• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وادی مستونگ ماضی میں بھی کئی بار لہولہو ہوئی

وادی مستونگ ماضی میں بھی کئی بار لہولہو ہوئی

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں نواب زادہ سراج رئیسانی کے انتخابی جلسے میں ہونے والاخود کش حملہ تخریب کاری کا کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ زعفران کی خوشبو سے رچی وادی مستونگ ماضی میں بھی کئی بار لہولہو ہوچکی ہے، ان واقعات میں درجنوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

مستونگ کبھی خودکش حملوں کانشانہ بنا تو کبھی بم دھماکوں اور کبھی ٹارگٹ کلنگ کا، تخریب کاری کےمتعدد واقعات میں کئی افراد جان کی بازی ہارگئے اور کئی زخمی ہوکر جسمانی معذوری کاشکار ہوچکے ہیں۔

انہی واقعات میں سے 29جولائی 2011ء کو پیش آنےوالے ایک بم دھماکے میں نوابزادہ سراج رئیسانی کے جواں سال بیٹے میر حقمل رئیسانی بھی جاں بحق اور متعدد افرادزخمی ہوگئے تھے۔

گزشتہ سال 12مئی کو سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبد الغفور حیدری کے جلسے کے موقع پر مستونگ میں خودکش حملے میں 28افراد جاں بحق جبکہ 40سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

وادی مستونگ ماضی میں بھی کئی بار لہولہو ہوئی

اس سےقبل 2017ء ہی میں یہاں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے پانچ افراد کو گاڑی پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔

21جنوری 2014ء کو تفتان سے کوئٹہ آتے ہوئے زائرین کی ایک بس کو اسی علاقے میں بم دھماکوں کا نشانہ بنایا گیا جن میں خواتین اور بچوں سمیت 22افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

20ستمبر 2011ء کو مستونگ کے علاقے گنجی ڈوری کے مقام پر کوئٹہ سے تفتان جانے والی زائرین کی بس پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 26افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔

ان واقعات کے علاوہ تخریب کاری کے مختلف واقعات میں عام افراد کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

تازہ ترین