• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور اور مستونگ کے المناک سانحات کے بعد حالیہ انتخابات سے متعلق خدشہ پایا جاتا ہے کہ خوف و ہراس کی اس فضا میں ووٹنگ کے تناسب میں کمی آئے گی جبکہ حقوق انسانی کمیشن کے وفد نے بھی حنا جیلانی کی قیادت میں چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی اور حالیہ انتخابات کے حوالے سے جانبداری کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ وفد کا کہنا تھا کہ انتخابات میں مرضی کے نتائج حاصل کرنے کیلئے کھلی اور جارحانہ مہم چلائی جارہی ہے، سیکورٹی فورسز کو غیرمعمولی اختیارات دیئے گئے، اتنی بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز کی موجودگی سے ووٹرز میں خوف و ہراس پیدا ہوگا، اس کا بھی احتمال ہے کہ سیکورٹی کا عملہ ووٹرز کو خوف زدہ کرے، ان پر دبائو ڈالے اور اثرانداز ہونے کی کوشش کرے۔ حقوق انسانی کمیشن کے مطابق مخصوص سیاستدانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ مسلم لیگ (ن) سے وابستہ ارکان کو سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے جبکہ بعض کو ٹکٹ واپس کرنے پر مجبور کیا گیا۔ حقوق انسانی کمیشن کے تحفظات کے بارے میں الیکشن کمیشن کا ردعمل بھی سامنے آیا ہے جس میں سیکورٹی فورسز کے عمل دخل سے متعلق خدشات کو بلاجواز قرار دیا گیا ہے اور وضاحت کی گئی ہے کہ انتخابات کے انتظامات، پولنگ اور نتائج مرتب کرنے میں فوج کا کوئی کردار نہیں جبکہ مکمل کنٹرول الیکشن کمیشن کے پاس ہونے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ فوج کو آئین کے مطابق اختیارات دیئے گئے ہیں ۔پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر کیمرے لگائے گئے ہیں جن کی مکمل مانیٹرنگ کی جائے گی۔ سیکورٹی عملے کی ذمہ داریوں کا تعین ضابطہ اخلاق میں کردیا گیا ہے۔ مختلف سیاسی جماعتیں یکساں مواقع فراہم نہ کرنے اور امیدواروں کو انتخابی مہم کے دوران ہراساں کرنے کی تواتر سے شکایت کررہی ہیں ساڑھے تین لاکھ پر مشتمل سویلین اور غیر سویلین جو عملہ متعین کیا جارہا ہے اس سے ذمہ داریوں میں ابہام پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ ان تمام خدشات کے ازالے کیلئے فوری اقدامات کرے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین