• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شرح سود بڑھاکر 7.5 کردی، 12 لاکھ 40 ہزار تک کی درآمد پر پیشگی ادائیگی کی سہولت واپس، پاکستانیوں نے 75 کھرب کی اشیاء باہر سے منگوائیں، اسٹیٹ بینک

شرح سود بڑھاکر 7.5 کردی، 12 لاکھ 40 ہزار تک کی درآمد پر پیشگی ادائیگی کی سہولت واپس، پاکستانیوں نے 75 کھرب کی اشیاء باہر سے منگوائیں، اسٹیٹ بینک

کراچی (اسٹاف رپورٹر،نمائندہ جنگ) اسٹیٹ بینک نے آئندہ دو ماہ کیلئے مالیاتی پالیسی کا اعلان کردیا ہے،شرح سود میں 100بیسز پوائنٹس کا اضافہ کردیا گیا جس سے نئی مالیاتی پالیسی میں شرح سود 7,50 ہوگئی۔ گورنر اسٹیٹ بینک طارق باوجوہ نے بتایا کہ معاشی ترقی کی رفتار توقعات سے کم رہے گی، مہنگائی زور پکڑ جائے گی جی ڈی پی کی شرح 5.5فیصد رہے گی رواں سال ترقی کی شرح 6.2سے کم ہو کر 5.5فیصد رہے گی، پاکستان نے 13 سال کی بلند نمو 5.8 فیصد حاصل کر لی ، کرنٹ اکاونٹ خسارہ 15.2 سے بڑھ کر 16.2 ارب ڈالر ہوگیا، پاکستانیوں نے 75 کھرب کی اشیاء باہر سے منگوائیں، ملک ادھار پر چل رہا ہے، زر مبادلہ کے ذخائر پر مسلسل دبائو بڑھ رہا ہے۔دوسری جانب اسٹیٹ بینک نے مجاز ڈیلرز سے ناقابل تنسیخ ایل سی کی ایڈوانس ادائیگی کا اختیار واپس لے لیا ہے۔ اب 12؍ لاکھ 40؍ ہزار روپے تک کی درآمد پر پیشگی ادائیگی کی سہولت بینک نے واپس لے لی ہے۔ اب اسٹیٹ بینک سے ہر کیس کے لحاظ سے مناسب سفارشات کے ساتھ رابطہ کرسکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے ہفتے کو صدر دفتر میں پریس کانفرس میں مانیٹری پالیسی کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود میں 100 بیسز پوائنٹس اضافہ کے بعد شرح سود 7,50 ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 13 سال کی بلند نمو 5.8 فیصد حاصل کی ہے ، کرنٹ اکائونٹ خسارہ 15.2 سے بڑھ کر 16.2 ارب ڈالر ہوگیا،انہوں بتایا کہ زر مبادلہ کے ذخائر پر مسلسل دباؤ پڑھ رہا ہے، تیل کی عالمی قیمتوں میں 50سے 75 ڈالر تک اضافہ ہوگیا ہے،روپے کی قدر میں اضافہ بھی براہ راست آتا ہے،نجی شعبوں کے قرضوں میں 708 ارب کا اضافہ ہوا ہے،بینکاری شعبوں کے نیٹ فارن ایسٹ میں 793 ارب کی خالص کمی ہوئی ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات میں کچھ بہتری ہوئی ہے، سال کی بلند ترین نمو 5اعشاریہ 8فیصد حاصل کرلی گئی ہے، مالی سال 18کیلئے بجٹ تخمینہ 6اعشاریہ 8 فیصد ہے،جون کا انفلیشن ریٹ 5اعشاریہ 2 فیصد رہی ہے جبکہ ایک سال میں سات فیصد بھی اندازہ لگایا جارہا ہے، جی ڈی پی نمو 5اعشاریہ 5فیصد رہنے کا اندازہ لگایاہے،تعمیراتی شعبوں میں اپنے ہدف مکمل کرلیے جائینگے، اب تک پاکستانیوں نے 60 ارب ڈالر کی ریکارڈ درآمد کر ڈالی ہے، روپے کی قدر میں 13.5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اب تک 23 ارب ڈالر کی ہی برآمدات کراسکے ہیں تاہم درآمدات کو گھٹانے لے لیے سخت اقدامات کئے جائیں گے ،انہوں نے کہا کہ اوسط مہنگائی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت (CPI).0 6 فیصد کے ہدف سے کافی نیچے ہے۔ تاہم آگے چل کر پاکستانی معیشت کو درپیش چیلنجوں میں شدت آئی ہے، مالی سال 18ء میں مالیاتی خسارے کا عبوری تخمینہ 6.8 فیصد لگایا گیا ہے جس کا تخمینہ مئی 2018ء میں 5.5 فیصد تھا۔ جولائی تا مئی مالی سال 18ء میں جاری کھاتے کا خسارہ بھی بڑھ کر 16.0 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے جو کہ گذشتہ برس کی اسی مدت میں 11.1 ارب ڈالر تھا۔اس کا مطلب ہے کہ مجموعی طلب اس سے زیادہ ہے جتنا پہلے سوچا گیا تھا۔ جون(سال بسال) میں مہنگائی 5.2 فیصد تھی اور توقع ہے کہ مالی سال 19ء کے لیے اوسط عمومی مہنگائی 6.0 فیصد کے سالانہ ہدف سے تجاوز کرسکتی ہے۔ قوزی مہنگائی کے اعدادوشمار اور ان کی ایک سال آگے کی پیش گوئیاں تقریباً 7 فیصد ہیں جن سے طلب کے دباؤ کی عکاسی بھی ہوتی ہے، شعبہ زراعت میں اہم ترین مسئلہ پانی کی قلت ہے جو امکانی طور پر مالی سال 19ء میں زراعت کی پیداوار کو ہدف سے نیچے رکھے گی۔ اشیا سازی کے شعبے (LSM)میں بھی بلند اساسی اثر اری زری سختی اور بعض شعبہ جاتی مسائل کی بنا پر ملی جلی تصویر سامنے آتی ہے، جبکہ تعمیرات سے منسلک صنعتیں امکان ہے کہ توقع کے مطابق کارکردگی برقرار رکھیں گی ۔ ۔ اس سے قبل ایک بیان میں اسٹیٹ بینک نے مجاز کرنسی ڈیلرز کو ناقابل تنسیخ لیٹر آف کریڈٹ کے تحت درآمدات کیلئے پیشگی ادائیگی جو کہ سامان کی 100فیصد قدر یا قیمت تک اورتمام اہل اشیاء کی درآمد کیلئے 10ہزار ڈالرز فی انوائس کی اجازت تھی، جس میں غیر ملکی سپلائر سے لیٹر آف کریڈٹ یا بینک ضمانت کی ضرورت نہ تھی۔تاہم اب مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ اگر مجاز ڈیلرز ایسا محسوس کریں کہ اس سے متعلق غور وخوص کی ضرورت ہے تو اسٹیٹ بینک سے ہر کیس کے لحاظ سے مناسب سفارشات کے ساتھ رابطہ کرسکتا ہے۔

تازہ ترین