• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تارکین وطن اور ان کے حقوق کی حفاظت کے لیے عالمی معاہدے کی تیاری ، جس کا خیرمقدم اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے اپنے ایک تازہ بیان میں کیا ہے، بلاشبہ ایک بڑے انسانی مسئلے کے حل کی جانب اہم پیش رفت ہے ۔ پچھلے چھ سات عشروں کے دوران ایشیا اور افریقہ سے تعلیم اور روزگارکے لیے مغربی ملکوں کا رخ کرنے والے لوگوں نے مغربی ملکوں کی تعمیرو ترقی کے لیے اپنی صلاحیتوں اور توانائیوں کا بہترین استعمال کیا ہے جس کا ہر انصاف پسند شخص معترف ہے۔تاہم عراق پر امریکہ اور اتحادیوں کی فوج کشی ،پھر شام، یمن اور لیبیا میں ہونے والی خونریزی اور اس پر قابو پانے کے بجائے عالمی طاقتوں کی جانب سے اس صورت حال کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنے کی حکمت عملی کے نتیجے میں لاکھوں خاندان ترک وطن کرکے پناہ لینے کے لیے مغربی ملکوں کا رخ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں جس کی بناء پر تارکین وطن کا معاملہ ایک بحران کی شکل اختیار کرگیا ہے جس کی بناء پر یورپی یونین کے ممالک اور امریکہ کی جانب سے اس پر مسلسل تشویش کا اظہار کیا جاتارہا ہے۔ لیکن مسئلے کا حل کسی بھی صورت یہ نہیں کہ ان آفت زدہ لوگوں پر دنیا کے تمام ملک اپنے دروازے بند کرلیں اور انہیں ہلاکت کے منہ میں جاتا ہوا دیکھتے رہیں۔ اس تناظر میں ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا یہ انکشاف خوش آئند ہے کہ بین الاقوامی نقل مکانی کے بہتر انتظام کیلئے اقوام متحدہ کے رکن ملکوں کے درمیان پہلی بار ایک معاہدہ ہونے والا ہے جو متعلقہ ممالک کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کی گئی ایک متوازن دستاویز ہے اور جس سے ترک وطن کے حقوق محفوظ ہوں گے اور پائیدار ترقی میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ مسودہ پناہ گزینوں اور تارکین وطن کے درمیان ایک واضح امتیاز کا تعین کرتا ہے اور ان کی حیثیت سے قطع نظر تمام تارکین وطن کے انسانی حقوق کی پاسداری کرتا ہے۔ امید ہے کہ منظوری کے بعد معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنانے کو پوری بین الاقوامی برادری کی جانب سے اپنی لازمی ذمہ داری تصور کیا جائے گا۔

تازہ ترین