• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیا میثاق جمہوریت، صلائے عام
بلاول زرداری بھٹو نے تمام جماعتوں کو نئے میثاق جمہوریت کی دعوت عام دے دی، کہ اب شاید ان کے پاس اس کے سوا کوئی اور راستہ نہیں، جب بھی جماعتوں میں کوئی میثاق جمہوریت ہوا ہے پہلا نقصان جمہوریت اور آخری فائدہ میثاق کرنے والوں کو پہنچا، اس ملک میں چھوٹے بڑے میثاق ہوتے رہے ہیں اور اپوزیشن نہ ہونے کے برابر رہی ہے، بلاول نہیں تو ان کے والد گرامی خوب جانتے ہیں کہ پرانے میثاق نے کتنا دودھ دیا اور جب یہ کانگڑہو گیا تو پھر جمہوریت رہی نہ میثاق، جمہوریت تو خیر ویسے بھی ہمارے ہاں زیب داستان یا امام ضامن ہوا کرتی ہے، سو اب بھی ہے، ہم مخلوط حکومت بنانے کے تو قائل ہیں مگر جمہوریت کو آڑ بنا کر کسی معاہدےکو سیاسی گٹھ جوڑ سمجھتے ہیں، کسی بھی ملک میں بڑی سیاسی جماعتیں ہی زیادہ تر عوام کے سوالات کا سامنا کرتی ہیں، مگر اب بھی پاکستان میں ایسے افراد کی کمی نہیں جن کا موقف ہے کہ بس فلاں کو ووٹ دینا ہے، چاہے اس نے ان کے لئے کام پر رولر پھیر دیا ہو، گویا یہاں ہنوز بعض ووٹرز کا بعض پارٹیوں سے عاشق معشوق کا تعلق ہے بس ان کی ایک ہی رٹ ہے؎
قہر ہو یا بلا ہو، جو کچھ ہو
کاش کہ تم مرے لئے ہوتے
گویا وہ اپنی محبوب جماعت یا اسکے قائد سے برملا کہتے ہیں تم ظلم کرو، جبر کرو میری خاطر کچھ کرو نہ کرو بس میرے لئے اتنا ہی کہہ دو کہ تم میرے ہو، ظاہر ہے اندھے کو کیا چاہئے دو آنکھیں اور قائد یا پارٹی کہہ دیتے ہیں تم ہمارے ہو ہم تمہارے ہیں، پھر اس کے بعد تو کون اور میں کون، کہنے کو تو جمہوریت پسند جمہوریت پرست ہیں مگر باتیں ملوکیت یعنی بادشاہت کی کرتے ہیں مثلاً لاہور کو تخت لاہور کہنے کا مطلب ہے کہ اس پر کسی رنجیت سنگھ کی بادشاہت قائم رہنی ہے اور یہ شہر دارالحکومت نہیں تخت شاہی ہے۔
٭٭٭٭
چڑھ گیا رے پاپی ڈالر
اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے 125 ارب ڈوب گئے، ڈالر 129.25روپے کا ہو گیا ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں۔ 25جولائی تک ڈالر کے یہ ڈرون حملے جاری رہیں گے، اس کے بعد بھی ہم کچھ کہہ نہیں سکتے کہ یہ ڈالر ڈرون حملے جاری رہیں گے یا تھم جائیں گے، روپے کی قدر و قیمت دیکھ کر نہ صرف اس کی رسوائی پر رونا آتا ہے بلکہ اس مہنگائی کا مرثیہ پڑھنا چاہئے جو عوام کے لئے زندہ رہنے کا سامان بھی ان کی پہنچ سے دور کر دے گی عرض کیا ہے؎
یہ کوئی الیکشن ہے یا سیلاب بَلا
کہ ڈوبی جاتی ہے خلقت خدا کی
کبھی کسی اور کے انتخابات میں بھی اپنی کرنسی گری اور دوسری کرنسیاں اس قدر چڑھی ہیں کہ ایک یہ مملکت خداداد پاکستان ہے جس کے ساتھ یہ بیداد ہوتا رہتا ہے، اور یہاں کے غریب برداشت کرتے رہتے ہیں۔ اشرافیہ کی تمام اقسام تو صرف یہ کہتی ہیں؎
نرخ بالا کن کہ ارزانی ہنوز
(قیمت اور بڑھائو کہ اب بھی (ڈالر) بہت سستا ہے)
کیونکہ اشیائے خورونوش کی تو ہمیں پروا ہی نہیں، ہم ہوں یا غریب برابر ہیں بس معمولی سا فرق ہے کہ ہماری ایک ٹانگ پاکستان میں دوسری باہر ہوتی ہے، ہمارے ٹھکانے شدادوں کی جنت میں ہے ہمیں فردوس بریں کی کیا پروا جس کے لئے حلال کمانا اور نمازیں پڑھنا پڑتی ہیں، پیسہ بہت ہے عمرے، حج کر کے وہ جنت بھی پا لیں گے جس کی غریب لوگ ’’تڑی‘‘ دیتے ہیں، رہ گئی اسٹاک ایکسچینج تو اس میں مندی نے مندوں کا ہی کچھ بگاڑنا ہے، ان کو کیا پروا جن کے باہر کے ملکوں میں بینک بھرے پڑے ہیں تجزیہ کار تو سب ایک سے بڑھ کر ایک ہیں مگر سہیل وڑائچ ہیں کہ بڑی مشکل میں ہیں اس لئے کہ وہ سب کچھ جانتے ہیں اور انہیں ترازو کے دونوں پلڑے برابر رکھنا ہوتے ہیں، بلاشبہ وہ صف اول کے دانشور ہیں، اب تو وہ لکھتےبھی خوب ہیں، یہ الگ بات کہ انہیں؎
کیا حال سناواں دل دا
کوئی محرم راز نئیں ملدا
٭٭٭٭
25جولائی کی صبح
اب یہ معلوم نہیں کہ یہ صبح انتخابات حبیب جالب کی صبح ہو گی یا کسی حلقے کے امیدوار کی، یا تو اس روز کڑی دھوپ ہو گی یا برسات کی رم جھم، لیکن وہ جنہیں بستر پر لیٹ کر بھی نیند نہیں آتی وہ ضرور موسم کیسا بھی ہو ضرور نکلیں گے، بالکل اسی طرح جیسے وہ تلاش رزق میں نکلتے ہیں، اور وہ جن کی تلاش میں رزق ہوتا ہے بذریعہ ٹی وی نکلیں گے، اور انجوائے کریں گے کہ ان کا باد نما ہوا کا کونسا رخ دکھاتا ہے، ہمیں جب پی پی کے جلسوں میں نانا، والدہ اور نواسے کے نعرے تو سنائی دیتے ہیں بلاول کے والد گرامی کے حق میں کوئی نعرہ سنائی نہیں دیتا تو زرداری پر بڑا ترس آتا ہے، لگتا ہے کہ صفدر اور زرداری گویا سیاسی ہم زلف ہیں، دونوں کلیدی ہیں مگر ان کے ہاتھ میں شاید کلید نہیں، ہماری دعا ہے کہ دونوں میں سے کوئی ایک وزیراعظم بن جائے، ن لیگ کہ پرویز رشید کی قدر کرنا چاہئے کہ لاہور ہائیکورٹ نے اتائیوں کے کلینک سربمہر کرنے کو جائز قرار دے دیا ہے۔ سیاسی اتائیوں کے کلینک عوام بند کرا سکتے ہیں مگر ابھی وہ اتنے بھی بیدار نہیں ہوئے جتنا کہ کہا جا رہا ہے۔ اگر یہ کام بھی سرے پہنچے تو غریب عوام جسمانی روحانی صحت پا لیں، میڈیا نے اپنی سی پوری کوشش کی اور مزید زور بھی لگا رکھا ہے، جس کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، اللہ تعالیٰ مخلوط حکومت سے بھی اپنے حفظ و امان میں رکھے ورنہ وہ اسے چوم چوم کر مار دیں گے، قوم چاہے امیر ہو غریب ایک دن کی قربانی دے کر ووٹ دینے ضرور نکلیں، تاکہ کوئی تو اپنی حکومت بنا سکے، ورنہ انار ایک ہو گا اور اس کے ’’بیمار‘‘ بے شمار، اتائی ڈاکٹر ہو یا سیاستدان غلط ٹیکہ لگا کر مریض کو بے ہوش کر کے اس کی جیبیں خالی کر دیتے ہیں، اب تک عوام کو جو ٹیکے لگ چکے ہیں، ان سے خدا جانے وہ کب اور کیسے جانبر ہوں گے، مگر اب بھی ٹیکے کے عادی ووٹرز اتنے پکے ہیں کہ وہ بت بدلنے پر بھی راضی نہیں ہوتے یہی جمہوریت کا حسن ہے۔
٭٭٭٭
رویا کرو گے سانوں یاد کر کے
....Oپاکستان نے کلبھوشن یادیو سے متعلق عالمی عدالت میں لحیم شحیم جواب جمع کرا دیا۔
عالمی عدالت میں جانا ایسے ہے جیسے کوئی کراچی کے نلکوں سے پانی مانگے۔
....Oخورشید شاہ کو پھر ووٹرز نے گھیر لیا سوالات کی بوچھاڑ۔
شاہ صاحب اسی کو برسات سمجھیں، اور ساون میں تو ہر روز بارش کا امکان ہوتا ہی ہے۔
....O احتساب عدالت نے فواد حسن فواد کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔
ان دنوں سب گناہنگار ایک دوسرے کے لئے دعا گو ہیں، کیونکہ اسی میں ان کی نجات ہے۔
....Oمقتولہ زینب کے والد کا مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کے لئے سیاسی قائدین کو خط۔
کہیں اسی مطالبے کی وجہ سے تو زینب کے قاتل کو پھانسی نہیں دی جا رہی؟
....Oشیخ رشید:نواز شریف عوام کے باہر نہ نکلنے کا الزام شہباز پر لگا رہے ہیں۔
شکر کریں کہ آپ کے نکلنے پر کوئی پابندی نہیں، یہ خبر کہیں شیخ رشید کی اختراع تو نہیں؟
....O عوام، پاکستان کو ووٹ دیں، پاکستان کے بھلے میں ہی ان کا فائدہ ہے۔
بتانِ وہم و گماں کی پرستش چھوڑ دیں ضمیر کی صحیح آواز پر لبیک کہیں کیونکہ ان دنوں ضمیر بھی پابہ زنجیر ہے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین