• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جناب رسالت مآب ؐ جب ہجرت کرکے مدینہ آئے تو سب سے پہلے مدینہ کے غیر مسلم قبائل کے ساتھ میثاق مدینہ کا معاہدہ طے پایا اور ریاست مدینہ ایک تحریری دستور کے ذریعہ وجود میں آئی۔یہ تحریری دستور اب بھی لفظ بلفظ سیرت کی کتابوں میں موجود ہے جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اسلام میں ریاست کے لئے دستور کتنا اہم ہے،1947میں پاکستان وجود میں آیا جبکہ آئین پاکستان 1956میں نافذ ہوا۔ نو سال ملک آئین سے محروم رہا اور اس محرومی کے نتیجہ میں جو غلط فہمیاں ملک کے دونوں حصوں میں پروان چڑھی اس کا نتیجہ بھی 1971 میں سامنے آگیا۔مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے جتنے بھی جواز دئیے جائیں لیکن اسکی علیحدگی کی بنیادی وجہ متفقہ دستور کی عدم موجودگی میں پنہاں ہے۔ سیرت پیغمبرؐ میں یہ بات نمایاں نظر آتی ہے کہ جتنے بھی علاقے، قبائل ریاست اسلامی کا حصہ بنتے تھے ان کے حقوق کا احترام بڑی فراخی سے کیا جاتا تھا جبکہ قیام پاکستان کے بعد ملک کے دونوں حصوں کے حقوق کا وہ تحفظ نہ ہوا جو متفقہ آئین کی صور ت میں ہوتا۔ مزید برآں دوسال 1956کا دستور نافذ تو رہا لیکن 1958میں مارشل لا نے مشرقی و مغربی پاکستان کے آئینی حقوق کو غصب کرکے سانحہ مشرقی پاکستان کیلئے راہ ہموار کردی۔پاکستان بھی اسی صورت میں ترقی کرسکتا ہے اور صحیح اسلامی ریاست بن سکتا ہے جب یہاں بھی دستور کو اہمیت دی جائے۔
(ہارون الرشید)
تازہ ترین