• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کیا تعمیرات کی صنعت مستقبل کے لیے تیار ہے ؟

گزشتہ ایک عشرے کے دوران ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز نے پوری دنیا میں صنعتوں کو بدل کر رکھ دیا ہے، جسے ماہرین چوتھے صنعتی انقلاب کا نام دے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، آن ڈیمانڈ اِسٹریمنگ سروسز اور اسٹارٹ-اَپس جیسے، فیس بک، اسپاٹی فائی اور نیٹ فِلکس نے میڈیا اور انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ ایمازون اور علی بابا جیسے بڑے ای-کامرس ادارے خریداری کی روایتی سوچ کو بدل رہے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ نئی ٹیکنالوجیز نے تفریح، شاپنگ، ٹرانسپورٹ اور دیگر صنعتوں میں ناصرف صارفین کی ضرورتوں اور توقعات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، بلکہ ان کی پیداوار اور پائیداری کو بھی بہتر بنانے میں معاونت کی ہے۔ حیران کن طور پر، گزشتہ 50سال کے دوران ٹیکنالوجیکل جدت، تعمیراتی صنعت سے کوسوں دور رہی اور یہاں دستی لیبر اور مکینیکل ٹیکنالوجی کے ذریعے روایتی طریقے سے کام جاری رہا۔ نتیجتاً، تعمیراتی صنعت کی پیداوار ایک جگہ آکر ٹھہر گئی۔

تاہم اب، نئی جدتیں اور ٹیکنالوجیز، تعمیراتی صنعت میں بھی بتدریج داخل ہورہی ہیں۔ ٹیکنالوجی اب تعمیراتی صنعت کو انفرااسٹرکچر، ریئل اسٹیٹ اور دیگر تعمیراتی اثاثوں (ڈیزائن، تعمیر، آپریشن) کوبحال رکھنے کے طریقے سِکھانے لگی ہے۔ ان ٹیکنالوجیز میں بلڈنگ انفارمیشن ماڈلنگ (BIM)، پری فیبریکیشن، وائرلیس سینسرز، خودکار اور روبوٹک آلات، اور تھری ڈی پرنٹنگ شامل ہے۔ ان ٹیکنالوجیز کا معاشی اور سماجی اثر قابلِ ذکر ہوگا، کیونکہ تعمیراتی صنعت کا عالمی معیشت میں 6فیصد حصہ ہے اور دنیا بھر میں 10کروڑ سے زائد افراد اس صنعت سے وابستہ ہیں۔ بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تعمیراتی صنعت کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے صرف 10سال کے عرصے میں، تعمیراتی اخراجات میں12سے 20فیصد تک بچت کی جاسکتی ہے، یہ بچت 1ٹریلین ڈالر سے 1.7ٹریلین ڈالر سالانہ بنتی ہے۔

کیا تعمیرات کی صنعت مستقبل کے لیے تیار ہے ؟

نئی ٹیکنالوجیز کے مساوی، عالمی سطح پر کئی قابلِ ذکر رجحانات بھی سامنے آرہے ہیں، جو تعمیراتی صنعت سے وابستہ ماہرین کو روایتی طریقہ ء تعمیر سے ہٹ کر سوچنے پر زور دیتے ہیں۔ شہری آبادی میں تیزی سےاضافہ، ماحولیاتی تبدیلی، وسائل کی قلت اور ہنرمند افرادی قوت کی کمی، یہ کچھ ایسے رجحانات ہیںجو سب سے اہم ہیں اور تعمیراتی صنعت کے مستقبل پر یقینی طور پر اثرانداز ہوںگے۔ ایک تحقیق کے مطابق، اس وقت امریکا کے دو تہائی تعمیراتی ٹھیکیداروں کو اہم عہدوں کے لیے تربیت یافتہ افرادی قوت دستیاب نہیں جبکہ برطانیہ میں یہ زیادہ گمبھیر صورتحال اختیار کرچکی ہے۔ خدشہ ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیزمتعارف ہونے کے بعد، دیگرممالک میں بھی آنے والے کچھ عرصے میں تعمیراتی صنعت کو ایسے ہی مسائل کا سامنا ہوگا۔

تعمیراتی صنعت ٹیکنالوجی کے تغیر سے کیسے نمٹ سکتی ہے؟

تعمیراتی صنعت کی ویلیو چین میں شامل آرکیٹیکٹ، ڈیزائنر، انجنیئر، تعمیراتی سامان کے سپلائر، ٹھیکیدار اور آپریشن سے منسلک کمپنیوں کو خود کو اس طرح تیار کرنا ہوگا کہ وہ ٹیکنالوجی کے نتیجے میں اس صنعت میں پیدا ہونے والے تغیر(Technological Disruption)سے نمٹنے کے لیے بنیادی تبدیلیاں لاتے ہوئے بروقت درست فیصلے لے سکیں۔ ہرچند کہ، اس صنعت میں آئے دن بے تحاشا نئی ٹیکنالوجیز کے آنے کے باعث، مستقبل کی پیش گوئی کرنا مشکل ہے، تاہم ایک بین الاقوامی ریسرچ ادارے نے دنیا کے 30بڑے تعمیراتی اداروں کے ساتھ ملکر مستقبل میں تعمیرات کی صنعت کے 3ممکنہ منظرنامے پیش کیے ہیں، جو تعمیراتی صنعت کے مستقبل کا تعین کریں گے۔

ورچوئل تعمیرات

انجنیئرنگ اور کنسٹرکشن کے ویلیو چین میں دستی کام کی جگہ مصنوعی ذہانت (AI)، سوفٹ ویئر سسٹمز اور خود مختار (Autonomous) تعمیراتی آلات لے لیں گے۔

دنیا کو فیکٹریاں چلائیں گی

زیادہ تر تعمیراتی سرگرمیاںفیکٹریوں کے اندر عمل پذیر ہوں گی۔ فیکٹریوں میںمینوفیکچرنگ کے جدید طریقوں کو استعمال میں لاتے ہوئے پری-فیبریکیٹڈ ماڈیول تیار کیے جائیں گے، جنھیں سائٹ پر جاکر اسمبل کر دیا جائے گا۔

سبز تعمیرات

سخت ماحولیاتی قوانین پر پورا اُترنے کے لیے تعمیراتی صنعت پائیدار (Sustainable) ٹیکنالوجیز اور نئے مٹیریل استعمال کرے گی۔

کیا تعمیرات کی صنعت مستقبل کے لیے تیار ہے ؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی یہ پیش گوئی کرنا قبل از وقت ہوگا کہ کون سا طریقہ ء تعمیر سکہ ء رائج الوقت کہلائے گا، تاہم ممکنہ منظرنامہ یہ ہے کہ تینوں ٹیکنالوجیز ایک دوسرے کے ساتھ مساوی اور اشتراک میں کام کریں گی۔ مستقبل کی اس تعمیراتی دنیا میں موجودہ بزنس ماڈل، اسٹریٹجی اور صلاحیتیں ناقابلِ عمل اور ناقابلِ استعمال ہوں گی۔ مستقبل کی اس صورتحال کے پیشِ نظر، ماہرین نے چھ اقدامات تجویز کیے ہیں۔

(1)نئے ٹیلنٹ کو تعمیراتی صنعت کی طرف متوجہ کرنا اور ان میں مستقبل کی ٹیکنالوجیز کو استعمال کرنے کی صلاحیتیں پیدا کرنا۔

(2)تعمیراتی صنعت کی ویلیو چین کے ہر مرحلے میں شامل اسٹیک ہولڈرز کو تمام تعمیراتی عمل میں اس طرح ضم کرکے شراکت دار بنانا کہ اول سے آخر تک سارا تعمیراتی عمل ایک تسلسل میں آجائے۔

(3)تعمیراتی صنعت کو ترقی دینے اور اخراجات میں کمی کے لیے جدید تعمیراتی ٹیکنالوجیز کو بڑے پیمانے پر لاگو کیا جائے۔ اس وقت تعمیراتی صنعت میں نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال دنیا میں چند منصوبوں تک محدودہے، جس کے باعث اس کے بڑے پیمانے پر فوائد ابھی تک حاصل نہیں کیے جاسکے۔

(4)تعمیرات کے ہر مرحلے میں حاصل ہونے والے اعدادوشمار کو بہتر استعمال میں لانے کے لیے ڈیجیٹل ماڈلز لاگو کیے جائیں۔

(5)موجودہ پراڈکٹ پورٹ فولیوز کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے۔

(6) چینج مینجمنٹ کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے خود کو تبدیلی کے لیے تیار کیا جائے۔

تازہ ترین