• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فٹبال ورلڈ کپ کے میچز آخر ی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں،پچھلے کچھ ہفتوں سے تقریباً ساری دنیا میں شائقین فٹبال ان سنسنی خیز مقابلوں سے لطف اندوز ہوتے رہے ہیں، اور خاص طورپر ان ممالک کے شائقین کی دل کی دھڑکنیں اوپر نیچے ہوتی رہی ہیں جن ممالک کی ٹیمیں مقابلوںمیں حصہ لے رہی تھیں ہر روز مقابلوںمیں حصہ لینے والے کسی ایک ملک میں عوام خوشی کے شادیانے بجاتے نظر آتے ، تو کسی ملک کے شائقین سوگوارنظرآتے بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ہارنے والی ٹیم کے عوام یا شائقین فٹبال میں تو صف ماتم جیسی صورتحال ہوتی۔شکست کی وجہ سے لوگوں کو باقاعدہ آنسو بہاتے یا اپنے ٹی وی سیٹ توڑتے ہوئے دیکھا گیا۔ ورلڈ رینکنگ میں پاکستان کی پوزیشن201 ہے لیکن فٹبال ورلڈ کپ کے میچز دیکھنے کے لحاظ سے شاید ہماری رینکنگ ٹاپ کے ممالک ہو۔ورلڈ کپ کے حوالے سے ہمیں یہ امتیازی حیثیت حاصل تھی کہ ورلڈ کپ میں پاکستان کا بنا ہوا فٹبال استعمال کیاجارہا ہے بلکہ سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کو خصوصی طورپر روس بلوایا گیاجس نے برازیل جیسے ملک کے اہم میچ میں ٹاس کرنے کے فرائض انجام دے کر پاکستان کا نام روشن کیا ۔اس لڑکے کا باپ دادا فٹبال کوگانٹھنے کے آرٹ سے منسلک رہے ہیں اور اب تک یہ خاندان اسی فیلڈ سے جڑا ہوا ہے۔یہ سطو ر لکھنے تک فرا نس نے فا ئنل کےلیےکوالیفائی کرلیا ہے جبکہ اگلی رات دوسرا سیمی فائنل کروشیا اورانگلینڈکے مابین کھیلاجائےگا۔ورلڈ فٹبال رینکنگ کی پہلی چھ ٹیمیں جن میں جرمنی،برازیل، بیلجیئم، پرتگال ،ارجنٹائن اور سوئٹرز لینڈشا مل ہیں، ٹورنامنٹ سے باہرہوچکی ہیں بیلجیئم جو اپنی پرفارمنس کی وجہ سے فیورٹ ہوچکی تھی اور ورلڈ نمبر تین تھی سیمی فائنل میں فرانس سے ہارچکی ہے۔دنیا میں سپر پاور کہلوانے والا ملک امریکا اس ورلڈ کپ کےلیے کوالیفائی نہ کرسکا۔ اس کی ورلڈ رینکنگ 25 ویں ہے جبکہ اٹلی جیسا ملک بھی اس ورلڈ کپ کےلیےکوالیفائی نہ کرسکا ۔ہرچار سال بعد ورلڈ کپ کےلیےٹاپ رینکنگ کی ٹیمیں بھرپور محنت کرتی ہیں اور ٹیم کے انتخاب سے پہلے سب سے اہم پوسٹ کوچ کی ہوتی ہے۔ اورکوچ مقررکرنےکےلیےبہت چھان پھٹک کے بعد فیصلہ کیاجاتا ہے کہ ٹیم کو فاتح بنانےکےلیے ایسا کونسا کوچ ہوگا جواس ملک کی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کردے گا۔ اس کےلیے ضروری نہیں ہوتا کہ کوچ کا تعلق اس ملک سے ہو بلکہ اس کا تعلق کسی بھی ملک سے ہوسکتا ہے۔ تاہم اس کوچ کے پاس ،اس کی بطور کھلاڑی اور کوچنگ کی شاندار ہسٹری ہوناضروری ہے۔1960 اولمپکس میں یوگو سلاویہ نے ڈنمارک کو شکست دے کر گولڈ میڈیا جیتا تھا۔جب یوگو سلاویہ کے کوچ سے انٹرویولیا گیا اور پوچھا گیا کہ وہ کیا حکمت عملی تھی جس کو اپناتے ہوئےآپ نے ڈنمارک جیسی مضبوط ٹیم کو ہرا کرگولڈ میڈل جیتا ہے تو یوگو سلاویہ کے کوچ نےجواب دیا کہ فٹبال فائنل سے دو روز پہلے ہاکی کا فائنل کھیلا گیا۔اس میں جس حکمت عملی کو اپناتے ہوئے پاکستان نے جس طرح بھارت کو شکست دی میںنے فٹبال میں بھی وہی حکمت عملی اپنا کر میڈل جیتا ہے۔یعنی کوچ اپنی ٹیم کے بروقت ایسی حکمت عملی بنانے کی تگ ودو میں لگا رہتا ہے کہ وہ مخالف ٹیم کو کس طرح زیرکرے لیکن ورلڈ کپ فٹبال میں ایک ٹیم ایسی تھی جو ورلڈ کپ میں زیادہ بڑا اعزاز جیت کر واپس گئی ہے وہ تھی جاپان کی ٹیم جوپری کوارٹر فائنل میں بیلجیئم سے تو ہار گئی، لیکن جب وہ ٹیم اپنے ہر میچ کے بعد اپنا چینجنگ روم چھوڑتی تومنتظمین یہ دیکھ کر حیران ہوجاتے کہ چینجنگ روم شیشے کی طرح صاف ستھرا اورچمک رہا ہوتا۔اورجہاں جاپان سےآئےہوئے تماشائی اسٹیڈیم میں بیٹھتے میچ کے بعد وہ بھی اپنی جیبوںسے پلاسٹک کےتھیلے نکالتے اوراس جگہ پربکھرے اور خالی پلاسٹک کے کپ،ریپرز اور کورڑا کرکٹ اکھٹا کرنے اور اس جگہ ڈمپ کرتے جہاںاس کی جگہ ہوتی۔یہ نظم و ضبط کو چ کا نہیں بلکہ اپنی پو ری قوم کا سکھایاہو اتھاجسکی وجہ سے روس اوردوسرے عالمی میڈیا نے جاپان کی ٹیم اور جا پا ن سے آ ئے ہو ئے شائقین کے اس نظم وضبط دیکھ کرانہیں ورلڈ چیمپیئن سے بڑا اعزازدیدیا۔ ہما ری فٹبا ل ور لڈ ر ینکنگ 201 ہے ،لیکن کیا ہم اپنے ہی ملک میں صفائی کا خیال رکھ کر صفا ئی کے چمپیئن تو بن سکتے ہیں۔

تازہ ترین