• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پری پول دھاندلی کےا لزامات، لہو رنگ انتخابی مہم، مگرسیاسی جماعتیں جمہوری عمل رواں رکھنے پر متفق

کراچی ( اجمل خٹک کشر )لہو رنگ انتخابی مہم،پری پول دھاندلی کےالزامات، مگر تمام سیاسی جماعتیں جمہوری عمل رواں رکھنے پر متفق ہیں۔ ملک کی تاریخ میں 2018کے انتخابات اس حوالے سے منفرد ہیں کہ اگر ایک طرف بعض جماعتیں ان انتخابات کی شفافیت پر سوال اُٹھار ہی ہیں، وہ یہ تاثر بھی دے رہی ہیں کہ گویا ان کے خلاف انتقامی کارروائی کا مقصد ان کے حریف کو فائدہ پہنچانا ہے، بعض جماعتیں جو دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں، وہ اس بات کا اظہار کررہی ہیں کہ اُن کے کارکنوں کو خوف زدہ کیا جارہا ہے، جس کا لامحالہ فائدہ دوسری مخصوص جماعتوں کو پہنچ رہا ہے، اُن کا کہنا ہے کہ اُن کے ہا تھ باندھ دئے گئے ہیں جب کہ مخالف فریق آزاد ہے، ان تمام باتوں کے باوجود مگر ایسی جماعتوں کی جانب سے اس عزم کا اظہار کیا جارہا ہے کہ وہ میدان خالی نہیں چھوڑیں گی، اور مقابلہ کرینگی، بلکہ اُنہیں تو یہ یقین بھی ہے کہ وہ تمام تر رکائوٹوں کے باوجود کامیابی بھی حاصل کرینگی۔عام شہری بھی اس سلسلے میں مختلف آرا کا اظہار کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں،وہ انتخابات سے قبل مختلف جماعتوں میں توڑ پھوڑ اور ایک بڑی تعداد کے لوٹے بننے کے عمل کوریب و تشکیک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں، لیکن ان تمام باتوں کے باوجود معترضین اور عوام کی متفقہ یہ رائے ہے کہ انتخابات کا بائیکاٹ نہیں ہونا چاہئے اور پرامن انتخابی ماحول کیلئے تمام تر کوششیں جاری رہنی چاہئے۔صرف دو دنوں میں ڈیڑھ سو سے زائدافراد جاں بحق ہوچکے ہیں،بنوں میںجے یوآئی (ف)کے مرکزی رہنما اور متحدہ مجلس عمل کےانتخابی امیدوار اکرم خان درانی کے قافلے کے نزدیک بم دھماکے کے نتیجے میں2بچوں سمیت 5افرادجاں بحق اور4پولیس اہلکار وں،2خواتین سمیت 35افرادزخمی ہوگئے ۔ مستونگ میں ہونے والے خودکش دھماکہ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما و حلقہ پی بی 35 مستونگ کی نشست سے نامزد امیدوار نوابزادہ میر سراج خان رئیسانی سمیت 130 افراد جاں بحق اور120سے زائد زخمی ہو گئے۔جب کہ قبل ازیں ہارون بلور کی کارنر میٹنگ میں بم دہماکے میں 22افراد شہید اور متعدد زخمی ہوچکے ہیں۔دوسری طرف میاں نوازشریف اور محترمہ مریم نواز کے وطن واپسی اور گرفتاری کے موقع پر لاہور میدان کارزار بنا رہا، سیکڑوں گرفتار وزخمی ہوگئے۔لیکن مسلم لیگی رہنمائوں نے کمال ِ ہوش مندی سے صورتحال کو خراب ہونے سے بچایا اور انتخابی عمل جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ،مستونگ کے واقعے کے بعد بھی کارکنوں کو پرامن رکھا گیا جبکہ بشیر احمد بلور شہید کے صاحبزادے بیرسٹر ہارون بلور کی رسم قل پر یوں تو رقت آمیز مناظ دیکھنے میں آئے لیکن کارکنوں نے صبر واستقامت کا مظاہرہ کیا، ختم القرآن کے بعد شہدا کی بلندی درجات اور لواحقین کے صبرجمیل سمیت ملکی سلامتی اور خطے میں امن کے قیام کےلئے خصوصی دعا کی گئی اور اس عزم کا عہد کیا گیا کہ امن کے قیام کےلئے دی جانے والی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائیگا ۔یہ تمام واقعات اس امر کی گواہی ہیں کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں جمہوریت پر غیر متزلزل یقین رکھتی ہیں اور وہ ہر حالت میں جہوری عمل رواں رکھنا چاہتی ہیں، جو بلاشبہ ملک اور جمہوریت کیلئے نیک شگون ہے۔ 

تازہ ترین