہی اولاد کی کفالت کی ذمّے داریاں نبھاتے ہیں، لیکن ان دو تصویروں کےبھی الگ الگ رُخ ہیں۔ اک وہ باپ ہے، جو اولاد کی ہر خواہش پوری کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔اور دوسرا وہ باپ ہے، جو مفلسی و غربت کے سبب، اولاد کی خواہشات، فرمایشیں پوری نہیں کرپاتا، تو اکثر آنکھوں کی نمی چُھپانے کی خاطر رات کے اندھیرے میں گھر لوٹ کے آتا ہے، لیکن باپ امیر ہو یا غریب، باپ تو باپ ہے۔وہ باپ، جو مرتے دَم تک اپنی اولاد سے بے زار و غافل ہوتا ہے، نہ اس کے لیے دُعا کرنا چھوڑتا ہے۔

ہاں اولاد بہت جلد اس تناور، گھنیرے شجر کے سائے میں کیا سب آرام و سکون بھول کر، بوڑھے پیڑ کی طرف دیکھنا بھی چھوڑ دیتی ہے۔ایک جگہ پڑھا تھا کہ ’’زندگی پیڑ کی مانند ہے،جس کی جڑ باپ ہے۔‘‘یاد رکھیے، پیڑ چاہےکتنا بھی گھنا ہوجائے، جڑ کاٹنے کے بعد وہ کبھی ہرا بَھرا نہیں رہ سکتا۔اسی طرح والد کے حقوق سے مُنہ موڑ کر اولاد بھی کبھی سُکھی نہیں رہ سکتی۔دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے والدین کی دامے، درمے، سخنے خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔

پیارا گھر۔۔۔آپ کا اپنا گھر، اپنا صفحہ

ہمارا ہر دِل عزیز، مقبولِ عام صفحہ’’پیارا گھر‘‘ آپ سب کا اپنا گھر،اپنا صفحہ ہے، خصوصاً خواتین کا۔لیکن ایک شکایت ہے، ہمیں مختلف موضوعات پر تو ڈھیروں ڈھیر تحریریں موصول ہوجاتی ہیں،لیکن کھانے پکانے کی تراکیب ذرا کم ہی بھیجی جارہی ہیں۔ جب کہ فرمایش سب سے زیادہ ان ہی کی ہوتی ہے۔ پھر ہم بھی چاہتے ہیں کہ آپ اپنے خاص کھانوں، اسنیکس اور دیگر ذائقے دار لوازمات کی تراکیب ’’پیارا گھر‘‘ کے دیگر قارئین سے بھی شیئر کریں،تو دیر کس بات کی،قلم اُٹھائیے اور فوراً سے پیش تر لذیذ،رنگا رنگ پکوانوں کی تراکیب ہمیں لکھ بھیجیے۔ہمارا پتا ہے:

ایڈیٹر’’سن ڈے میگزین‘‘،صفحہ’’پیارا گھر‘‘

شعبہ میگزین، اخبار منزل، فرسٹ فلور

آئی آئی چندریگرروڈ، کراچی۔

sundaymagazine@janggroup.com.pk

تازہ ترین