• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’کراچی طویل عرصے سے ناانصافی کا شکار ہے،

 ’کراچی طویل عرصے سے ناانصافی کا شکار ہے،

پاکستان فیڈریشن آف چیمبرز اینڈ کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر زاہد سعید نے کہا ہے کہ کراچی ایک عرصے سے نا انصافی کا شکار ہے جس کے نتیجے میں پورے پاکستان کو نقصان ہورہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کراچی کی آبادی سے متعلق تمام بڑے رہنما کہتے ہیں کہ شہر کی آبادی ڈھائی کروڑ سے بھی زیادہ ہے لیکن جب ہم مردم شماری کی بات کرتے ہیں تو آبادی کو ایک لاکھ ساٹھ ہزار ڈیکلیئر کیا جاتا ہے جو کراچی کے ساتھ پری پول دھاندلی ہے۔ ہماری دس قومی اسمبلی کی سیٹیں اور تقریباً بائیس سے پچیس صوبائی اسمبلی کی سیٹیں اہل کراچی کی کم کردی گئی ہیں۔


زاہد سعید نے کہا کہ اس شہر میں ہر زبان کا رہنا والا بستا ہے،اس شہر کے حقوق دبائے جاتے ہیں تو اس کا اثر پورے پاکستان پر پڑتاہے۔ میرا مطالبہ ہے کہ کراچی کی آبادی کو فی الفور صحیح گنا جائے، جب آبادی کو کم گنا جاتا ہے تو اس شہر کابجٹ بھی کم ہوجاتاہے، پانی کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے سب سے لوڈشیڈنگ پر قابو پانا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک صنعتی شہر ہے اس کی صنعتیں بھی ضروری ہیں اور کام کرنے والے بھی ضروری ہیں، اگر یہ کام کرنے والے فٹ نہیں ہوں گے اور ان کے ساتھ یہ ظلم روا رکھا جائے گا کہ رات ان کے گھر بجلی نہیں ہوگی دن میں پانی نہیں ہوگا، بسوں کی چھتوں پر وہ سفر کریں گے تو اس سے ان کی کام کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں،پورے پاکستان کی 55 فیصد ایکسپورٹ اس شہر کے لوگ کرتے ہیں تو ہم پاکستان کو معاشی طور پر کہاں لیکر جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہرمیں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پانی سپلائی بھی متاثر ہوتی ہے،شہر کے انفراسٹرکچر کا برا حال ہے شہر گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے، یہ شہر پہلے روشنیوں کا شہر کہلاتاہے تو اسےکچرے کے ڈھیر میں تبدیل کردیاگیا ہے۔

پاکستان میں حاصل ہونے والے تقریباً چار ہزار ارب روپے کے ٹیکسز میں سے کراچی کا حصہ تقریباً ڈھائی ہزار ارب روپے ہے،اسی طرح صوبے میں جمع ہونے والے ٹیکسوں میں سے کراچی کا حصہ 58فیصد سے زائد ہے،لہٰذا کراچی کا یہ حق ہے کہ اسے ہر سال وفاق اور صوبہ کی جانب سے الگ الگ سو سو ارب روپے دیے جائیں تاکہ کراچی ترقی کرسکے اور ملک پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں۔

تازہ ترین