احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے صحافیوں کو نواز شریف کا جیل ٹرائل کور کرنے کی اجازت دے دی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سے غیر رسمی گفتگو میں نواز شریف کے جیل میں ٹرائل سے متعلق صحافی نےسوال کیا کہ جیل ٹرائل کے دوران کیا میڈیا کو کوریج کی اجازت ہو گی، جیل کے باہر کھڑے ہو کر مستند رپورٹنگ نہیں ہو سکتی ؟
صحافیوں نے فاضل جج سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کو ٹرائل کی رپورٹنگ کرنے کی اجازت دی جائے۔
جج محمد بشیر نے کہا کہ صحافیوں کو نواز شریف کا جیل ٹرائل کور کرنے کی اجازت ہو گی، ان کے لیے خصوصی پاس بنوائے جائیں گے۔
اس سے قبل جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نواز کے خلاف العزیزیہ، اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی ۔نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جگہ معاون وکیل سعد ہاشمی پیش ہوئے۔
نیب پراسکیواٹر نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں شریف فیملی کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر ہیں۔
جج محمد بشیرنے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے کیا حکم ہوتا ہے اس کا انتظار کر لیتے ہیں۔
جج نے نواز شریف کے معاون وکیل کو کہا کہ آپ کی دونوں درخواستیں ہائیکورٹ بھیج دی تھیں جس پر وکیل سعد ہاشمی نے کہا ہم نے بھی ریفرنس دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست دائر کی ہے جس پر جج نے استفسار کیا کہ 'کیا لگتا ہے آج فیصلہ آ جائے گا۔
جج محمد بشیر نے کہا کہ میں نے بھی ایک درخواست ہائیکورٹ میں دی ہے لیکن وہ تو انٹرنل سنی جائے گی جب کہ سنا ہے وزارت قانون نے بھی جیل ٹرائل کا کہا ہے۔
نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ ہمیں اس نوٹیفکیشن کا نوٹس نہیں ملا۔
جج نے استفسار کیا کہ خواجہ حارث کب آئیں گے، ان سے طے کریں گے کہ جیل ٹرائل اور دیگر دو ریفرنسز کا کیا کرنا ہے جس کے بعد عدالت نے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔
یاد رہے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف مزید ریفرنسز کی سماعت سے معذرت کرلی ہے۔جج محمد بشیر کا معذرت پر مبنی خط اسلام آباد ہائی کورٹ کو موصول ہوا ہے ۔
انہوں نےخط میں کہا ہے کہ وہ ایون فیلڈ ریفرنس میں فیصلہ دے چکا ہوں، اس لئے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت نہیں کرسکتا۔نوازشریف فیملی کے خلاف زیر سماعت العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز دوسری عدالت میں منتقل کردیں ۔