• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تین طلاقوں کی مخالفت کرنے پر خاتون کے خلاف فتویٰ

تین طلاقوں کی مخالفت کرنے پر خاتون کے خلاف فتویٰ

بھارت میں ایک وقت میں تین طلاقوں کے خلاف جانے پر ایک خاتون کے خلاف فتویٰ عائد کر دیا گیا ہے۔

بھارت کے شہر بریلی میں اعلیٰ حضرت کی درگاہ کی جانب سے ندا خان نامی ایک خاتون کے خلاف تین طلاقوں کے تنازعے پرفتویٰ جاری کیا گیا ہے۔

واضح رہے بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے مسلمانوں میں رائج ایک ساتھ تین طلاقوں کو غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا چکا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا تھاکہ بیک وقت تین طلاقیں - خواہ وہ سامنے دی جائیں یا ای میل، واٹس ایپ یا خط کے ذریعے دی جائیں - مساوی حقوق کی یقین دہانی کرانے والی ہندوستان کے آئین کی دفعہ 14 کے منافی ہیں۔

ایسی خواتین جنہوں نے اپنے شوہروں کے ذریعے دی جانے والی طلاقوں کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور اسے تاریخی قرار دیا ہے۔

دوسری جانب 'آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے عدالت میں طلاقِ ثلاثہ کی حمایت کی تھی اور اس کے وکلا نے کہا تھا کہ اگر چہ یہ گناہ ہے، لیکن شریعت کا حصہ ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق نداخان نامی خاتون ایسی خواتین کے لئےاین جی اوچلاتی ہیں جنہیں طلاق ، حلالہ یا اسلام سے بر طرفی جیسے مسائل در پیش ہوں۔

ندا خان خود طلاق ثلاثہ کے تنازعہ کا شکار ہیں۔ان کے شوہر نے 2016 میں انہیں ایک جھگڑے کے دورن ایک ساتھ تین طلاقیں دی تھیں جس کے بعد انہوں نے عدالت میں رجوع کیا تو انہیں کا العدم قرار دے د یاگیا۔

بریلی کے عالموں نے ان خاتون پر الزام لگایا ہے کہ 2015 میں ان کے شوہر نے ان پر تشدد کیا تھا جبکہ وہ حاملہ تھیں اور اس کے نتیجے میں ان کا حملضائع ہو گیا تھا۔

بریلی کی جامعہ مسجد کے امام نے فتویٰ جاری کرتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ یہ خاتون اگر معافی نہیں مانگتیں تو ان کا بائیکاٹ کیا جائے،کوئی ان سے بات نہ کرے، ان کے ساتھ کھائے پیئے نہیں ، ان کے گھر نہ جائے، ان کی عیادت نہ کرے اور اگر مر جائیں تو ان کی نما ز جنازہ اور تدفین نہیں کی جائے۔

دوسری جانب ندا خان نے اس فتویٰ سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

تازہ ترین