• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روپیہ مزید سستا،اسٹاک شیدید مندا،ڈالر کا بینک ریٹ 128سے اوپر،اوپن مارکیٹ میں130کا مطالبہ ،قرضے 800ارب بڑھ گئے،اسٹاک ایکسچینج میں600پوائنٹس کی کمی

روپیہ مزید سستا،اسٹاک شیدید مندا،ڈالر کا بینک ریٹ 128سے اوپر،اوپن مارکیٹ میں130کا مطالبہ ،قرضے 800ارب بڑھ گئے،اسٹاک ایکسچینج میں600پوائنٹس کی کمی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) اسٹیٹ بینک کی ملک کے بیرونی کھاتوں میں عدم توازن کو کم کرنے کی سوچی سمجھی پالیسی کی وجہ سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ایک مرتبہ پھر بڑی کمی ہوگئی۔ انٹر بینک میں ڈالر 7.40روپے کے اضافے سے 128 سے 129روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ۔ اوپن مارکیٹ سے ڈالر غائب اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کا 130روپے کو ہوگیا ۔ جبکہ ڈالر کی قیمت بڑھنے کی اطلاعات پر درآمدگان پریشان نظر آئے۔ دوسری جانب اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان رہا اور اسٹاک ایکسچینج میں 600پوائنٹس کی کمی ہوگئی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق ڈالر مہنگا ہونے سے آج حکومت کے بیرونی قرضوں میں 800 ارب روپے کا اضافہ ہوا جو بڑھ کر 8 ہزار 120 ارب روپے ہوچکا ہے۔ دوسری جانب مہنگائی کا ایک بڑا طوفان آجانے سے حکومت کو انٹرسٹ ریٹ بھی مزید بڑھانا پڑیگا۔ کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اتنے بڑے اضافے کی ماضی قریب میں کو ئی مثال نہیں۔ ذرائع کے مطابق روپے کی قدر میں یہ کمی حکومت کی پالیسی کے تحت ہو ئی ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک تسلیم کیا ہے کہ پالیسی ریٹ میں اضافے اور دیگر انتظامی اقدامات کے ساتھ ایکسچینج ریٹ میں یہ تبدیلی بالعموم ملکی طلب کو قابو میں لانے اور بالخصوص ملک کے بیرونی کھاتوں میں عدم توازن کو کم کرنے میں مدد دیگی۔ کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ بے یقینی کی وجہ سے ڈالر فروخت کرنے والے مارکیٹ سے غائب ہیں، ان کی رائے میں انھیں پہلے بھی خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ڈیلرز اور کاروباری برادری کا موقف ہے کہ یہ صورتحال کسی دھمکانے سے کم نہیں، اس طرح کے اقدامات سے ایکسپورٹ نہیں بڑھتی البتہ مہنگائی کا طوفان ضرور آتا ہے اب پیٹرول اورڈیزل کی قیمت ایک مرتبہ پھر 5سے10روپے فی لیٹر بڑھ جائے گی، حکومت کا چاہیے اس طرح کے فیصلے نہ کرے کیونکہ اس طرح کے اقدمات سے معیشت کو فائدے کی بجائے نقصان ہوگا ۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق جیسا کہ حالیہ مانیٹری پالیسی بیان میں کہا گیا، مالی سال 2018کا اختتام 13 سال کی بلند ترین حقیقی جی ڈی پی شرح نمو پر ہوا تھا تاہم اس بلند نمو کے ساتھ ملک کے توازن ادائیگی میں نمایاں خرابی پیدا ہوئی۔ برآمدات میں دو ہندسی نمو (جولائی تا مئی مالی سال 18ء میں 13.2 فیصد سال بسال)اور ترسیلات زر میں معتدل اضافے کے باوجود درآمدات کی مضبوط طلب(جولائی تا مئی مالی سال 18ء میں16.4 فیصد سال بسال نمو)نے ملک کے جاری کھاتے کے خسارے کو اس سطح تک پہنچا دیا ہے جو قلیل مدت سے آگے پائیدار دکھائی نہیں دیتا۔ اسٹیٹ بینک کا نقطہ نظر یہ ہے کہ پالیسی ریٹ میں اضافے اور دیگر انتظامی اقدامات کے ساتھ ایکسچینج ریٹ میں یہ تبدیلی بالعموم ملکی طلب کو قابو میں لانے اور بالخصوص ملک کے بیرونی کھاتوں میں عدم توازن کو کم کرنے میں مدد دے گی۔اسٹیٹ بینک معیشت کی ابھرتی ہوئی مبادیات کا بغور جائزہ لیتا رہے گا اور مالی منڈیوں میں استحکام کو یقینی بنانے کیلئے تیار ہے۔دریں اثناءپاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گزشتہ 4روز سے مصنوعی تیزی برقرار رکھنے کے بعد نئے کاروباری ہفتے کے پہلے روز ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور بیشتر مصنوعات پر مزید ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کی اطلاعات پر ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے شیئرز کی بڑے پیمانے پر فروخت کی وجہ سے مارکیٹ میں دن بھر مندی دیکھنے میں آئی ، 100انڈیکس 605پوائنٹس مزید کم ہو گیا ،سرمایہ کاری کی مالیت میں 125.57ارب روپے کی نمایاں کمی تاہم زیادہ شیئرز کے فروخت کی وجہ سے کاروباری حجم بڑھ گیا ۔ مارکیٹ میں شدید مندی ریکارڈ کی گئی، پیر کو مارکیٹ میں 14کروڑ 74لاکھ شیئرز کا لین دین ہوا جو کہ گزشتہ کاروباری روز کی نسبت 2کروڑ 27لاکھ 30ہزار شیئرز زیادہ رہا، فروخت کا دبائو برھنے سے ٹریڈنگ ویلیو بھی 34کروڑ 26لاکھ 55ہزار روپے کے اضافے سے بڑھ کر 6ارب 8کروڑ 56لاکھ 50 ہزار روپے ہو گئی تاہم سرمائے کے انخلاء کی وجہ سے سرمایہ کاری کی مالیت میں 125ارب 57کروڑ 97لاکھ کی کمی دیکھنے میں آئی ،مندی کی وجہ سے 100انڈیکس 1.50 فیصدشرح کی کمی 40ہزار کی حد برقرار نہ رکھ سکا اور 605.23پوائنٹس کم ہو کر 39665.77پوائنٹس پر آگیا جبکہ 30انڈیکس 1.68کی شرح سے 333.50پوائنٹس کم ہو کر 19531.94پوائنٹس پر آگیا اور آل شیئرز انڈیکس بھی 444.04پوائنٹس کی کمی سے 29364.06 سے کم ہو کر 28920.02پوائنٹس پر آگیا ،پیر کو مارکیٹ میں مجموعی طور پر 348کمپنیوں کے شیئرز کا کاروبار ہوا 83کے بھائو میں اضافہ 236کے بھاؤ میں کمی جبکہ 29کے بھائومستحکم رہے ۔

تازہ ترین