• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عثمان علی بھٹی

لقمان یوں تو بہت ذہن اور لائق تھا، وہ ساتویں جماعت کا طالبعلم اور ہر جماعت میں اول آتا تھا ۔لیکن اسے چوری کرنے کی ایک بہت بری عادت تھی۔ جب وہ چھوٹا تھا تو امی جان کے پرس سے پیسے چوری کرتا تھا۔ اس کی اس عادت سے تنگ آکر بڑے بھائی نے کافی دفعہامی ابو سے اس کی شکایت بھی کی ، جس کی وجہ سے لقمان کو کئی بار امی سے مار بھی پڑچکی تھی۔ لیکن وہ چوری کرنے سے باز نہ آتا تھا۔ وہ چوری کے پیسوں سے لاٹری خریدتا تھا۔ جس کی وجہ سے اس کی امی سخت پریشان رہتی تھیں۔ انہوں نے لقمان کو کئی مرتبہ پیارے سے بھی سمجھانے کی کوشش کی، کہ وہ اس عادت کو چھوڑ دے لیکن اس کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ گھر کے دوسرے افراد بھی اس کی اس عادت سے واقف تھے۔

ایک دفعہ کچھ یوں ہوا کہ لقمان سودا لینے کے لئے گھر سے نکلا ، کافی دیر ہوگئی مگر وہ سودا خرید کر گھر واپس نہیں آیا۔ دراصل وہ لاٹری ٹکٹ خریدنے کے لیے چلا گیا تھا، کہ اچانک ایک نقاب پوش اسے زبردستی اپنے ساتھ لے جانے لگا۔ لقمان روتا رہا لیکن اس نقاب پوش نے اس کی ایک نہ سنی وہ اس وقت اپنے آپ کو برا بھلا کہہ رہاتھا کہ اگر وہ اپنے والدین اور گھر والوں کی بات مان لیتا تو اس کو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا، لیکن اب پچھتائے کیا ہوتا جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔

لقمان اسی عالم میں روتا روتا اٹھ بیٹھا، اس کو یقین نہیں آرہاتھا کہ وہ اپنے بستر پر تھا ۔ دراصل وہ خواب دیکھ رہا تھا۔ وہ جب روتا روتا اٹھا تو اس کی امی جان جو اس کے پاس سوئی ہوئی تھیں۔ وہ بھی اس کی آواز سے اٹھ گئیں۔ جب اس نے خواب امی جان کو سنایا تو اس وقت وہ بہت زیادہ خوفزدہ تھا۔ امی جان نے اس کو تسلی دی اور سمجھایا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم کو وارننگ دی گئی ہے کہ، اب بھی وقت ہے۔ تم سدھر جاؤ ہوجاؤ اور تمام بُرے اعمال ترک کرکے اللہ کے نیک بندہ بن جاؤ۔

وہ اب بھی لگاتار روتا جارہا تھا۔ امی نے اُسے تسلی دی اور سمجھایا کہ تم ا بھی اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگو، بے شک اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے۔

قرآن مجید میں بے شمار مقامات پر یہ آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا اور معافی کو پسند کرنے والا ہے۔

چنانچہ لقمان نے اپنی امی سے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ کبھی بھی جھوٹ نہیں بولے گا اور خاص طور پر چوری سے پرہیز کرے گا۔ اس کی والدہ اس کی یہ باتیں سن کر بہت خوش ہوئیں اور اس کو انعام کے طور پر چاکلیٹ دی تاکہ اس کی حوصلہ افزائی ہوجائے۔

پیارے بچوں! اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ آپ بھی لقمان کی طرح اپنے خدا سے توبہ کرلیں۔ کیونکہ ابھی وقت ہے اگر دنیا میں توبہ نصیب نہ ہوئی تو آخرت میں مشکلات کاسامنا کرنا پڑے گا اللہ تعالیٰ ہم سب کو توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)

تازہ ترین