• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور کے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی کے انتخابی جلسے پر خونیں حملے نے جہاں پاکستان دشمن قوتوں کی اس مربوط سازش کے تسلسل کی نشاندہی کی ہے جس کا مقصد وطن عزیز کو عدم استحکام کی کیفیت سے دوچار رکھنا ہے وہاں جمہوریت اور عوامی حقوق کے لئے دی گئی قربانیوں میں بلور خاندان کے ایک اور فرد ہارون بلور سمیت مزید 19افراد کی جانوں کا نذرانہ اور 65کارکنوں کے زخموں کا لہو بھی شامل کردیا ہے۔ اس سانحے نے ایک طرف پوری قوم کو غمزدہ کردیا دوسری جانب اس عزم کو مزید راسخ کیا ہے کہ وطن عزیز کو ہر قسم کے خطرات سے بچاتے ہوئے ترقی و خوشحالی کی کوششیں جاری رہیں گی۔ اس مرحلے پر باچا خان کے فلسفہ عدم تشدد کی پیروی کی دعویدار عوامی نیشنل پارٹی سمیت تمام ہی سیاسی قوتوں کو احتیاط اور صبر کا دامن تھام کر دہشت گردی کے ان منصوبہ سازوں کو ناکام بنانا ہے جو نہیں چاہتے کہ وطن عزیز کے عوام شفاف انتخابات کے ذریعے جمہوریت کی اس منزل کی طرف تیزگامی سے بڑھیں جس میں کرپشن سے پاک ماحول میں میرٹ، انصاف، عدالت، صداقت اور اچھے نظم حکومت کی اعلیٰ روایات پروان چڑھتی نظر آئیں۔ یہ ایسا مرحلہ ہے جس میں سیاسی رہنمائوں سمیت تمام جمہوری قوتوں کو اشتعال اور مایوسی سمیت کسی منفی کیفیت کو اپنے قریب بھی پھٹکنے نہیں دینا۔ ملک دشمن قوتوں کے حربوں میں اشتعال و مایوسی پھیلانے اور افواہ سازی سے حقائق کی مسخ تصویر اجاگر کرنے کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ ان حربوں سے سب کو چوکنا رہنا ہوگا۔ منگل 10جولائی 2018ء کی رات رونما ہونے والے سانحے سے چند لمحے قبل کی جو فوٹیج سامنے آئی، اس میں اے این پی کے رہنما اور امیدوار صوبائی اسمبلی بیرسٹر ہارون بلور کارکنوں سے گلے ملتے دیکھے جاسکتے ہیں۔ رات پونے گیارہ بجے جیسے ہی اے این پی کے صوبائی اسمبلی کے امیدوار بیرسٹر ہارون بلور وہاں پہنچے اور کارکنوں سے گلے ملنے لگے تو خودکش دہشت گرد نے جو پہلے سے کارنر میٹنگ میں موجود تھا ہارون بلور کو گلے لگاتے ہوئے 8کلو ٹی این ٹی مواد سے خودکش دھماکہ کردیا۔ ہارون بلور اے این پی کے سابق مرکزی رہنما بشیر بلور کے صاحب زادے تھے۔ بشیر بلور بھی 22دسمبر 2012ء کو پشاور ہی میں ایک خودکش دھماکے کے نتیجے میں شہید ہوگئے تھے۔ سال 2012ء کے دھماکے میں ہارون بلور کے ایک کزن بھی شہید ہوئے تھے۔ منگل کی شب منعقدہ کارنر میٹنگ کے موقع پر سابق سینیٹر الیاس بلور اور بیرسٹر ہارون بلور کے صاحب زادے دانیال معجزانہ طور پر بچ گئے۔ الیاس بلور کو جلسہ گاہ پہنچنے میں تاخیر ہوگئی جبکہ دانیال کو ان کے والد نے خود ہی جلسے میں آنے سے روک دیا تھا۔ نگران وزیراعظم ناصرالملک اور تمام قابل ذکر سیاسی پارٹیوں کے رہنمائوں نے مذکورہ خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے مقتول کے ورثاء سے یک جہتی کا اظہار کیا ہے جبکہ اے این پی کے رہنما میاں افتخار کا کہنا ہے کہ حملہ کرنے والے ہمیں الیکشن سے باہر کرنا چاہتے ہیں مگر ہم میدان نہیں چھوڑیں گے۔ یاد رہے کہ الیکشن 2013سے قبل دہشت گردی کے واقعات کے باعث خاص طور پر دو سیاسی جماعتوں اے این پی اور پی پی پی کو کھلا میدان نہ ملنے کی شکایت تھی۔ الیکشن 2018کا ڈول ڈالا گیا تو خیال کیا جارہا تھا کہ اب انتخابی مہم چلانے والوں کے لئے خطرات بڑی حد تک کم ہوگئے ہیں مگر ایسا لگتا ہے کہ ایک طرف ملک دشمن عناصر انتخابات سبوتاژ کرنے پر تلے ہوئے ہیں تو دوسری جانب ہماری سیکورٹی تدابیر میں ایسی خامیاں بھی موجود ہیں جن کی بناء پر اس ماہ کے شروع میں متحدہ مجلس عمل کی انتخابی ریلی میں دھماکے کے باعث امیدوار سمیت 7افراد زخمی ہوئے تھے اور اب انسداد دہشت گردی کے ادارے (نیکٹا) کی طرف سے سیکورٹی الرٹ جاری کئے جانے کے باوجود ایسا بڑا سانحہ ہوگیا جس نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ سکیورٹی ادارے اور صوبائی حکومتیں چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا خان کی ہدایات کے بموجب الیکشن سکیورٹی کا فول پروف جامع پلان بنائیں اور امیدواروں سمیت تمام سیاسی رہنمائوں کی سیکورٹی تدابیر میں مزید اضافہ کریں۔

تازہ ترین