• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاست تو نام ہی افہام و تفہیم سے معاملات کے حل کا ہے تاکہ کسی بھی نوعیت کی تلخی و تصادم سے بچا جاسکے۔ صد افسوس کہ ہماری سیاست کا یہ چلن نہ رہا۔ قیام پاکستان سے لے کر اب تک کی سیاسی تاریخ اسی امر سے عبارت ہے کہ سیاست میں ہر غیر اخلاقی رویہ اپنایا گیا، ذاتیات پر رکیک حملے ہی نہ کئے گئے بلکہ ایک دوسرے پر بلاجواز مقدمات بھی قائم کئے گئے۔ فریقین کے جلسے جلوسوں کو بھی روکا گیا اور تشدد کے مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔ اب بھی ملکی سیاست میں سرگرم جماعتوں میں کھینچا تانی کی فضا اور لڑائی مارکٹائی کے واقعات دکھائی دے رہے ہیں۔ فیصل آباد میں ایک جماعت کے دو دھڑے باہم الجھ پڑے تو دو جماعتوں کے کارکنوں میںبھی تصادم ہوگیا۔حالات کی بے یقینی ہی نہیں سنگینی بھی بڑھتی چلی جارہی ہے۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کو شکوہ ہے کہ پولیس نے سابق وزیراعظم کا استقبال روکنے کیلئے کنٹینر لگا کر سڑکیں بند کر دی ہیں، بلال یٰسین سمیت 50افراد گرفتار کر لئے ہیں جن میں زیاہ تر یو سی ناظم ہیں، خواجہ سعد رفیق نے پیر کی رات پریس کانفرنس میں کہا حکومت اشتعال انگیزی بند کرے اپنے لیڈر کا استقبال کرنے کا حق چھیننے سے بدامنی پیدا ہوگی۔ سابق اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ نگران وزیراعلیٰ میں ہمت ہے تو مجھے گرفتار کر کے دکھائے، ہم ایئرپورٹ ضرور جائیں گے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اگر کسی نے قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش کی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ پاکستان کی سبھی سیاسی جماعتوں کو اس وقت انتہائی حزم و احتیاط سے کام لینا ہوگا۔ سب جانتے ہیں کہ پشاور میں ہونے والا دھماکا دراصل الیکشن اور پاکستان پر حملہ ہے۔ یہ وقت تصادم سے گریز کا ہے نہ کہ جوش جذبات میں ہوش کھو بیٹھنے کا۔ تمام سیاسی جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کو چاہئے کہ اپنے کارکنوں کو کسی بھی قسم کی ہنگامہ آرائی سے دامن بچائے رکھنے کی سختی سے تلقین کریں۔ سب جماعتیں اپنی فتح کا یقین رکھتی ہیں توانہیں توجہ الیکشن پر مرکوز کرنی چاہئے، اس اعتماد کے ساتھ کہ انتخابات منصفانہ اور غیر جانبدارانہ ہوں گے۔

تازہ ترین