• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن، نئی حکومت، احتساب اور میاں نواز شریف کی واپسی اور سزا کے حوالے سے بھانت بھانت کی بولیاں بولی جارہی ہیں کسی کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ’’ن‘‘ مسلم لیگ’’ن‘‘ کی دوسری شکل میں قائم ہو کر چوہدری نثار کے نام سے منسوب ہوچکی ہے اور اب جیپ کا دور آنے والا ہے۔چھوٹی پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کے ساتھ مل کر ایک حکومت تشکیل دینے کی کوشش ہے ۔کچھ کا کہنا ہے کہ اگلا وزیراعظم عمران خان ہوگا، عمران خان کی تحر یک انصا ف خو د بھی قومی اسمبلی کی 130 سے 140 نشستیں حاصل کرلیگی جبکہ آزاد امیدوار اور چھوٹی پارٹیاں عمران خان کو حکومت بنانے میں سپورٹ کریںگی ،جبکہ تجز یہ نگا رو ں کاا یک گروپ کہہ رہا ہے کہ الیکشن سو فیصد منصفانہ ہوںگے جس کے نتیجے میں کوئی بھی پارٹی اتنی سیٹیں حاصل نہیں کرسکے گی کہ وہ حکومت بنا سکے، اس لیے معاملات کسی اور طرف چلے جائیں گے۔ احتساب کے حوالے سے بھی تجز یہ نگا ر اپنی اپنی معلومات کے گھوڑے دوڑا رہے ہیں اور انکاکہنا ہے کہ جوں جوں وقت گزرتا جائے گا۔احتساب کا بے رحم شکنجہ سخت ہوتاجائے گا اورمیاں نواز شریف صاحب سزا ہونے کے علا وہ مزید مشکلات سے دوچار ہوجائیںگے۔ اور کچھ مزید وعدہ معاف گواہ مزید انکشاف کرکے ان کے لیے مشکلات کھڑی کریںگے۔ ان کایہ بھی کہنا ہے کہ احتساب کو بیلنس دکھانے کے لیے احتساب کی لاٹھی اب سندھ کی طرف بھی گھومے گی اور کچھ گرفتاریاں ہوچکی ہیں اور کچھ مزید گرفتاریاں ہوںگی جس سے سیاسی قوتیں دم بخود رہ جائیںگی۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پی ٹی آئی کا ایک آدھ دانہ اس رگڑے میںآجائے اور رگڑا جائے۔ میاں محمد نواز شریف کے حوالے سے کہاجارہا ہے کہ انہوںنے اور ان کی صاحبزادی نے واپسی کا اعلان تو کردیا ہے لیکن عین وقت پر وہ اپنی واپسی ملتوی کردیںگے اور کہا یہ جائے گا کہ محترمہ کلثوم نواز کی طبیعت مزید بگڑ گئی ہے اس لیے فی الحال واپسی نہیں ہوسکتی۔ اس ضمن میں یہ کہاجارہا ہے کہ میاں نواز شریف واپسی کی صورت میں ایئر پورٹ سے سیدھے جیل ہی جائیںگے اوران کا استقبال کے لیے آئے ہوئے متوالے لاٹھیاں کھا کر اور آنسو گیس کی چبھن لے کر آنسو بہاتے واپس چلے جائیںگے۔ اور میا ں نوا ز شر یف اپنی سزا پور ی کر کے ہی کہیں آجاسکیںگے جبکہ کچھ ماہرین اور متوالوں کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف کی واپسی کی صورت میں سب سے زیادہ فائدہ مسلم لیگ ن کو آئندہ انتخابات میں ہوگا اور لوگ میاں نواز شریف کی گرفتاری کے بعد ہمدردی کی خاطر جوق درجوق ووٹ ڈال کراگلے پانچ سال کے لیے مسلم لیگ ن کو حکومت میں لے آئیںگے اور پھر نئی اور من بھاتی قانون سازی سے وہ ساری ہتھکڑیاں، وہ ساری سلاخیں اور جیلوں کی فصیلیں اپنے پیچھے تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے میاں نواز شریف کو قید نہیں رکھ سکیںگی اور میاں نواز شریف کی عوامی طاقت ان سب کو بغلیں بجانے پر مجبور کردے گی جو یہ سوچ رہے ہیں کہ میاں نواز شریف کی سیاست ختم شد ہے۔ اس حوالے سے میں نے بابا اسکرپٹ کی خدمت میں حاضر ہو کر ان کی حتمی لیکن من گھڑت رائے جاننے کی کوشش کی تو انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ ن اورپاکستان پیپلزپارٹی کے رابطے بحال ہوچکے ہیں اور دونوں سیاسی پارٹیاں ایک پیج پر اکھٹا ہونے کے لئے گلے شکوے دورکرکے ایک حکمت عملی بنانے پر ایک دوسرے کو قائل کررہے ہیں جبکہ ایک مذ ہبی اتحا د کی مر کز ی شخصیت اور دیگر چھوٹی جماعتیں اس نئے سیاسی الائنس کے لیے’’ ایلفی‘‘ کا کردارادا کرنے کے لیے پیش پیش ہونگی اور ایک لائحہ عمل تشکیل دیاجائے گا جس پر عمل کرکے جاری الیکشن پراسس کو روکنے کی حکمت عملی اپنائی جائے گی اور کہا جائے گا کہ سوائے ایک جما عت کے دوسری سیاسی پارٹیوں کے لیے یکساں لیول فیلڈ نہیں ہے۔ با با اسکر پٹ کا کہنا ہے کہ دوسری طرف اس حکمت عملی کے جواب میں بھی ایک حکمت عملی طے کی جارہی ہے جو کچھ زیادہ اچھی نہ ہوگی اور عزیز ہم وطنوکہے بغیر بہت کچھ ہوجائے گا اور ایک نیا احتساب گھوٹالہ شروع ہوگا جو بہت سے حوالوں سے خطرناک ہوگا۔
twitter:@am_nawazish
kk

تازہ ترین