• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقا بلے کا فیصلہ امن کے خیلاف سازش ہے، علماءکر ام

ہیلی فیکس(زاہد انور مرزا) برطانیہ کے معروف علمائے کرام نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے حوالے سے اٹھنے والی نئی شورش پر انتہائی تشویش ورنج کرتے ہوئے اسے دنیا کے امن کے خلاف سازش قراردے دیاہے۔ مصنف ومحقق علامہ محمد امداد حسین پیرزادہ، مرکزی جماعت اہل سنت برطانیہ کے صدر پروفیسر احمد حسین شاہ ترمذی، محقق برطانیہ علامہ ظفر محمود فراشوی اور معروف دینی سکالر علامہ محمد سجاد رضوی نے اپنے خصوصی بیانات میں اس امر پر اپنے تحفظات کاا ظہار کیا ہے کہ ایک بار پھر ہالینڈ میں گستاخانہ خاکے بنانے کا اعلان کیا گیا ہے اور ملک کی پارلیمنٹ نے اس پر اپنی رضا مندی ظاہر کی ہے جو انتہائی شرمناک، خطرناک اور امن عالم کو تباہ وبرباد کردینے والا فیصلہ ہے،انسانیت کے علمبرداروں اور امن وسلامتی کے دعویداروں کواس موقع پر اپنا کردار ادا کرنا چاہئے اور ایسی گھنائونی سازش کا سر کچلنے میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔ علمائے کرام نے کہا کہ مقدس ہستیوں کی عزت وعصمت کے خلاف کام کرنے والوں کی سر کوبی اور حوصلہ شکنی کی جائے ، ایسے مواقع پر ہمارے بین الاقوامی ادارے خاموشی اختیار کرلیتے ہیں جو کہ افسوسناک ہے۔ایسے قبیح افعال سے دنیا کی دو رخی اور عدم انصاف کا پہلو نمایاں ہوا ہے۔ علمائے کرام کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی چھتری کے نیچے عالمی قانون منظور کیاجانا چاہیے، کسی بھی مذہب کے پیشوا اور بانی کا مذاق اڑانا ناقابل معافی جرم ہونا چاہئے، ایسے مذموم اعمال کو آزادی رائے کا نام دینا خود آزادی رائے کے مفہوم سے کھلا مذاق ہے۔ مسلمان اپنے کردار اور اعمال میں مزید حسن ونکھار پیدا کریں تاکہ ان کے وجود سے مثبت پیغام دوسروں تک پہنچے، مسلمان اپنے علاقوں میں سیاسی رہنمائوں سے ملاقات کرکےانہیںاپنی تشویش ریکارڈ کروائیں۔ کہیں بھی قانون اپنے ہاتھوں میں نہ لیں بلکہ اپنے مقامی دینی اور سیاسی قیادت سے مشاورت کرکے اپنا احتجاج تحریری اور میڈیا کے ذریعے دوسروں تک پہنچائیں۔ دینی رہنمائوں نے اس بات پہ زور دیا کہ اگر دنیا کو امن کا گہوارہ دیکھنا مقصود ہے تو حساس اور نازک معاملات پہ عدل وانصاف کا فیصلہ سنانااقوام متحدہ کی اولین ذمہ داری ہونی چاہئے۔
تازہ ترین