• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
زلزلے سے محفوظ عمارتوں کی تعمیر

ارتھ کوئیک ٹریک کے مطابق، پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے، جہاں زلزلے سب سے زیادہ آتے ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق، پاکستان میں گزشتہ سال یعنی 2017ء میں 102زلزلے آئے۔ عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق، 2005 ء کے زلزلہ کی وجہ سے پاکستان کو پانچ اعشاریہ دو ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا تھا۔ اس زلزلہ کی وجہ سے تقریباً 28 لاکھ افراد بے گھر جبکہ 73ہزار افراد جاں بحق ہوئےتھے۔ تاہم دُنیا میں سب سے زیادہ اورسب سے شدید زلزلے جاپان میں آتے ہیں، جو بسا اوقات سونامی کی شکل بھی اختیار کرجاتے ہیں۔

جاپان کیا کررہا ہے؟

جاپان نے اپنی عمارتوں کو محفوظ بنانے کےلیےکئی طریقے ایجاد کیے ہیں، جن میں سے ایک ایجاد ’کاربن فائبر‘ سے بنی تاروں کا استعمال ہے۔ جاپانی ماہرِ تعمیرات’کینگو کیومہ ‘نے عمارت کو زلزلہ پروف بنانے کا انوکھا طریقہ ڈھونڈ نکالاہے۔ جنوبی جاپان کے شہر’ نومی ‘ میں واقع لیب اور آفس کی عمارت کو دوبارہ تعمیر کیا گیا ہے، اب کی بار آرکیٹیکٹ نےاسے زلزلے سے محفوظ رکھنے کے لیے’کاربن فائبر‘ کی بنی تاروں کا استعمال کیا۔ طریقہ کار کے تحت عمارت کی بنیادوں ، اندرونی دیواروں اور کھڑکیوں کو کئی تاروں سے باندھا گیا ہے۔ عمارت کے باہر سے تاروں کو باندھنے کے لیے ایک سرا عمارت کی چھت اور دوسرازمین پر باندھا گیا ہے، جس کے بعد یہ بلڈنگ کسی سرکس ٹینٹ سے مشابہہ دِکھائی دیتی ہے۔ آرکیٹیکٹ کے مطابق، اگر زلزلہ بلڈنگ سے ٹکرائے گا، تو یہ زمین کے ساتھ اپنی جگہ بنائے رکھے گی۔

بلڈنگ کو ڈیزائن کرنے والے آرکیٹیکٹ کا کہنا ہے کہ یہ ڈیزائن ان عمارتوں کے لیے بنایا گیا ہے، جو ایک سے دو بار زلزلے سے متاثر ہو چکی ہیں اور اس طریقے پرعمل کرتے ہوئے انھیں زلزلہ پروف بنایا جا سکتا ہے۔

فوم سے تعمیرات

کہتے ہیں کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جاپانی، زلزلے سے محفوظ رہنے کے لیے ہر آئے دن نئی اختراع کے ساتھ سامنے آتے ہیں۔ کاربن فائبر سے بنی تاروں کے استعمال کے علاوہ، جاپانیوں نے زلزلہ سے محفوظ رہنے کا ایک طریقہ یہ بھی نکالا کہ وہ فوم کی مدد سے گھر بنانے لگے ہیں، جو زلزلے سے مکمل طور پر محفوظ رہتے ہیں۔ یہ گھر انتہائی خوبصورتی سے بنائے گئے ہیں اور جاپان کی سیر پر جانے والے اکثر سیاحوں کی توجہ کا مرکز بھی بنے رہتےہیں۔ ان ہلکے پھلکے مگر خوبصورت گھروں کو ’اسٹائروفوم‘ نامی مضبوط فوم سے تیار کیا جاتا ہے،جو ایک طرف تو اپنے مکینوں کو شدید گرمی اور شدید سردی سے بچاتے ہیں تو دوسری جانب اسی فوم کی بدولت یہ مکانات زلزلوں کے خلاف حیرت انگیز مزاحمت بھی کرتے ہیں۔اسٹائروفوم سے تعمیر کیے جانے والے تمام مکانات کو گنبد جیسی شکل دی جاتی ہے، کیونکہ ایسی ساخت بہت مضبوط اور پائیدار ہوتی ہے۔ اس میں بنیادی ڈھانچے کی لکڑی پر اسٹائروفوم کی موٹی تہہ چڑھادی جاتی ہے ۔

فلیٹ پیک فولڈنگ ہوم

اِٹلی کی ایک فرم نے عالیشان مکان کے ایسے ضروری اجزاء تیار کیے ہیں، جن کے ذریعے صرف 6 گھنٹے میں پورا مکان تعمیر کیا جاسکتا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ مکان ہر طرح سے زلزلہ پروف ہے۔ اسے فلیٹ پیک فولڈنگ ہوم کا نام دیا گیا ہے، جس کے تمام اجزاء اٹلی کی ایک فیکٹری میں تیار کیے گئے ہیں اور انہیں آسانی سے ٹرکوں کے ذریعے کسی بھی جگہ منتقل کیا جاسکتا ہے۔

اس کی خاص بات مکان کی ڈیزائننگ ہے، جو بہت خوبصورت ہے اور اندر کشادگی موجود ہے، یہ بالکل اصل گھر کی مانند دکھائی دیتی ہے۔ 290مربع فٹ کے چھوٹے مکان کی قیمت پاکستانی روپوں میں تقریباً35 لاکھ روپے اور 904مربع فٹ کے بڑے مکان کی قیمت 76 لاکھ روپے کے لگ بھگ ہے۔ کمپنی کے مطابق، مکان کی فوری تعمیر کے لیے لکڑی اور پلاسٹک سمیت کئی نئے مٹیریل بھی بنائے گئے ہیں، جو موسم کی شدت برداشت کرسکتے ہیں جبکہ فوری تیاری کےلیے ڈیزائن میں بہت سی تبدیلیاں بھی کی گئی ہیں۔

ماحول دوست مکان، شمسی پینل کے ذریعے اپنی بجلی خود پیدا کرتا ہے، جسے اٹلی کے ڈیزائنر ریناٹو وائیڈل نے بنایا ہے۔ مکان کو مختلف ماڈیولز میں رکھاجاتا ہے، تاکہ انہیں کھول کر بآسانی بنایا جاسکے۔ اس میں 904 مربع فٹ کا ماڈل ایک چھوٹے خاندان کی ضروریات پوری کرسکتا ہے۔ ضرورت کے تحت گھر کو دوبارہ کھول کر کسی اور جگہ منتقل کرنا بھی آسان ہے۔

پاکستان میں کیا ہورہا ہے؟

این ای ڈی یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے اَرتھ کوئیک انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کی لیب میں اسٹیل کینیڈا کے تعاون سے زلزلہ پروف عمارتوں کی تعمیراورموجودہ عمارتوں کے لیے اسٹیل سے بنے بکلنگ ری اسٹرین فریم کا کامیاب تجربہ کیا جاچکا ہے۔

بکلنگ ری اسٹرین بریسنگ(بی آر بی) ٹیکنالوجی کے ذریعے زیادہ لچکدار اور مضبوط ڈھانچے کی تعمیرممکن ہے، جس کے ذریعے عمارت زلزلے کے شدید جھٹکوں کو برداشت کرسکتی ہے۔این ای ڈی یونیورسٹی کے حکام کے مطابق، اس فریم کو لگوانے سے عمارت انتہائی محفوظ ہوجاتی ہے اور خرچ بھی زیادہ نہیں آتا ہے۔

تازہ ترین